زبُور اسیروں کا نَوحہ

1 ۔ہم بابؔل کی ندیوں پر بیٹھے۔ اَور صیون کو یاد کر کےروئے۔ 2 ۔وہاں کے بید کے درختوں سے۔ ہم نے اپنی بربطیں لٹکا دیں۔ 3 ۔وہاں ہمیں اسیر کرنے والوں نے کہا کہ گاؤ۔ اَور ہمارے ستانے والے نے کہا کہ خُوشی مناؤ۔ "صیون کے گیتوں میں سے کوئی ہمیں سُناؤ۔" 4 ۔ہم اجنبی مُلک میں۔ خُداوند کا گیت کیوں کر گائیں؟ 5 ۔اَے یرُوشلیِؔم ۔اگر مَیں تُجھے فراموش کر دُوں۔ تو میرا دہنا ہاتھ اپنا ہُنر بھول جائے۔ 6 ۔اگر مَیں تُجھے یاد نہ رکھُّوں۔ اگر یرُوشلیِؔم کو اپنی ہر خوُشی پر ترجیح نہ دُوں۔ تو میری زُبان میرے تالُو سے چمِٹ جائے۔ 7 ۔اَے خُداوند بنی اِدوؔم کے خلاف۔ یرُوشلیِؔم کے دِن کو یاد فرما۔ جو کہتے تھے کہ اِسے ڈھا دو۔ 8 ۔اِس کی بُنیاد تک اِسے ڈھا دو۔ اَے بابؔل کی بیٹی اَے ہلاک ہونے والی ۔ مُبارَک وہ ہو گا جو تُجھے اُس سلُوک کا بدلہ دے۔ 9 ۔جو تُو نے ہم سے کِیا ہَے۔ مُبارَک وہ ہوگا جو تیرے بچّوں کو لے کر۔ چٹان پر پٹک دے۔