زبُور زِندگی کی بطالت

1 ( میر مغّنی یدُ وتُون کے لئے۔ زبور از داؤد) 2 ۔ مَیں نے کہا کہ مَیں اپنی رَوِش کی نِگرانی کرُوں گا۔ تاکہ مَیں زُبان سے خطانہ کرُوں۔ مَیں اپنے مُنہ کو لگام دیئے رہُوں گا۔ جب تک شریر میرے سامنے ہَے۔ 3 ۔ مَیں گونگا بن کر خاموش رہا۔ اَور ارادہ کے با وجود رُکا رہا۔ پر میرا غم بڑھ گیا۔ 4 ۔ میرے باطِن میں میرا دِل جِلتا گیا۔ غور کرتے کرتے آگ بھڑک اُٹھی۔ تب مَیں اپنی زُبان سے کہنے لگا۔ 5 ۔ اَے خُداوند مُجھے میرا انجام بتا۔ اَور کہ میرے ایّام کی کیا حد ہَے۔ تاکہ مَیں جان لُوں کہ مَیں کِس قدر فانی ہُوں۔ 6 ۔ دیکھ تُو نے میری عُمر ایک دو بالِشت کی رکھّی ہَے۔ اَور میری زِندگی تیرے حضُور حقیر ہَے۔ ہر اِنسان کی ہستی فَقط دَم بھر کی ہَے ۔(سِلاہ) 7 ۔ اِنسان محض سایہ کی طرح پھِرتا ہَے۔ وہ فضول بے قرار ہوتا ہَے۔ وہ ذخیرہ کرتا ہَے اَور یہ نہیں جانتا کہ اُسے کون لے گا۔ 8 ۔ اَور اَب اَے خُداوند مَیں کِس بات کےلئے ٹھہرا ہُوں۔ میری اُمّید تُجھ ہی سے ہَے۔ 9 ۔ مُجھے میری سب بَدیوں سے چھڑُا۔ احمق کو مُجھ پر ملامت کرنے نہ دے۔ 10 ۔ مَیں گونگا بن کر اپنا مُنہ نہیں کھولتا ۔ کیونکہ تُو ہی نے یہ کیا۔ 11 ۔ اپنا کوڑا مُجھ سے ہٹا لے۔ مَیں تو تیرے ہاتھ کے صدمے سے تباہ ہو رہا ہوں ۔ 12 ۔ تقصیر کے باعِث تنبیہہ کرکے تُو اِنسان کی تادِیب کرتا ہَے۔ تو اُس کی مرغُوب چیزیں پتنگے کی طرح تلف کرتا ہَے۔ ہر اِنسان فَقط دَم ہی ہَے۔( سِلاہ) 13 ۔ اَے خُداوند میری دُعا سُن۔ اَور میری فریاد مَیں کان لگا۔ میرے آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ۔ کیونکہ مَیں تیرے سامنے پردیسی۔ اَور اپنے تمام آباء کی طرح مُسافِر ہُوں۔ 14۔ اپنی نِگاہ مُجھ سے ہٹا لے تاکہ مَیں دَم لے لُوں۔ پیشتر اِس کے کہ مرجاؤں اَور نیست ہو جاؤں۔