زبُور خطا کار کی دُعا

1 ۔ ( زبور از داؤد ۔ تذکرتاَ)َ 2 ۔ اَ ےخُداوندتُو اپنے غضب سے مُجھے نہ جھِڑک۔ اَور اپنے غُصّے سے مُجھے تنبیہہ نہ کر۔ 3 ۔ کیونکہ تیرے تیر مُجھ میں لگے ہَیں۔ اَور تیرا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہَے۔ 4 ۔ تیرے غضب کے باعِث میرےجِسم میں ذرا بھی صحِت نہیں۔ اَور میرے گُناہ کے سبب سے میری ہَڈّیوں میں سے ایک بھی سالم نہیں۔ 5 ۔ میری خطائیں میرے سر سے گُزر گئی ہَیں۔ اَور بھاری بوجھ کی طرح مُجھ پر نہایت بھاری ہَیں۔ 6 ۔ میری نادانی کے باعِث میرے زخم بَدبُو دار اَور سڑے ہُوئے ہَیں۔ 7 ۔ مَیں کُبڑا اَور بہُت ہی جھک ہوگیا ہُوں۔ مَیں دِن بھر ماتم کرتا پھِرتا ہُوں۔ 8 ۔ کیونکہ میری کَمر میں سوزِش ہی سوزِش ہَے۔ اَور میرے جِسم میں ذرا بھی صِحت نہیں 9 ۔ مَیں بے حس اَور نہایت کُچلا ہُوا ہُوں۔ مَیں دِل کی بے قراری کے سبب سے کراہتا ہُوں۔ 10 ۔ اَے خُداوند میرا پُورا اِشتیاق تیرے سامنے ہَے۔ اَور میرا کراہنا تُجھ سے چھُپا نہیں۔ 11 ۔ میر ا دِ ل دھڑکتا ہَے ۔میری طاقت مُجھ سے جاتی رہی ہَے۔ یہاں تک کہ میری آنکھوں کی روشنی بھی ختم ہوگئی ہَے۔ 12 ۔ میرے مُحِبّ اَور رفیق میری بَلا میں الگ ہوگئے ہَیں۔ اَور میرے رِشتہ دار دُور جا کھڑے ہُوئے ہَیں۔ 13 ۔ میری جان کے خواہاں میرے لئے جال بِچھاتے ہَیں۔ میری بربادی کے طالِب ہلاکت کی باتیں بولتے۔ اَور ہر وقت فریب کے منُصوبے باندھتے ہَیں۔ 14 ۔ پر مَیں بہرے کی مانند سُنتا ہی نہیں۔ مَیں گونگے کی مانند مُنہ کھولتا ہی نہیں۔ 15 ۔ مَیں ایک ایسے آدمی کی طرح بنا ہُوں جو سُنتا نہیں۔ اَور جس کے مُنہ میں جَواب ہی نہیں۔ 16 ۔ کیونکہ اَے خُداوند مُجھے تُجھ ہی سے اُمّید ہَے۔ تُو جَواب دے گا۔ اَے خُداوند میرے خُدا۔ 17 ۔ کیونکہ مَیں کہتا ہُوں کہ کہیں وہ مُجھ پر خُوش نہ ہوں۔ اَور جب میرا پاؤں پھِسلے تو میرے خلاف تکبُّر نہ کریں۔ 18 ۔ کیونکہ مَیں پھسلنے کے قریب ہُوں۔ اَور میرا غم ہر وقت میرے سامنے ہَے۔ 19 ۔ کیونکہ مَیں اپنی خطا کا اعتراف کرتا ہُوں۔ اَور اپنے گُناہ کے باعِث غمگین ہُوں۔ 20 ۔ پر جو بے وجہ میرے مُخالف بنے ہوئے ہَیں وہ زور آور ہَیں۔ اَور جو بے سبب مُجھ سے کینہ رکھتے۔ وہ بہت زیادہ ہَیں۔ 21 ۔ اَور جو نیکی کے بدلے بَدی کرتے ہَیں۔ وہ مُجھے اس لئے ستاتے ہَیں کہ مَیں نیکی کا پیرو ہُوں۔ 22 ۔ اَے خُداوند۔ مُجھے نہ چھوڑ۔ اَے میرے خُدا۔ مُجھ سے دُور نہ رہ 23۔ اَے خُداوند۔ اَے میری نجات۔ میری مدد کے لئے جلدی کر۔