زبُور ایذار سانی کے وقت دُعا

1 ۔( منا جات۔ از داؤد) اَے خُداوند۔ حَق کی درخواست سُن۔ میری فریاد پر توجّہ کر۔ میری اُس دُعا پر کان لگا جو بے ریا لبوں سے نکلتی ہَے۔ 2 ۔ تیرے حضُور سے میرا فتویٰ صادِر ہو۔ تیری آنکھیں راستی پر نظر کرتی ہَیں۔ 3 ۔ تُو میرے دِل کو آزمائے۔ رات کو نِگرانی کرے۔ مُجھے آگ میں تائے۔ تو بھی تُو مُجھ میں شرارت نہ پائے گا۔ 4 ۔ اِنسانی دستُور کے مُوافِق میرے مُنہ نے خطا نہیں کی۔ تیرے لبوں کے کلام کے مُطابق مَیں نے شریعت کی راہوں کو سنبھالا ہَے۔ 5 ۔ میرے قدم تیرے راستوں پر قائم رہے ہَیں۔ میرے پاؤں نہیں اَٹکے۔ 6 ۔ اَے خُدا مَیں تجھے پُکار تا ہوں کیونکہ تُو میری سُنے گا۔ میری طرف کان جھُکا ۔ میری بات سُن لے۔ 7 ۔ تُو جو اُنہیں مُخالِفوں سے چھُڑاتا ہَے۔ جو تیرے دستِ راست کی پناہ لیتے ہَیں۔ اپنی عجیب رحمت ظاہر کر۔ 8 ۔ آنکھ کی پُتلی کی مانند مُجھے محفُوظ رکھّ اپنے پرُوں کے سائے میں مُجھے چھُپا لے۔ 9 ۔ اُن شریروں سے جو مُجھ پر ظُلم کرتے ہَیں۔ میرے دُشمن حریصانہ طور سے مُجھے گھیر لیتے ہَیں۔ 10 ۔ وہ اپنے سخت دِلوں کو بند کرتے ہَیں۔ اپنے مُنہ سے تکبُّر کی بات کرتے ہَیں۔ 11 ۔ اِس وقت بھی اُن کے قدموں کی آہٹ میری چاروں طرف ہَے۔ وہ تاک لگائے ہَیں کہ ہمیں زمین پر پٹک دیں۔ 12 ۔ اُس شیر ببر کی مانند جو شِکار پر حیریص ہو۔ اُس شیر بچّے کی مانند جو چھُپ کے گھات میں بیٹھا ہو۔ 13 ۔ اُٹھ اَے خُداوند۔ اُس کا سامنا کر۔ اُسے گِرادے۔ اپنی تلوار سے مُجھے شریر سے بچالے۔ 14 ۔ اپنے ہاتھ سے اَے خُداوند مُجھے آدمیوں سے چھُڑا۔ اُن آدمیوں سے جِن کا بخرہ یہ زِندگی ہَے۔ اَور جِن کے پیٹ تُو اپنے ذخیروں سے بھر تا ہَے۔ جِن کی اولاد سیر ہوتی ہَے۔ اَور جو اپنا باقی مال اپنے بچّوں کے لئے چھوڑ جاتے ہَیں۔ 15 ۔ پر مَیں صداقت میں تیرا دیدار حاصل کرُوں گا۔ اَور جاگتے ہوئے تیرے حضُور میں سیر ہُوں گا۔