زبُور رِہائی کے لیے شکُر گُزاری

1 ۔ ( زبور۔ ہَیکل کی تقدیس کا گیت ۔ از داؤد) 2 ۔ اَے خُداوند مَیں تیری تعظیم کرُوں گا۔ کیونکہ تُو نے مُجھے چھُڑایا۔ اَور تُو نے میرے دُشمنوں کو مُجھ پر خُوش ہونے نہ دِیا۔ 3 ۔اَے خُداوند میرے خُدا۔ مَیں تیرے پاس چلّایا اَور تُو نے مُجھے شِفا بخشی۔ 4 ۔اَے خُداوند تُو میری جان کو پاتال سے نِکال لایا۔ تُو نے مُجھے گڑھے میں اَترنے والوں میں سے محفُوظ رکھّا۔ 5 ۔خُداوند کی حمد سرائی کرو۔ اَے اُس کے مُقدّسو ۔ اَور اُس کے پاک نام کی شکُر گُزاری کرو۔ 6 ۔کیونکہ اُس کا غضب فَقط پل بھر کا ہَے۔ مگر اُس کا کرم تمام زِندگی بھر کا۔ رات کو شاید رونا پڑے۔ پر فجرکو خُوشی کی نوبت آتی ہَے۔ 7 ۔میں نے تو اطمینان کے وقت کہا تھا۔ کہ مُجھے کبھی بھی جُنبش نہ ہوگی۔ 8 ۔اَے خُداوند تُو نے اپنے کرم سے مُجھے عظمت اَور طاقت بخشی تھی۔ جب تُو نے اپنا چہرہ چھُپا یاتو مَیں گھبرا گیا۔ 9 ۔اَے خُداوند مَیں تیرے پاس چلاتا ہُوں۔ اَور اپنے خُداوند سے مُنّت کرتا ہُوں۔ 10 ۔" جب مَیں گور میں جا اُتروں۔ تو میرے خون سے کیا فائدہ ہوگا۔ کیا خاک تیری تعریف کرے گی۔ یا تیری صداقت کی ثنا خواں ہوگی ؟" 11 ۔اَے خُداوند میری سُن اَور مُجھ پر رحم کر۔ اَے خُداوند ۔تُو میرا مدد گار ہو۔ 12 ۔تُو نے میرے رنج کو رقص سے بدل دِیا ہَے۔ تُو نے میرا ٹاٹ اُتار ڈالا ہَے۔ اَور مُجھے خُوشی سے کَمر بستہ کیا ہَے۔ 13۔ تاکہ میری رُوح تیری حمد سرائی کرتی رہَے۔ اَور خاموش نہ رہے۔ اَے خُداوند میرے خُدا۔ مَیں اَبد تک تیری تعریف کرتا ر ہُوں گا۔