زبُور اِنسانی کمزوری اَور الٰہی پَر ور دِگاری

1 ( میر مغنی کے لیے۔ از داؤد خادِم خُداوند) 2 ۔ شریر کے باطِن میں اُس سے شرارت بات کرتی ہَے۔ اُس کی نِگاہ میں خُدا کا کُچھ خوف نہیں ہَے۔ 3 ۔ کیونکہ وہ اپنے جی میں اپنے آپ کو تسلّی دیتا ہَے۔ کہ میری بدی نہ تو فاش ہوگی اَور نہ مکرُو ہ سمجھی جائے گی۔ 4 ۔ اُس کی مُنہ کی باتیں بَدی اَور فریب کی ہَیں۔ وہ داِنش اَور نیکی سے باغی ہوگیا ہَے۔ 5 ۔ وہ اپنے پلنگ پر بھی شرارت کی سوچ میں رہتا ہَے۔ وہ ناگوار راہ پر قدم رکھّ کر بَدی سے نفرت نہیں کرتا ۔ 6 ۔ اَے خُداوند تیری رحمت آسمان تک۔ اَور تیری وفا بادلوں تک ہَے۔ 7 ۔ تیری صداقت عظیم پہاڑوں کی طرح ہَے۔ تیری قضائیں بِحر عمِیق کی مانند ہَیں۔ اَے خُداوند ۔تُو اِنسان و حیوان کا مُحافِظ ہَے۔ 8 ۔ اَے خُدا تیرا کرم کیا ہی بیش بہا ہَے۔ بنی نَوع اِنسان تیرے پَروں کے سائے کی پناہ لیتے ہَیں۔ 9 ۔وہ تیرے گھر کے فیض سے آسُودہ ہوتے ہَیں۔ تُو اُنہیں اپنی خُوشنودی کی نہر میں سے پلاتا ہَے۔ 10 ۔کیونکہ تیرے پاس چشمہ حیات ہَے۔ اَور ہم تیرے نُور میں روشنی دیکھتے ہَیں۔ 11 ۔تُو اپنے پہچاننے والوں پر اپنی رحمت۔ اَور راست دِلوں پر اپنی صداقت ظاہر کر۔ 12 ۔مغرُور کا قدم مُجھ تک نہ پُہنچے۔ اَور شریر کا ہاتھ مُجھے ہانک نہ دے۔ 13۔ دیکھ ۔بَد کر دار گرے پڑے ہَیں۔ وہ دھکیلے گئے ۔اَور اُٹھ نہیں سکتے ۔