زبُور گنہگار اور صادق کا انجام

1 ۔ (از داؤد) (الف)۔ تُو شریروں کے سبب سے بے زار نہ ہو۔ اَور بَد کرداروں پر رَشک نہ کر۔ 2 ۔ کیونکہ وہ گھاس کی طرح جلد مُر جھا جائیں گے۔ اَور سبز پودوں کی مانند پژ مُردہ ہوجائیں گے۔ 3 ۔( ب)۔ خُداوند پر بھروسا رکھّ اَور نیکی کر۔ تاکہ تُو مُلک میں آباد اَور با اَمن رہے۔ 4 ۔ خُداوند میں مسُرور ہو اَور وہ تیرے دِل کی مُرادیں پُوری کرے گا۔ 5 ۔ (ج)۔ اپنی راہ خُداوند پر چھوڑ دے۔ اَور اُس پر توکّل کر۔ تو وہی کا ر ساز ی کرے گا۔ 6 ۔ وہ تیر ی راستی کو صبح کی طرح۔ اَور تیرے حَق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا۔ 7 ۔ (د)۔ خُداوند میں مُطمئن رہ اَور اُس پر توکّل کر۔ اُس کے سبب سے بے زار نہ ہو جو اپنی راہ میں کامیاب ہوتا ہَے۔ یعنی اُس آدمی کے سبب سے جو فریبوں کو اَنجام دیتا ہَے۔ 8 ۔(ہ)۔ غُصّے سے باز آ۔ اَور غضب کو چھوڑ دے۔ بے زار نہ ہو۔ ورنہ تُجھ سے بَدی ہوگی۔ 9 ۔ کیونکہ بَدکر دار کاٹ ڈالے جائیں گے۔ پر جِن کا توکّل خُداوند پر ہَے وہ زمین کے وارِث ہوں گے۔ 10 ۔(و)۔ تھوڑی ہی دیر میں شریر نابُود ہو جائے گا۔ تَو اُس کی جگہ کو غور سے دیکھے گا مگر وہ نہیں ہوگا۔ 11 ۔لیکن حلیم زمین کے وارِث ہوں گے۔ اَور سلامتی کی فراوانی سے لذّت حاصِل کریں گے۔ 12 ۔(ز)۔ شریر صادِق کےخلاف بند شیں باندھتا ۔ اَور اُس پر دانت پِیستا ہَے۔ 13 ۔ خُداوند اُس پر ہنستا ہَے۔ کیونکہ وہ دیکھتا ہَے کہ اُس کا دِن قریب ہَے 14 ۔ (ح)۔ شریر تلوار نِکالتے اَور کمان کو کھینچتے ہَیں۔ تاکہ غریب اَور مسکین کو گِرا دیں۔ اَور راست رَد کو قتل کر دیں۔ 15 ۔ اُن کی تلواریں اُن ہی کے دِل کو چھیدے گی۔ اُن کی کمانیں توڑی جائیں گی۔ 16 ۔( ط)۔ صادِق کا تھوڑا سامال شریروں کی بہُت سی دولت سے بہتر ہَے۔ 17 ۔ کیونکہ شریروں کے بازُو توڑے جائیں گے۔ پر صادِقوں کو خُداوند سنبھالتا ہَے۔ 18 ۔ (ی)۔ خُداوند کامِل دِلوں کے ایّام کو دیکھتا رہتا ہَے۔ اَور اُن کی مِیَراث اَبد تک باقی رہے گی۔ 19 ۔ وہ آفت کے وقت شرمِندہ نہ ہوں گے۔ اَور کال کے دِنوں میں آسُودہ رہیں گے۔ 20 ۔ (ک)۔ لیکن شریر ہلاک ہوں گے۔ اَور خُداوند کے دُشمن چراگاہوں کی سر سبزی کی مانند فنا ہوں گے۔ وہ دُھوئیں کی طرح غائب ہو جائیں گے۔ 21 ۔ (ل)۔ شریر قرض لے کر ادا نہیں کرتا ۔ مگر صادِق مہربان ہَے اَور دیتا ہَے۔ 22 ۔ کیونکہ جِنہیں اُس نے برکت دی وہ زمین کے وارِث ہوں گے۔ اَور جِن پر اُس نے لعنت کی ہَے وہ کاٹے جائیں گے۔ 23 ۔( م)۔ خُداوند ہی سے اِنسان کے قدم قائم رہتے ہَیں۔ اَور وہ اُس کی راہ کو پسند کرتا ہَے۔ 24 ۔ اگر وہ ٹھوکر بھی کھائے تو نہ گرے گا۔ کیونکہ خُداوند اُس کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہَے۔ 25 ۔( ن)۔ مَیں لڑکا تھا۔ اَور اَب بُوڑھا ہُوں۔ تو بھی مَیں نے صادِق کو بے کَس اَور اُس کی اولاد کو روٹی مانگتے نہیں دیکھا۔ 26 ۔ وہ ہر وقت رحم کرتا اَورقرض دیتا ہَے۔ اَور اُس کی اولاد کو برکت حاصِل ہوتی رہے گی۔ 27 ۔ (س)۔ بَدی سے دُور رہ اَور نیکی کر۔ تاکہ تُو اَبد تک آباد رہے۔ 28 ۔ کیونکہ خُداوند صداقت کو پسند کرتا ہَے۔ اَور اپنے مُقدّسوں کو ترک نہیں کرتا۔ (ع)۔ خطا کار فنا کئے جائیں گے۔ اَور شریر وں کی اولاد کاٹ ڈالی جائے گی۔ 29 ۔ صادِق زمین کے وارِث ہوں گے۔ اَور اَبد تک اُس میں بسیں گے۔ 30 ۔ (ف)۔ صادق کے مُنہ سے دانائی نِکلتی ہَے۔ اَور اُس کی زُبان سے اِنصاف ادا ہوتا ہَے۔ 31 ۔ اُس کے خُدا کی شریعت اُس کے دِل میں ہَے۔ اَور اُس کے پاؤں نہیں پھِسلتے۔ 32 ۔ (ص)۔ شریر صادِق تاک میں رہتا۔ اور اُس کےقتل کے درپے ہوتا ہَے۔ 33 ۔ خُداوند اُسے اُس کے ہاتھ میں نہیں چھوڑے گا۔ اَور جب اُس کی عدالت ہو تو اُسے مُجرم نہ ٹھہرائے گا۔ 34 ۔(ق)۔ خُداوند پر بھروسا رکھّ اَور اُسی کی راہ پر چلتا رہ۔ وہ تُجھے ترقی دے کر زمین کا وارِث بنائے گا۔ اَور جب شریر کاٹ ڈالے جائیں گے تو تُو دیکھے گا۔ 35 ۔ (ر)۔ مَیں نے شریر کو بڑے اِقتدار میں۔ اَور سر سبز درخت کی طرح پھیلتے دیکھا۔ 36 ۔ پھر مَیں پاس سے گُزرا تو دیکھو وہ تھا ہی نہیں۔ اَور مَیں نے اُسے ڈھونڈ ا پر نہ پایا۔ 37 ۔(ش)۔ مَرد کامل پر نِگاہ کر اَور راستباز کو دیکھ۔ کیونکہ صُلح دوست شخص کا انجام بھلائی ہَے۔ 38 ۔لیکن خطا کار سب کے سب مَر مٹیں گے۔ اَور شریروں کا انجام ہلاکت ہَے۔ 39 ۔ (ت)۔ صادِقوں کی نجات خُداوند کی طرف سے ہَے۔ وہ تنگی کے وقت اُن کی جائے پناہ ہَے۔ 40 ۔ خُداوند اُن کی مدد کرتا اَور اُنہیں چھُڑاتا ہَے۔ وہ اُنہیں شریروں سے چھُڑاتا اَور اُنہیں بچاتا ہَے۔ اِس لئے کہ وہ اُس کی پناہ لیتے ہَیں۔