زبُور فتح مندی پر شکُر گُزاری

1 ۔( میر مغّنی کے لئے از داؤد خادِم خُداوند ۔ جس نے اِس زبور کے الفاظ اُس روز خُداوند کے لئے کہے جب خُداوند نے اُسے اُس کے تمام دُشمنوں اَور ساؤل کے ہاتھ سے بچایا تھا۔) 2 ۔ چُنانچہ اُس نے کہا۔ اَے خُداوند میری قُوّت ۔ مَیں تُجھے پیار کرتا ہُوں۔ 3 ۔ اَے خُداوند ۔میری چٹان ۔ میرے حِصّار ۔ میرے مُخلص۔ میرے خُدا۔ میرے چٹان جہاں مَیں پناہ لیتا ہوں۔ میری سِپر ۔ میری نجات کا قرن۔ میرے حصِن۔ 4 ۔ مَیں خُداوند قابلِ حمد کو پُکارُوں گا۔ اَور مَیں اپنے دُشمنوں سے رہائی پاؤں گا۔ 5 ۔ مَوت کی موجوں نے مُجھے گھیر لِیا۔ اَور بے دینی کے سیلابوں نے مُجھے دہشت دی۔ 6 ۔ پاتا ل کے رَسّے میرے چو گِرد تھے۔ مَوت کے پھندے سے مُجھ سپر آپڑے ۔ 7 ۔ مَیں نے اپنی مُصیبت میں خُداوند کا پُکارا۔ اَور مَیں اپنے خُدا کے پاس چلاّیا۔ اَور اُس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سُن لی۔ اَور میری چلاّہٹ اُس کے کانوں میں پہُنچی۔ 8 ۔ تب زمین ہِلی اَور کانپ اُٹھی۔ پہاڑوں کی بُنیاد یں تھر تھرائیں۔ اَور لرزیں۔ کیونکہ اُس کا غضب بھڑکا۔ 9 ۔اُس کےنتھنوں سے دھواں اُٹھا۔ اَور اُ س کے مُنہ سے بھسم کرنے والی آگ۔ اَنگارے جِنہیں اُس نے جَلایا۔ 10 ۔ اُس نے اَفلاک کو جھُکایا اَور نازِل ہُؤا۔ اُس کے قدموں تلے ابر سِیاہ تھا۔ 11 ۔ وہ کرُّوبی پر سَوار ہو کر اُڑا۔ اُس نے ہُوا کے بازُوؤں پر پر واز کی 12 ۔ اُس نے تارِیکی نِقاب کی طرح اوڑھی۔ گہرے بادِل اور ابرکی تارِیکی اُس کی پوشِش تھی۔ 13 ۔ اُس کی حضُوری کی جھلک سے۔ آتِشیں اَنگارے جَل اُٹھے۔ 14 ۔ اَور خُداوند آسمان سے گرجا۔ حَق تعالٰی نے اپنی آواز سُنائی۔ 15 ۔ اُس نے اپنے تیر چلا کر اُنہیں پراگندہ کر دیا۔ لگا تار بجلی سے اُنہیں شِکسَت دی۔ 16 ۔ سمنُدر کی تھا ہیں ظاہر ہُوئیں۔ کرہ ارض کی بنائیں نُمودار ہُوئیں۔ خُداوند کی دھمکی کی وجہ سے۔ اُس کے قہر کے دَم کے جھوکے سے۔ 17 ۔ اُس نے بُلندی سے ہاتھ بڑھا کر مُجھے تھام لِیا۔ اَور پانی کی زیادتی میں سے کھینچ کر مُجھے نِکالا۔ 18 ۔ میرے زور آور دُشمن سے اُس نے مُجھے چھُڑایا۔ اَور میرے اُن کینہ و روں سے بھی جو مُجھ سے توانا ترتھے۔ 19 ۔ میرے مُصیبت کے دِن وہ مُجھ پر چڑھ آئے۔ مگر خُداوند میر ا سہارا بنا۔ 20 ۔ وہ مُجھے کُشادہ میدان میں نِکال لایا۔ اُس نے مُجھے چھُڑایا۔ اِس لئے کہ وہ مُجھے پیار کرتا ہَے۔ 21 ۔ میری صداقت کے مُطابق خُداوند نے مُجھے جزا دی۔ میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مُطابق مُجھے عِوض دِیا۔ 22 ۔ کیونکہ مَیں خُداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اَور خطا کر کے اپنے خُدا سے دُور نہ ہُؤا۔ 23 ۔ کیونکہ مَیں نے اُس کی تمام قضائیں اپنے سامنے رکھیں۔ اَور اُس کے قَوانین کو اپنے پاس سے نہ ہٹایا۔ 24 ۔ بلکہ مَیں اُس کے حضُور میں کامِل رہا۔ اَور اپنے آپ کو خطا سے باز رکھّا۔ 25 ۔ میری صداقت کے مُطابق خُداوند نے مُجھے اَجر دِیا۔ میرے ہاتھوں کی اُس پاکیزگی کے مُطابق جو اُس کی نِگاہ میں تھی۔ 26 ۔ رحم دِل کے ساتھ تُو رحم دِل ہوتا ہَے۔ مَرد کامِل کے ساتھ تیرا کامِل سلُوک ہَے۔ 27 ۔تُو پاکیزہ کے ساتھ پاکیزہ ہَے۔ تُو چالاک کے سامنے ہوشیار ہَے۔ 28 ۔ کیونکہ فروتن قوم کو تُو بچاتا ہَے۔ پر مغرُوروں کی آنکھوں کو پست کرتا ہَے۔ 29 ۔ کیونکہ تُو اَے خُداوند میرا چراغ روشن کرتا ہَے۔ اَے میرےخُدا ۔تُو میری تارِیکی کا نُور ہَے۔ 30 ۔کیونکہ تیری بدولت مَیں مُخالف گروہوں پر دھاوا کرتا ہُوں۔ اَور اپنے خُدا کی بدولت دِیوار پھاند جاتا ہُوں۔ 31 ۔ خُدا کی راہ کامل ہَے۔ خُدا وند کا کلام تایا ہُؤا ہَے۔ اپنے پاس کے تمام پناہ گیروں کی سِپر وہی ہَے۔ 32 ۔ سِوا ئے خُداوند کے اَور کون خُدا ہَے۔ ہمارے خُدا کے سِوا اَور کون چٹان ہَے۔ 33 ۔ خُدا جس نے میری کَمر قُوّت سے باندھی۔ اَور میری راہ کو کامِل کِیا۔ 34 ۔ جس نے میرے پاؤں ہرنوں جیسے کئے۔ اَور اونچے مقاموں پر مُجھے قائم کِیا۔ 35 ۔ جس نے میرے ہاتھوں کو تربیت جنگ دی۔ اَور میرے بازُوؤں کو پیتل کی کمان چڑھا نا سِکھایا۔ 36 ۔ تُو نے مُجھے اپنی سِپر نجات دی۔ تیرے دستِ راست نے مُجھے سنبھالا۔ تیری خاطِر مندی نے مُجھے بڑا کر دِیا ہَے۔ 37 ۔ تُو نے میرے قدموں کو کُشادہ راہ پر چلایا۔ اَور میرے پاؤں نہیں پھیلے۔ 38 ۔ مَیں اپنے دُشمنوں کا تعاقب کر کے اُنہیں جا لیتا تھا۔ اَور جب تک کہ اُنہیں فنا نہیں کر دیتا تھا۔ نہیں پھِرتا تھا۔ 39 ۔ مَیں نے اُنہیں چکنا چُور کر دِیا وہ اُٹھ نہ سکے۔ وہ میرے قدموں کے نیچے گِر پڑے۔ 40 ۔ اَور تُو نے جنگ کے لیے میری کَمر کو قُوّت سے باندھا۔ میرے تلے میرے مُخالفوں کو جھُکایا۔ 41 ۔ میرے دُشمنوں کی پشت میری طرف پھیر دی۔ اَور میرے کینہ وروں کو نیست و نابُود کر دیا۔ 42 ۔ اُنہوں نے پُکارا۔ مگر کوئی نہ تھا جو چھُڑائے۔ خُداوند کا بھی پُکارا۔ پر اُس نے اُن کی نہ سُنی۔ 43 ۔ مَیں نے اُنہیں پیس پیس کر ہوا کے غُبار کی مانند بنا دِیا۔ کُوچوں کی کیِچڑ کی طرح پامال کر دِیا۔ 44 ۔ تُو نے مُجھے لوگوں کے جھگڑوں سے رہائی دی۔ تُو نے مُجھے قوموں کا سر دار بنایا۔ جس قوم سے مَیں واقِف بھی نہ تھا وہ میری خدمت کرنے لگی۔ 45 ۔ کانوں سے سُنتے ہی میری تابعداری کی۔ پردیسی میرے تابع ہونگے۔ 46 ۔ پردیسی مر جھا جائیں گے۔ کانپتے کانپتے اپنے قلعوں سے نِکل آئے۔ 47 ۔ خُداوند زندہ ہَے۔میری چٹان مُبارَک ہو۔ میرے مُنجی خُدا کی تعریفیں بُلند ہوں۔ 48 ۔ اَے خُدا جس نے مُجھے اِنتقام لینا بخشا۔ اَور قوموں کو میرے ماتحت کر دیا۔ 49 ۔ تُو جس نے میرے دُشمنوں سے مُجھے چھُڑایا۔ میرے مُخالفوں پر مُجھے سر فراز کر دِیا۔ اَور تند خو آدمی سے مُجھے بچایا ہَے۔ 50 ۔ ا ِس لئے اَے خُداوند مَیں قوموں میں تیری تمجید کرُوں گا۔ مَیں تیرے نام کی مَدح خوانی کرُوں گا۔ 51۔ تُو جس نے اپنے بادشاہ کو عظیم فتوحات دیں۔ اَور اپنے ممسُوح کو رحمت دِکھائی۔ یعنی داؤؔد اَور اُس کی نسل کو اَبدُ الا باد تک۔