زبُور رِہائی کے لئے شکُر گزاری

1 ۔خُداوند کا شکُر کرو اِس لئے کہ وہ نیک ہَے۔ اِس لئے کہ اُس کی رحمت اَبد تک ہَے۔ 2 ۔خُداوند کے وہ چھُڑائے ہُوئے یُوں کہیں۔ جِنہیں اُس نے مُخالِف کے ہاتھ سے چھُڑا لِیا ہَے۔ 3 ۔اَور اُنہیں مُلک مُلک سے فراہم کِیا۔ مشرق و مغرب سے۔ شِمال و جنُوب سے۔ 4 ۔وہ بِیابان میں اَور صحرا میں بھٹکتے پھِرے۔ اُنہیں بسنے کے لئے کِسی شہر کی راہ نہ مِلی۔ 5 ۔وہ بھُوکے اَور پیاسے تھے۔ اَور اُن کی جان اُن میں غش کھاتی تھی۔ 6 ۔اَور اپنی تنگی میں اُنہوں نے خُداوند کو پُکارا۔ تو اُس نے اُنہیں اُن کی تکالیف سے رِہائی دی۔ 7 ۔اَور سیدھی راہ سے اُنہیں لے گیا۔ تاکہ بسنے کے لئے کِسی شہر میں جا پُہنچیں 8 ۔چاہیئے کہ وہ خُداوند کی رحمت کے لئے۔ اَور اُس کے اُن عجائبات کے لئے جو اُس نے بنی آدم کی خاطر کِئے۔ اُس کی شُکر گُزاری ادا کریں۔ 9 ۔کیونکہ اُس نے ترستی جان کو سیر کر دِیا۔ اَور بھُوکی جان کو اچھیّ چیزوں سے بھر دِیا۔ 10 ۔وہ مُصِیبت اَور لوہے کے اسیر ہو کر۔ تارِیکی اَور مَوت کے سائے میں بیٹھے تھے۔ 11 ۔کیونکہ اُنہوں نے خُدا کے اَحکام سے سرکشی کی۔ اَور حَق تعالیٰ کی مشورت کو حقِیر جانا۔ 12 ۔تو اُس نے اُن کے دِل کو مُشقّت سے عاجِز کِیا۔ اُنہوں نے جُنبش کھائی اَور کوئی نہ تھا جو مدد کرے۔ 13 ۔اَور اپنی تنگی میں اُنہوں نے خُداوند کو پُکارا۔ تو اُس نے اُنہیں اُن کی تکالیف سے خلاصی دی۔ 14 ۔اَور اُنہیں تارِیکی اَور مَوت کے سائے سے نِکال لایا۔ اَور اُن کے بندھنوں کو توڑ ڈالا۔ 15 ۔چاہیئے کہ وہ خُداوند کی رحمت کے لئے۔ اَور اُس کے اُن عجائبات کے لئے جو اُس نے بنی آدم کی خاطر کِئے۔ اُس کی شکُر گُزاری ادا کریں۔ 16 ۔کیونکہ اُس نے پیِتل کے دروازے توڑ ڈالے۔ اَور لوہے کی سلاخیں چُور چُور کر دیں۔ 17 ۔وہ اپنے گُناہ کے سبب سے بیمار ہونے لگے۔ اَور اپنی بَدیوں کے سبب سےمُصِیبت میں پڑے۔ 18 ۔وہ ہر طرح کی خُوراک سے مُتنِفر ہو گئے۔ اَور مَوت کے دروازوں کے نزدِیک آگئے۔ 19 ۔اَور اپنی تنگی میں اُنہوں نے خُداوند کو پُکارا۔ تو اُس نے اُنہیں اُن کی تکالیف سے خلاصی دی۔ 20 ۔اُس نے اپنا کلام بھیجا تاکہ اُنہیں شِفا دے۔ اَور اُنہیں ہلاکت سے رِہائی دے۔ 21 ۔چاہیئے کہ وہ خُداوند کی رحمت کے لئے۔ اَور اُس کے اُن عجائبات کے لئے جو اُس نے بنی آدم کی خاطِر کِئے۔ اُس کی شکُر گُزاری ادا کریں۔ 22 ۔اَور وہ حمد کے ذَبیحے گُزرانیں۔ اَور خُوشی سے للکارتے ہُوئے اُس کے کاموں کا بیان کریں۔ 23 ۔جو سمُندر میں جہازوں پر جاتے تھے۔ تاکہ پانی کی وُسعت پر تجارت کریں۔ 24 ۔اُنہوں نے خُداوند کے کام۔ اَور سمُندر میں اُس کے عجائبات دیکھے۔ 25 ۔اُس کے کہنے پر ایسی طُوفانی ہَوا اُٹھی۔ جس نے اُس کی موجوں کو اُوپر اُٹھایا۔ 26 ۔وہ اَفلاک تک چڑھتے اَور گہرائیوں تک اُترتے تھے۔ اَور وہ مُصِیبت کے سبب سے پِگھل گئے۔ 27 ۔ وہ متوالے کی طرح ڈگمگانے اَور لڑکھڑانے لگے۔ اَور اُن کی ساری مہارت جاتی رہی۔ 28 ۔اَور اپنی تنگی میں اُنہوں نے خُداوند کو پُکارا۔ تو اُس نے اُنہیں اُن کی تکالیف سے باہر نِکالا۔ 29 ۔اُس نے تُند ہوا کو دھیما کر دِیا۔ اَور سُمندر کی موجیں ٹھہر گئیں۔ 30 ۔اَور وہ خُوش ہوئے اِس لئے کہ وہ تھم گئیں۔ اَور وہ اُنہیں بندر گاہ مقصُود تک لے گیا۔ 31 ۔چاہیئے کہ وہ خُداوند کی رحمت کے لئے۔ اَور اُس کے اُن عجائبات کے لئے جو اُس نے بنی آدم کی خاطر کِئے۔ اُس کی شکُر گُزاری ادا کریں۔ 32 ۔اَور وہ اُمّت کے مجمع میں اُس کا شُکر کریں۔ اَور بزرُگوں کی مجِلس میں اُس کی حمد کریں۔ 33 ۔وہ دریاؤں کو بِیابان۔ اَور پانی کے چشموں کو خُشک زمین کر ڈالتا ہَے۔ 34 ۔اَور بسنے والوں کی شرارت کے سبب سے۔ زرخیز زمین کو کلّر کر دیتا ہَے۔ 35 ۔وہ بیابان کو جھیل۔ اَور خُشک زمین کو پانی کے چشمے بنا دیتا ہَے۔ 36 ۔اَور وہاں بُھوکوں کو بسا دیتا ہَے۔ اَور وہ رہنے کے لئے شہر بناتے ہَیں۔ 37 ۔اَور کھیت بوتے اور تاکِستان لگاتے ہَیں۔ اَور اُن کی پیداوار حاصِل کرتے ہَیں۔ 38 ۔اَور وہ اُنہیں برکت دیتا ہَے اَور وہ بُہت بڑھ جاتے ہَیں۔ اَور وہ اُنہیں بکثرت مواشی بخشتا ہَے۔ 39 ۔تب وہ غم اَور مُصِیبت کی شِدّت سے۔ گھٹ جاتے اَور پست ہو جاتے ہَیں۔ 40 ۔لیکن جو اُمراء پر ذِلّت اُنڈیلتا ہَے۔ اَور بے راہ وِیرانے میں اُنہیں بھٹکاتا ہَے۔ 41 ۔وہ مِسکین کو اَفلاس میں سے اُٹھا لیتا ہَے۔ اَور گھرانوں کو بھیڑوں کے گلّوں کی مانند بڑھاتا ہَے۔ 42 ۔پس راست دِل دیکھ کر خُوش ہوتے ہَیں۔ اَور ہر ایک بَدی اپنا مُنہ بند کرتی ہَے۔ 43 ۔کون دانا ہَے جو اِن باتوں پر غور وخوض کرے۔ اَور خُداوند کی رحمتوں کو خُوب سمجھ لے؟