زبُور تنگی کے وقت دُعا

اُس مُصِیبت زَدہ کی مُناجات جو تنگ ہو کر خُدا کےحضُور اپنا غم پیش کرتا ہَے 1 ۔ 2 ۔ اَے خُداوند میری دُعا سُن۔ اَور میری دُہائی تیرے حضُور پہُنچے۔ 3 ۔میری مُصِیبت کے دِن۔ اپنا چہر ہ مُجھ سے چُھپائے نہ رکھّ۔ جس دِن مَیں تُجھے پُکارُوں تُو جلدی میری سُن لے۔ 4 ۔کیونکہ میرے دِن دھوئیں کی مانند اُڑے ۔ اَور میری ہَڈّیاں آگ کی طرح جَل جاتی ہَیں۔ 5 ۔میرا دِل جھُلس کر گھاس کی طرح سُوکھ جاتا ہَے۔ میں اپنی روٹی کھانا تک بھوُل جاتا ہُوں۔ 6 ۔میرے کراہنے کی شِدّت کی وجہ سے۔ میری ہَڈّیاں میری کھال سے چمٹ گئیں۔ 7 ۔میں بیابان کے حَواصل کے مُشابہ بن گیا ہُوں۔ مَیں کھنڈروں کے الُّو کی مانند ہو گیا ہُوں۔ 8 ۔میرے دُشمن دِن بھر میری ملامت کرتے ہَیں۔ اَور جو مُجھ پر جَلتے ہَیں وہ میرا نام لےکر لعنت کرتے ہَیں۔ 9 ۔کیونکہ مَیں روٹی کی طرح راکھ کھاتا ہُوں۔ اَور اپنے پینے کی چیز میں آنسُو مِلاتا ہُوں۔ 10 ۔یہ تیرے غضب اَور تیرے غُصّے کے سبب سے ہَے۔ کیونکہ تُو نے مُجھے سرفراز کر کے پست کر دِیا ہَے۔ 11 ۔میرے دِن ڈھلنے والے سائے کی مانند ہَیں۔ اَور مَیں گھاس کی طرح سُوکھ جاتا ہُوں۔ 12 ۔لیکن تُو اَے خُداوند اَبد تک قائم ہَے۔ اَور نسل در نسل تیرا ذِکر ہَے۔ 13 ۔تُو اُٹھ اَور صیون پر رحمت فرما۔ کیونکہ یہ وہ وقت ہَے کہ تُو اُس پر ترس کھائے۔ کیونکہ مُعّین وقت آ پُہنچا ہَے۔ 14 ۔کیونکہ تیرے بندوں کو تو اِس کے پتّھر بھی عزیز ہَیں۔ اَور اُنہیں اِس کے کھنڈروں پر ترس آتا ہَے۔ 15 ۔اَور اَے خُداوند قومیں تیرے نام سے ۔ اَور زمین کے بادشاہ تیرے جلال سے خوف کھائیں گے۔ 16 ۔جب خُداوند نے صیون کو تعمیر کر لِیا ہو گا۔ اَور اپنے جلال کے ساتھ ظاہر ہو چُکا ہو گا۔ 17 ۔اَور مسکِین کی دُعا کی طرف مُتوجّہ ہو گا۔ اَور اُن کی عرض کو حقیر نہ جانا ہوگا۔ 18 ۔آئندہ پُشت کے لئے یہ باتیں قلم بند کی جائیں۔ اَور جو اُمّت پیدا کی جائے گی وہ خُداوند کی حمد کرے۔ 19 ۔کیونکہ خُداوند نے اپنے بُلند مَقدِس سے نظر کی ہَے۔ اَور آسمان پر سے اُس نے زمین کو دیکھا ہَے۔ 20 ۔تاکہ قیدیوں کی آہیں سُنے۔ اَور مَوت کے وارِثوں کو رِہائی بخشے۔ 21 ۔تاکہ صیون میں خُداوند کے نام کا۔ اَور یرُوشلیِؔم میں اُس کی تعریف کا بیان ہو۔ 22 ۔جب اقوام اَور ممُلکتیں سب فراہم ہو ں گی۔ تاکہ خُداوند کی خدمت کریں۔ 23 ۔اُس نے راہ میں میرا زور گھٹا دِیا ہَے۔ اُس نے میرے دِنوں کو کوتاہ کر دِیا ہے۔ 24 ۔میں کہتا ہُوں کہ اَے میرے خُدا۔ نصف عُمر میں مُجھے اُٹھا نہ لے۔ تیرے برس تو پُشتوں کی پُشت تک ہَیں۔ 25 ۔تُو نے قدیم سے دُنیا کی بُنیاد ڈالی۔ افلاک تیرے ہاتھوں کی صعنت ہَیں۔ 26 ۔یہ نیست ہو جائیں گے پر تُو باقی رہے گا۔ اَور تمام چیزیں پوشاک کی مانند بوسیدہ ہو جائیں گی۔ تُو اُنہیں لباس کی طرح بدلتا ہَے اَور وہ بدل جاتی ہَیں۔ 27 ۔پر تُو لاتبدیل ہَےاَور تیرے برسوں کا خاتمہ نہیں۔ 28 ۔ تیرے بندوں کے فرزند اَمن سے بستے رہیں گے اَور اُن کی نسل تیرے سامنے قائم رہے گی۔