مکاشفہ باب ۲۱

1 ۱۔پھر میں نے ایک نئے آسمان اورنئی زمین کو دیکھا کیوں کہ پہلے والے آسمان اور زمین ختم ہو گئے تھے۔ اور سمندر بھی نہ رہا۔ 2 ۲۔ میں نے خدا کی طرف سے آسمان سے ایک مقدس شہر نئے یروشلیم کو دیکھاوہ اِس طرح سے سجا ہوا تھا جیسے دُلہن اپنے آپ کو دُلہا کیلئے سنوارتی ہے۔ 3 ۳۔ میں نے تخت سے بڑی آواز سُنی دیکھو! خدا کی حضوری انسانوں کے ساتھ ہے ، اور وہ اُن کے ساتھ رہے گا۔ وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خدا خود اُن کے ساتھ رہے گا اور وہ اُن کا خدا ہو گا۔ 4 ۴۔ وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا اور پھرموت نہ رہے گی، نہ غم، نہ رونا اور نہ درد۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ 5 ۵۔ وہ جوتخت پر بیٹھا تھا اُس نے کہا ’’ دیکھو! میں سب کچھ نیا بنا دیتا ہوں اُس نے کہا، ’’ یہ باتیں لکھ لے کیونکہ یہ باتیں سچ اور برحق ہیں۔ 6 ۶۔ اُس نے مجھ سے کہا ’’ یہ باتیں ہو چکی ہیں ’’ الفا اور اومیگا میں ہوں یعنی اول اور آخر ہوں جو پیاسا ہے اُسےزندگی کے چشموں سے مفت پینے کو دوں گا۔ 7 ۷۔ جو غالب آتا ہے وہ یہ میراث پائے گا میں اُس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا فرزند ہو گا۔ 8 ۸۔ لیکن بز دلوں اور بے ایمان اور گھنونے لوگوں اور خونیوں اور حرامکاروں، جادوگروں اور بت پرستوں اور سب جھوٹوں کا ٹھکانا گندھک سے جلتی ہوئی آگ کی جھیل ہو گا یہی دوسری موت ہے۔ 9 ۹۔ 10 ۱۰۔ ساتوں فرشتوں میں سے ایک میرے پاس آیا جس کے پاس سات پیالے تھے جو کہ سات آفتوں سے بھرے ہوئے تھے اور اُس نے کہا ’’ اِدھر آ‘‘ میں تجھے دلہن یعنی برہ کی بیوی دکھاؤں ، پھر وہ مجھے رُوح میں ایک بڑے اُونچے پہاڑ پر لے گیا۔ وہاں اُس نے مجھے مقدس یروشلیم کو خدا کے پاس سے آسمان سے اُترتے ہوئے دکھایا۔ 11 ۱۱۔شہر یروشلیم میں خدا کا جلال تھا اور اُس کی چمک قیمتی پتھر یعنی اُس یشب کی سی تھی جو کہ بلور کی طرح صاف اور شفاف تھی۔ 12 ۱۲۔ اس کی ایک بلند و بالا دیوار تھی جس کے بارہ دروازے تھے اور اُن پر بارہ فرشتے تھے اور اُن دروازوں پر بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام لکھے تھے۔ 13 ۱۳۔ مشرق کی طرف تین دروازے ،شمال کی طرف تین دروازے، جنوب کے تین دروازے اورمغرب کے تین دروازےتھے۔ 14 ۱۴۔ اُس شہر کی دیوار کی بارہ بنیادیں تھی اور اُن پر برہ کےبارہ رسولوں کے نام تھے۔ 15 ۱۵۔ وہ جو مجھ سے باتیں کرتا تھا اُس کے پاس شہر کے دروازوں کو اور اُس دیوار کو ماپنے کے لئے سونے کا گز تھا۔ 16 ۱۶۔وہ شہر جو مربع کی طرح تھا جب اُس کو ناپا گیا تو اُس کی لمبائی، چوڑائی اور اُونچائی برابر تھی۔ جب اُس شہر کو ماپا گیا تو بارہ ہزار فرلانگ نکلا۔ 17 ۱۷۔اُس نے اس دیوار کو بھی ماپا جس کی موٹائی ایک سو چوالیس ہاتھ(۲۱۶فُٹ) تھی جو آدمیوں کی پیمائش کے مطابق (جو کہ فرشتوں کی پیمائش کے برابر تھی) تو یہ ایک سو چوالیس ہاتھ نکلا۔ 18 ۱۸۔ اُس شہر کی تعمیر یشب پر کی گئی تھی وہ شہر خالص سونے کی مانند اور صاف شفاف شیشہ کی مانند تھا۔ 19 ۱۹۔ اُس دیوار کی بنیادوں میں ہر طرح کا قیمتی پتھر لگایا تھا۔پہلی بنیاد یشب کی تھی، دوسری نیلم کی، تیسری سینگ سلیمانی کی، چوتھی زمرد۔ 20 ۲۰۔ پانچویں عقیق کی ، چھٹی لعل کی ، ساتویں زبر جد، آٹھویں یا قوت ، نویں یا قوت زمرد، دسویں یمنی کی، گیارہویں زرقون کی اور بارہویں یاقوت کی ۔ 21 ۲۱۔ بارہ دروازے بارہ موتیوں کے تھے اور ہر دروازہ ایک موتی کا تھا اور اِس شہر کی گلیاں خالص سونے کی تھیں جو شفاف شیشے کی مانند چمک رہی تھیں۔ 22 ۲۲۔ میں نے اِس شہر میں کوئی ہیکل نہ دیکھی کیونکہ خدا جو بادشاہت کرتا ہے اور اِس کا برّہ اِس کی ہیکل ہیں۔ 23 ۲۳۔وہاں نہ سورج کی اور نہ چاند کی ضرورت تھی کیونکہ خدا کا جلال وہاں چمکتا تھا۔ 24 ۲۴۔ قومیں اُس شہر کی روشنی میں چلیں گی۔ زمین کے بادشاہ شان و شوکت کا سامان لائیں گے۔ 25 ۲۵۔ اِس شہر کے دروازے دن کے دوران بند نہ ہوں گے اور وہاں رات نہ ہو گی۔ 26 ۲۶۔ لوگ قوموں کی عزت اور شان وشوکت لے کر اِس شہر میں آئیں گے۔ 27 ۲۷۔ مگراُس میں کوئی ناپاک چیز اور ہر طرح کے شرمناک کام کرنے والا، یا دھوکے باز داخل نہ ہو گا بلکہ صرف وہ داخل ہوں گے جن کے نام برہ کی کتاب حیات میں ملیں گے۔