مکاشفہ باب ۸

1 ۱۔جب بّرے نے ساتویں مہر کھولی تو آسمان پر تقریباً آدھ گھنٹہ تک خاموشی چھائی رہی۔ 2 ۲۔ پھر میں نے سات فرشتوں کو خدا کے حضور کھڑے دیکھا، جنہیں سات نرسنگے دئے گئے تھے۔ 3 ۳۔ پھر ایک اور فرشتہ اپنے ہاتھ میں عُود سے بھرا ہوا پیالہ لئے مذبح پر کھڑا تھا تاکہ اُسے پاک لوگوں کی دُعاؤں کے ساتھ اُس سنہری مذبح پر چڑھائے جو تخت کے سامنے ہے۔ 4 ۴۔ فرشتے کے ہاتھ میں عُود کا اُٹھتا دُھواں اور مقدسوں کی دُعائیں خدا کے حضور پہنچیں۔ 5 ۵۔ تو فرشتہ نے عُود کا پیالہ لے کر اُسے مذبح کی آگ سے بھر لیا۔ پھر اُس نے اُسے نیچے زمین پر پھینک دیا جس سے طوفانی آوازیں، گرجیں اور بجلیاں پیدا ہوئیں اور ایک بڑا زلزلہ آیا۔ 6 ۶۔ وہ ساتوں فرشتے اپنے اپنے نرسنگے لئے اُن پر پھونکنے کوتیار کھڑے تھے۔ 7 ۷۔ پہلے فرشتے نے اپنا نرسنگا پُھونکا تو اولے اور خون ملی آگ کو اِس نے زمین پر گرا دیا۔جس سے زمین کا ایک تہائی حصہ، درختوں کا ایک تہائی حصہ اور زمین کی ساری سبز گھاس جل گئی۔ 8 ۸۔ 9 ۹۔ پھر دوسرے فرشتے نے اپنا نرسنگا پُھونکا تو اُس سے پہاڑ جیسی بڑی چیز بھی جل کر سمندر میں جا گری۔ تو سمندر کا ایک تہائی حصہ خون بن گیا۔ جس سے ایک تہائی سمندری حیات مر گئیں، اور ایک تہائی بحری جہاز تباہ ہوگئے۔ 10 ۱۰۔ پھر تیسرے فرشتہ نے اپنا نرسنگا پُھونکا جس سے مشعل کی طرح ایک بڑا ستارہ آسمان سے ایک تہائی دریاؤں اور پانی کے چشموں پر گرا۔ 11 ۱۱۔ اُس ستارے کا نام ناگ دُونا تھا۔ اِس کے گرنے سے پانی کا ایک تہائی حصہ ناگ دُونا کی طرح کڑوا ہوگیا۔جس سے بہت سے لوگ مر گئے۔ 12 ۱۲۔ چوتھے فرشتہ نے اپنا نرسنگا پُھونکا تو اِس سے آفتاب کا ایک تہائی حصہ، اِسی طرح چاند کا ایک تہائی حصہ اور ستاروں کے ایک تہائی حصہ پر صدمہ پہنچا۔ پس ایک تہائی حصہ تاریک ہو گیا،اِسی طرح دن کے ایک تہائی حصہ اور رات کے ایک تہائی حصہ میں روشنی نہ رہی۔ 13 ۱۳۔ پھر میں نے نگاہ کی تو آسمان کے بیچوں بیچ ایک عُقاب کو اُڑتے اور بڑی آواز میں یہ کہتے سُنا کہ، ’’ افسوس، افسوس، افسوس اِن سب پر جو زمین پر بستے ہیں کیوں کہ باقی تینوں فرشتوں کے نرسنگوں کی آوازوں کا پھونکا جانا ابھی باقی ہے۔