زبُور دغا باز زُبان سے رِہائی

] نشیدِ دَرج[ 1 ۔مَیں نے تنگی میں مُبتلا ہو کر خُداوند کو پُکارا۔ اَور اُس نے میری سُن لی۔ 2 ۔اَے خُداوند مُجھے جھُوٹے ہونٹوں سے۔ اَور دغا باز زُبان سے رِہائی دے۔ 3 ۔دغا باز زُبان تُجھے کیا دے گی۔ یا تُجھے کیا ترقی بخشے گی؟ 4 ۔زور آور کے تیز تیر۔ اَور رتمہ کی لکڑی کے اَنگارے۔ 5 ۔مُجھ پر افسوس کہ مَیں مسک میں مُسافِر ہُؤا ہُوں۔ اَور قیداؔر کے خَیموں میں بستا ہُوں۔ 6 ۔مَیں زیادہ مُدّت تک۔ صُلح کے دُشمنوں کے پاس رہا ہُوں۔ 7 ۔جب مَیں صُلح کی باتیں کرتا ہُوں۔ تو وہ جنگ کے لئے آمادہ ہوتے ہَیں۔