لوقا باب ۱۸

1 ۱۔ تب اُس نے اُن سے اِس غرض سے کہ ہمیشہ دُعا کرو اور ہمت نہ ہارو، تمثیل کہی۔ 2 ۲۔’’کسی شہر میں ایک قاضی تھا جو نہ خدا سے ڈرتا اور نہ ہی کسی شخص کی پروا کرتا تھا۔ 3 ۳۔ اُسی شہرمیں ایک بیوہ تھی اور بار ہا اُس کےپاس آتی اور کہتی،’’میرے مخالف سے انصاف دلانے میں مدد کرو‘‘۔ 4 ۴۔ طویل عرصہ تک اُس نے اُس کی مدد کرنا نہ چاہی لیکن کچھ دیر کے بعد اُس نے اپنے آپ سے کہا،’’چونکہ میں خدا سے نہیں ڈرتا اور کسی شخص کی پرواہ نہیں کرتا۔ 5 ۵۔ باوجود اس کے کہ یہ بیوہ مجھے ستاتی ہے۔میں انصاف دلانے میں اِس کی مدد کروں گا، تاکہ لگاتار آنے کے باعث وہ میرے ناک میں دم نہ کر دے۔ 6 ۶۔ پھر خداوند نے کہا سُنوبے انصاف قاضی نے کیا کہتا ہے۔ 7 ۷۔ اب کیا خدا بھی اپنے چنے ہوؤں کو جو دن اور رات اُس کے آگے روتے ہیں ،انصاف نہ دے گا۔کیا وہ اُن کے ساتھ حلیم نہ ہو گا؟ 8 ۸۔ میں تم سے کہتا ہوں کہ وہ جلد ہی اُن کو انصاف دے گا۔ 9 ۹۔ پھر اُس نے بعض لوگوں سے جو اپنےآپ میں آمادہ تھے کہ وہ راست باز ہیں اور وہ دوسرے لوگوں سے نفرت کرتے تھے،تمثیل کہی۔ 10 ۱۰۔ دو شخص ہیکل میں دُعا کرنے گئے۔ ایک فریسی اور دوسرا محصول لینے والا تھا۔ 11 ۱۱۔ فریسی کھڑا ہوااور اپنے لئے یوں دُعا کی، خداوند، میَں تیرا شکر کرتا ہوں کہ میَں دوسرے لوگوں کی طرح نہیں جو کہ چور، بے انصاف اور زانی ہیں اور نہ اِس محصول لینے والے کی طرح ہوں۔ 12 ۱۲۔ میں ایک ہفتے میں دو روزے رکھتا ہوں جو حاصل کرتا ہوں اُس تمام کی دہِ یکی دیتا ہوں۔ 13 ۱۳۔ لیکن محصول لینے والا کچھ فاصلے پر کھڑا تھا، اُس نے یہ بھی نہ چاہا کہ اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھائے، لیکن اپنی چھاتی پیٹی اور کہا، خدا مجھ گنہگار پر رحم کر۔ 14 ۱۴۔ میں تم سے کہتا ہوں ، یہ شخص بر عکس دوسرے کے راست باز ٹھہر کر اپنے گھر کو لوٹا، کیونکہ ہر کوئی جو اپنے آپ کو بڑا کرتا ہے چھوٹاکیا جائے گا، لیکن ہر کوئی جو اپنے آپ کو فروتن کرتا ہے بڑا کیا جائے گا۔ 15 ۱۵۔ لوگ اپنے بچوں کو اُس کے پا س لائے تاکہ وہ اُن کو چھوئے ، لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھا تو اُنہوں نےا نہیں جھڑکا۔ 16 ۱۶۔ لیکن یسوع نے انہیں بلایا اور کہا’’ بچوں کو میرے پاس آنے دو اور اِنہیں منع نہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی اِنہی کی ہے۔ 17 ۱۷۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی بچے کی مانند خدا کی بادشاہی کو قبول نہ کرے گا، وہ یقیناََ اُس میں داخل نہ ہو گا۔ 18 ۱۸۔ ایک حاکم نے اُس سے پوچھا اور کہا، اے نیک اُستاد ، میں ابدی زندگی پانے کے لئے کیا کروں؟۔ 19 ۱۹۔ یسوع نے اُس سے کہا، ’’ تم مجھے نیک کیوں کہتے ہو؟ خدا کے سوا کوئی نیک نہیں۔ 20 ۲۰۔ تم حکموں کو تو جانتے ہو ، زنا نہ کرنا، خون نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا ۔اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنا۔ 21 ۲۱۔ حاکم نے کہا کہ میں نے اِن تمام باتوں پر لڑکپن ہی سےعمل کیاہے۔ 22 ۲۲۔ جب یسوع نے یہ سنُا تو اُس سے کہا، تجھ میں ایک بات کی کمی ابھی بھی ہے، ضرور ہے کہ اپنا سب کچھ بیچ اور غریبوں میں بانٹ دے اور تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا اور آ، میرے پیچھے ہولے۔ 23 ۲۳۔ لیکن جب امیر آدمی نے یہ باتیں سنی تو نہایت غمگین ہوا کیونکہ وہ بہت امیر تھا۔ 24 ۲۴۔تب یسوع نے اُسے غمگین دیکھ کر کہا، ’’دولت مند کا خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے!۔ 25 ۲۵۔ اُونٹ کا سوئی کے ناکےمیں سےگزر جانا آسان ہے بہ نسبت اُس دولت مند کے کہ وہ خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔ 26 ۲۶۔ سُننے والوں نے کہا ، پھر کون نجات پا سکتا ہے؟۔ 27 ۲۷۔ یسوع نے جواب دیا’’ جو کام انسان کے لئے ناممکن ہیں وہ خدا کے لئے ممکن ہیں۔ 28 ۲۸۔ پطرس نے کہا ’’ دیکھ، ہم نے اپنا سب کچھ چھوڑ دیا اور تیرے پیچھے ہو لئے۔ 29 ۲۹۔ تب یسوع نے اُن سے کہا،’’ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ کوئی بھی نہیں ہے جس نے خدا کی بادشاہی کی خاطر اپنے گھر اور بیوی اور بھائیوں اور ماں، باپ اور بچوں کو چھوڑا ہو۔ 30 ۳۰ ۔ اوروہ اِس زمانہ میں بہت زیادہ اجر نہ پا ئے اور آنے والے زمانہ میں ابدی زندگی‘‘۔ 31 ۳۱۔ اُس نے بارہ کو ا کٹھا کیا کہ اور اُن سے کہا ہم یروشلیم کو جا رہے ہیں اور وہ تمام باتیں جو ابنِ آدم کے بارے میں نبیوں کی معرفت لکھی گئیں وہ پوری ہوں گی۔ 32 ۳۲۔ کیونکہ وہ غیر قوموں کے حوالے کیا جائے گا اور ذلیل کیا جائےگا اور اُس کے ساتھ شرم ناک سلوک کریں گے۔ اور اُس پر تھوکیں گے 33 ۳۳۔ کوڑے مارنے کےبعد وہ اُسے قتل کریں گے اور تیسرے دن وہ دوبارہ زندہ ہو گا۔ 34 ۳۴۔ انہیں اِن باتوں میں سے کسی کی بھی سمجھ نہ آئی اور یہ کلام اُ ن سے چُھپا رہا اور جو باتیں اُن سے کہی گئی تھیں اُنہوں نے نہ سمجھیں۔ 35 ۳۵۔ جب یسوع یریحو کے پاس پہنچا تو ایک اندھا شخص راہ کے کنارے بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا۔ 36 ۳۶۔اور گزرتے ہوئے ہجوم کو سُن کر اُس نے کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟۔ 37 ۳۷۔ اُنہوں نے اُس کو بتایا کہ ناصرۃ کا یسوع گزر رہا ہے۔ 38 ۳۸۔ تو اندھا شخص چلاّ اٹھااور کہا’’اے یسو ع ابن ِ داؤد مجھ پر رحم کر۔ 39 ۳۹۔ اور جو اُس کے آگے چل رہے تھے ، انہوں نے اندھے شخص کو جھڑکا اور کہا کہ خاموش رہ لیکن وہ اور زیادہ چلاّیا ’’ ابنِ داؤد ، مجھ پر رحم کر‘‘۔ 40 ۴۰۔ یسوع نے کھڑے ہو کر حکم دیا کہ اِس شخص کو میرے پاس لاؤ۔ پس جب اندھا شخص پاس آیا، تو یسوع نے اُس سے کہا۔ 41 ۴۱۔’’ تو کیا چاہتا ہے کہ میں تیرے لئے کروں؟‘‘اُس نے کہا’’ اَے خداوند میں بِینا ہونا چاہتا ہوں‘‘۔ 42 ۴۲۔ یسوع نے اُس سے کہا’’بینا ہو جا،تیرے ایمان نے تجھے اچھا کیا‘‘۔ 43 ۴۳۔ وہ فوراََ بینا ہو گیا اور اُس کے پیچھے ہو لیا اور خداوند کی تمجید کرنے لگا۔ یہ سب کچھ دیکھ کر تمام لوگوں نے خداوند کی حمد کی۔