زبُور جِلا وطنی میں خُدا کی تمنّا

1 ۔ ( میر مغّنی کے لئے۔ مشکیل۔ از بنی قورح) 2 ۔ جس طرح ہرنی پانی کی ندیوں کی خواہاں ہوتی ہَے۔ ویسے ہی اَے خُدا میری جان تیری مُشتاق ہَے۔ 3 ۔ میری رُوح خُدا کی ۔زِندہ خُدا کی پیاسی ہَے۔ مَیں کب جاؤُں اَور خُدا کے رُو برُو حاضِر ہَوؤُں۔ 4 ۔ رات دِن میرے آنسو میری خُوراک ہَیں۔ جب کہ مُجھے ہر وقت کہا جاتا ہَے "تیرا خُدا کہاں ہَے؟" 5 ۔ مَیں یہ یاد کرتا ہُوں ۔اَور اپنے میں اپنی جان اُنڈیلتا ہُوں کہ مَیں گروہ کے ہمراہ چلتا اَور اُنہیں خُدا کے گھر لے جاتا تھا۔ خُوشی کی آواز سے حمد گاتا ہُؤا۔ اِجتماع ِ جشن کے ساتھ۔ 6 ۔اَے میری جان تُو کیوں دِل گیر ہوگئی ہَے۔ اَور مُجھ میں کیوں آہ مارتی ہَے۔ خُدا پر بھروسا رکھّ کیونکہ اَب بھی مَیں اُس کی تعریف کرُوں گا۔ جو میرے چہرے کی نجات اَور میرے خُدا ہَے۔ 7 ۔ میری جان مُجھ میں دِل گیر ہوتی ہَے ۔اِس لئے مَیں تُجھے یاد کرتا ہُوں۔ یُردؔن اَور حرموؔن کے علاقے میں سے۔ کوہِ مصفؔا ر پر سے۔ 8 ۔ تیری آبشاروں کی آواز سے گہراؤ گہراؤ کو پُکارتا ہَے۔ تیری ساری لہریں اَور موجیں میرے اُوپر سے گُزر گئی ہَیں۔ 9 ۔ دِن کے وقت خُداوند اپنی مہربانی دِکھائے گا۔ اَور رات کو مَیں اُس کا گیت گاؤُں گا۔ بلکہ اپنے حیات کے خُدا کی حمد کرُوں گا۔ 10 ۔ مَیں خُدا سے کہتا ہُوں اَے میری چٹان! تُو مُجھے کیوں بھُول گیا ہَے۔ مَیں دُشمن کے ظلُم سے غم کرتا کیوں پھِرتا ہُوں۔ 11 ۔ میری ہڈیاں رِیزہ رِیزہ کی جاتی ہَیں۔ جب میرے مخالف مجھے ملامت کرتے ہیں۔ یعنی جب کہ وہ ہر وقت مُجھ سے کہتے ہَیں۔ " تیرا خُدا کہاں ہَے؟" 12۔ اَے میری جان تُو کیوں دِل گیر ہوگئی ہَے۔ اَور مُجھ مَیں کیوں آہ مارتی ہَے۔ خُدا پر بھروسا رکھّ کیونکہ اَب بھی مَیں اُس کی تعریف کرُوں گا۔