زبُور اِسرائیل کی شان ِماضی

1 ( میر مغّنی کے لئے۔ از بنی قورؔح۔ مَشکیل) 2 ۔ اَے خُدا ۔ ہم نے اپنے کانوں سے سُنا ہَے۔ ہمارے باپ دادا نے ہم سے بیان کیا ہَے۔ کہ تُو نے ان کے ایّام میں۔ بلکہ قدیم ایّام میں کیا کام کیا۔ 3 ۔ تُو نے اپنے ہاتھ سے اقوام کو اُکھاڑ کر اُنہیں لگایا۔ تُو نے اُمّتوں کو تباہ کر کے اُنہیں پھیلایا۔ 4 ۔ کیونکہ وہ اپنی تلوار سے اِس مُلک پر قابِض نہ ہُوئے۔ اَور نہ اُن کے بازُو ہی نے اُنہیں بچایا۔ بلکہ تیرے ہی دہنے ہاتھ نے اَور تیرے ہی بازُو نے۔ اَور تیرے چہرے کے نُور نے ۔کیونکہ تُو نے اُن سے مُحبّت کی۔ 5 ۔اَے میرے خُدا ۔تُو میرا بادشاہ ہَے۔ جس نے یَعقُوؔب کے حِق میں نجات کا حُکم صادر فرما ۔ 6 ۔تیری بدولت ہم نے اپنے مُخالفوں کو گِر ا دِیا۔ اَور تیرے نام سے ہم نے اپنے خلاف اٹھنے والوں کو پامال کر دِیا۔ 7 ۔ کیونکہ مَیں نے تو اپنی کمان بھروسا نہ رکھّا۔ اَور نہ میری تلوار ہی نے مُجھے بچایا۔ 8 ۔ بلکہ تُو ہی نے ہمیں ہمارے مُخالفوں سے بچایا۔ اَور اُنہیں جو ہم سے کینہ رکھتے ہَیں شرمندہ کِیا۔ ہم ہر وقت خُدا پر فخر۔ اَور ہمیشہ تیرے ہی نام کی تعریف کرتے رہے۔ (سِلاہ) 9 10 ۔لیکن اَب اَے خُدا تُو نے ہمیں ترک کر دِیا ہَے۔ اَور ہمیں شرمِندہ کر دِیا ہَے۔ اَور تُو ہمارے لشکروں کے ساتھ نہیں چلتا ۔ 11 ۔ تُو نے ہمیں ہمارے مُخالفوں کے آگے پَسپا ہونے دِیا ہَے۔ اَور ہمارے کینہ وروں نے لُوٹ مار کی ہَے۔ 12 ۔ تُو نے ہمیں ذَبح ہونے والی بھیڑوں کی مانند حوالے کر دِیا ہَے۔ اَور ہمیں قوموں کے درمیان پراگندہ کر دِیا ہَے۔ 13 ۔ تُو نے اپنی اُمّت و مُفت بیچ ڈالا ہَے۔ اَور اُن کے قیمت سے کُچھ نفع نہیں اُٹھایا۔ 14 ۔ تُو نے ہمیں ہمارے ہمسایوں کا نِشانہ ملامت۔ اَور ہمارے گِر دا گِرد کے لوگوں کے لیے باعِث مذاق و تمسخر بنایا ہَے۔ 15 ۔ تُو نے ہمیں غیر قوموں کے درمیان ضربُ المِثل ٹھہرایا ہَے۔ اُمتیں ہم پر سر ہلاتی ہَیں۔ 16 ۔ میری ذِلّت ہر وقت میرے سامنے ہَے۔ اَور میرے چہرے پر بے آبُروئی چھاگئی ہَے۔ 17 ۔ملامت کرنے والے اور کفر بکنے والے کی باتوں کے سبب سے اَور مخالف اَور انتقام لینے والوں کے باعِث۔ 18 ۔ یہ سب کُچھ ہم پر واقع ہُوا ہَے۔ ہر چند کہ ہم تُجھے نہیں بھُولے۔ اَور نہ تیرے عہد سے بے وفائی کی ہَے۔ 19 ۔ نہ ہمارے دِل بر گشتہ ہُوئے ہَیں۔ نہ ہمارے قدم تیری راہ سے مُڑے ہَیں۔ 20 ۔ اگرچہ تُو نے ہمیں جائے مُصیبت میں پامال کر دِیا ہَے اَور تارِیکی سے ہمیں چھُپا دِیا ہَے۔ 21 ۔ اگر ہم اپنے خُدا کے نام کو بھُولتے۔ اَور کسی اجنبی مَعبُود کے آگے اپنے ہاتھ پھیلاتے۔ 22 ۔ تو کیا ۔ خُدا اُسے دریافت نہ کرے گا۔ کیونکہ وہ دلوں کے بھید جانتا ہَے۔ 23 ۔ بلکہ ہم تو ہر وقت تیر خاطِر جان سے مارے جاتے ہَیں۔ ہم گویا ذَبح ہونے والی بھیڑ سمجھے جاتے ہَیں۔ 24 ۔ اَے خُداوند۔ جاگ۔ تُو کیوں سو رہا ہَے۔ بیدا ہو۔ ہمیشہ کے لیے ہمیں ترک نہ کر۔ 25 ۔ تُو اپنا مُنہ کیوں چھُپا تا ہَے۔ اَور ہماری مُصیبت اَور مظلُومی کیوں بھُولتا ہَے۔ 26 ۔ کیونکہ ہماری جان خاک میں مِل چُکی ہَے۔ ہمارا جسم مٹی ہوگیا۔ 27۔ ہماری مدد کے لیے اُٹھ۔ اَور اپنی رحمت کی خاطِر ہمیں چھُڑا۔