زبُور فتحیابی اَور اِقبال مندی کے لئے دُعا

[ ازداؔؤد] 1 ۔ خُداوند میری چٹان مُبارَک ہو۔ جو میرے ہاتھوں کو جنگ کرنا۔ اَور میری اُنگلیوں کولڑائی کرنا سِکھاتا ہَے۔ 2 ۔وہ میرا شِفیق اَور میرا قِلعہ ہَے۔ وہ میرا اُونچا بُرج اَور میرا چھُڑانے والا ہَے۔ وہ میری سِپر اَور میری جائے پناہ ہَے۔ جو قوموں کو میرے ماتحت کرتا ہَے۔ 3 ۔اَے خُداوند اِنسان کیا ہَے کہ تُو اُسے یاد فرمائے۔ اَور آدم زاد کیا ہَے کہ تُو اُس کا خیال کرے۔ 4 ۔اِنسان آہ کی مانند ہَے۔ اُس کے ایّام گُزرے ہُوئے سائے کی مانند ہَیں۔ 5 ۔اَے خُداوند اَفلاک کو جُھکا اَور اُتر آ۔ پہاڑوں کو چُھو تو اُن سے دُھواں اُٹھے گا۔ 6 ۔بجلیاں گِرا اَور اُنہیں پراگندہ کر۔ اپنے تِیر چلا اَور اُنہیں شکست دے۔ 7 ۔عالم بالا پر سے اپنا ہاتھ بڑھا۔ مُجھے پانی کی زیادتی سے چھُڑا۔ اَور اجنبیوں کے ہاتھ سے بچا لے۔ 8 ۔جِن کا مُنہ واہیات بولتا۔ اور دہنا ہاتھ جُھوٹی قَسم کَھاتا ہَے۔ 9 ۔اَے خُدا مَیں تیرے لئےایک نیا گیت گاؤُں گا۔ مَیں دس تاروں کی سارنگی کے ساتھ تیری مَدح سرائی کرُوں گا۔ 10 ۔تُو جو بادشاہوں کو فتح بخشتا ہَے۔ اَور جس نے اپنے بندے داؔؤد کو چھُڑایا ہَے۔ 11 ۔مُجھے بُری تلوار سے چھُڑا۔ اَور اجنبیوں کے ہاتھ سے مُجھے بچا لے۔ جِن کا مُنہ واہیات بولتا ہَے۔ اَور دہنا ہاتھ جُھوٹی قَسم کھاتا ہَے۔ 12 ۔ہمارے بیٹےاپنی جوانی میں بڑھتے ہُوئے۔ پودوں کی مانند ہوں۔ اَور ہماری بیٹیاں اُن مُنقّش ستُونوں کی مانند ہوں۔ جو ہَیکل کے کونوں میں نَصب ہُوئے ہَیں۔ 13 ۔ہمارے انبار خانے بھرے رہیں۔ اَور اُن میں ہر قِسم کا ذخیرہ پایا جائے۔ ہماری ہزاروں ہزار پھَل دار بھیڑ بکریاں۔ ہمارے کھیتوں میں لاکھوں لاکھ بن جائیں۔ 14 ۔ہمارے بَیل خُوب لَدے ہوں۔ فصیلوں میں شِگاف نہ ہو اَور نہ اسیری ہی ہو۔ اَور ہمارے کُوچوں میں واویلا کی آواز نہ ہو۔ 15 ۔مُبارَک ہَے وہ اُمّت جس کا یہ حال ہَے۔ مُبارَک ہَے وہ اُمّت جس کا خُدا خُداوند ہَے۔