زبُور خُدائے خالِق کی تمجید

1 ۔( میر مغّنی کے لیے۔ زبور از داؤد) 2 ۔ اَفلاک خُدا کا جلال بیان کرتے ہَیں۔ اَور فضا اُس کی دستکاری کی خبر دیتی ہَے۔ 3 ۔دِن سے دِن بات کرتا ہَے۔ اَور رات کو رات حکمت سکھاتی ہَے۔ 4 ۔ کوئی کلام نہیں۔ کوئی تقریر نہیں۔ جس کی آواز سُنائی نہ دے۔ 5 ۔ اُن کاسُر تمام زمین پر۔ اَور اُن کا پیغام دُنیا کی اِنتہا تک پُہنچتا ہَے۔ اُن میں اُس نے آفتاب کے لئے خیمہ کھڑا کِیا ہَے۔ 6 ۔ جو دُلہے کی طرح اپنے خلوت خانے سے نکلتا ہَے۔ اَور پہلوان کی مانند اپنی دَوڑ میں دَوڑنے کو خُوش ہَے۔ 7 ۔ آسمان کے ایک سرے سے اُس کی برآمد۔ اَور دُوسرے سرے تک اُس کی گشت ہوتی ہَے۔ اَور اُس کی حرارت سے ایک بھی چیز چھُپ نہیں سکتی۔ شریعت کی تعریف 8 ۔ خُداوند کی شریعت کامل ہَے۔ جان کو بحال کرنے والی ہَے۔ خُداوند کی شہادت قابِل اِعتماد ہَے ۔ کُند ذہن کو بھی دانِش بخشنے والی ہَے۔ 9 ۔ خُداوند کے قواعد راست ہَیں۔ وہ دِل کو مسرُور کرنے والے ہَیں۔ خُداوند کا حُکم صاف ہَے۔ وہ آنکھوں کو روشن کرنے والا ہَے۔ 10 ۔ خُداوند کا خوف پاک ہَے۔ وہ اَبد تک قائم رہنے والا ہَے۔ خُداوند کے احکام بَر حق ہَیں۔ سب کی سب راست ہَیں۔ 11 ۔ وہ سونے سے بلکہ خالِص سونے کی کثرت سے بھی زیادہ پسندیدہ ہَیں۔ وہ شہد بلکہ چھتے کے ٹپکوں سے زیادہ شیریں ہَیں۔ 12 ۔ اگرچہ تیرا خادم اُن پر غور کرتا ہَے۔ اُن کے ماننے کا بڑا مُشتاق ہَے۔ 13 ۔ پھِر بھی کون خطا کو پہچان سکتا ہَے۔ پوشیدہ عیبوں سے مجھے پاک کر۔ 14 ۔ تُو اپنے خادِم کو غُرور سے بھی باز رکھّ تاکہ وہ مُجھ پر غالِب نہ آئے۔ تب مَیں کامِل ہُوں گا۔ اَور کبیرہ گُناہ سے صاف ہُوں گا۔ 15۔ میرےمُنہ کا کلام اورمیرے دِل کا خیال تیرے حضُور مقبُول ہو۔ اَے خُداوند۔ اَے میری چٹان اَے میرے فدیہ دینے والے۔