مکاشفہ باب ۱۶

1 ۱ پھر میں نے ہیکل سے ایک بڑی آواز سُنی جو اُن ساتوں فرشتوں سے یوں کہتی تھی۔ ’’ جاؤ اور خدا کے قہر کے ساتوں پیالےزمین پر ڈال دو۔‘‘ 2 ۲۔ پہلا فرشتہ گیا اور اُس نے اپنا پیالہ زمین پر اُنڈیلا، بہت بُرا اور تکلیف دہ ناسُور اُن پر آیا جنہوں نے حیوان اور اُس کے بُت کی پرستش کی اور اُس کا نشان لگوایا۔ 3 ۳۔ دوسرے فرشتہ نے اپنا پیالہ سمندر پر پھینکا، یہ مرے ہوئے آدمی کے خون جیسا ہو گیا، اور ہر جاندار اُس میں مر گیا۔ 4 ۴۔ تیسرے فرشتہ نے اپنا پیالہ دریا اور چشموں پر ڈالا اور وہ خون بن گیا۔ 5 ۵۔ میں نے پانی کے فرشتہ کو یہ کہتے سُنا، تُو عادل ہے تُو جو ہے، جو تھا ،پاک ہے، کیونکہ تُو یہ عدالت لایا۔ 6 ۶۔ کیونکہ اُنھوں نے مقدسوں اور نبیوں کا خون بہایا، تُو نے اُن کو پینے کے لئے خون دیا، وہ اِسی کے مستحق ہیں۔ 7 ۷۔ میں نے مذبح پر سے جو اب سُنا، ’’ ہاں، خداوند خدا، جو تمام دنیا پر حکومت کرتا ہے، تیری عدالت راست اور سچی ہے ۔‘‘ 8 ۸۔چوتھے فرشتے نے اپنا پیالہ سورج پر ڈالا، اور اجازت دی گئی کہ لوگوں کو آگ کے ساتھ جھُلسائے۔ 9 ۹۔ اور آدمی سخت گرمی سے جھُلس گئے، اور اُنھوں نے خدا کے نام پر الزام تراشی کی ، اُس پر جو اِن تمام آفات پر اختیار رکھتا ہے، اُنھوں نے توبہ نہ کی کہ اُس کے نام کو جلال دیتے۔ 10 ۱۰۔ پانچویں فرشتے نے اپنا پیالہ حیوان کے تخت پر گرایا، اور تاریکی نے اُس کی بادشاہت کو ڈھانپ لیا، درد کے مارے لوگ اپنی زبانیں کاٹنے لگے۔ 11 ۱۱۔ اُنھوں نے اپنے درد اور ناسُوروں کی وجہ سے آسمان کے خدا کی تکفیر کی۔ اُنہوں نے ابھی تک جو کچھ اُنھوں نے کیا تھا توبہ نہ کی۔ 12 ۱۲۔ چھٹے فرشتہ نے اپنا پیالہ بڑے دریا میں یعنی فرات میں ڈالا، اور اُس کا پانی خشک ہو گیا تاکہ مشرق سے آنے والے بادشاہوں کے لئے جگہ راستہ تیار کرے۔ 13 ۱۳۔ میں نے تین گندی رُوحیں دیکھیں میں نے نگاہ کی تو وہ مینڈک کی طرح تھیں جو اژدہا، حیوان اور جھوٹے نبیوں کے منہ سے نکل رہی تھیں۔ 14 ۱۴۔ یہ شیطان کی رُوحیں ہیں ۔ جو معجزات اور نشان دکھاتی ہیں۔ تمام دُنیا کے بادشاہوں کے پاس گئیں تاکہ اُنھیں جمع کریں کہ خدا جو سب پر حاکم ہے اُس کے روزِ عظیم میں لڑائی کے لئے تیار کریں۔ 15 ۱۵۔ ’’ دیکھو! میں چور کی طرح آرہا ہوں!مبارک ہے وہ جو جاگتا ہے اور اپنے لباس کی حفاظت کرتا ہے تاکہ وہ ننگا نہ رہے گا۔ 16 ۱۶۔ وہ اُنھیں ایک جگہ جمع کرتے تھے جس کا نام عبرانی میں ہر مجدون ہے۔ 17 ۱۷۔ ساتویں فرشتہ نے اپنا پیالہ ہوا میں اُنڈیلا، پھر ایک بڑی آواز مقدس مقام سے اور تخت سے آئی، ’’ یہ ہو گیا‘‘۔ 18 ۱۸۔ پھر، بجلیاں، آوازیں ور گرجیں پیدا ہوئیں اور ایسا بڑا بھونچال آیا جیسا زمین کے شروع سے کبھی نہیں آیا۔ 19 ۱۹۔ بڑا شہر تین حصوں میں تقسیم ہو گیا، اور قوتوں کے شہر تباہ ہو گئے، اور بڑے شہر بابل کی یاد خدا کے ہاں ہوئی تاکہ اُسے غضب کی مے پلائے۔ 20 ۲۰۔ ہر جزیرہ غائب ہو گیا اور پہاڑ پھر دوبارہ نہ ملے۔ 21 ۲۱۔ آسمان سے من من بھر کے اولے لوگوں پر گرے، اِن اولوں کی آفت کی وجہ سے لوگوں نے خدا کی تکفیر کی کیونکہ آفت بہت خطر ناک تھی۔