پہلا کرنتھیوں باب ۵

1 ۱۔ہم نے تویہ خبرسنی ہے کہ جس طرح کی حرام کاری تمہارے بیچ(درمیان) ہوتی ہے ،اُس طرح کی حرام کاری تو غیر قوموں کے بیچ(درمیان) بھی نہیں ہوتی، ہمیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تم میں سے کوئی ایک اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ بدی ہے۔ 2 ۲۔اور جس نے یہ کیا ہو اُسے تم سے نکالا جاتا مگر تم افسوس کرنے کی بجائے فخر کرتے ہو۔ 3 ۳۔ اگرچہ میں جسمانی طور پر وہاں موجود نہیں ہوں تو بھی روح میں تمہارے ساتھ ہوں ، میں نے پہلے ہی ایسا کرنے والے کی جانچ پرکھ کر لی ہے جیسے میں وہاں ہی ہوں۔ 4 ۴۔ جب تم خداوند یسوع کے نام میں جمع ہوتے ہو اور میں روح میں تمہارے ساتھ اور ہمارے خداوند یسوع کی قدرت موجود ہو تی ہے۔ 5 ۵۔ ایسا کرنے والے شخص کو جسم کی ہلاکت کے لئے شیطان کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اُس کی روح (جان) قیامت کے دن محفوظ رہے۔ 6 ۶۔ پس تمہارا شیخی مارنا اچھا نہیں ہے کیا تم نہیں جانتے کہ تھوڑا سا خمیر سارے آٹے کو خمیر بنا دیتا ہے۔ 7 ۷۔ لہذا تم اپنی نئی خمیر بنانے کے لئے پرانی سے اپنے آپ کوٖصاف کر لو۔ اِس طرح تم بے خمیری روٹی بناؤگےجس طرح یسوع ہمارے لئے فسح کا برہ بن کر مصلوب ہوا۔ 8 ۸۔ پس آؤ! ہم اِس طرح عید منائیں جو نہ پرانے خمیر سے اور نہ ہی برے سلوک(بدی) و چالاکی سے، بلکہ آؤ ہم بے خمیری صاف دلی اور سچائی کی روٹی سے منائیں۔ 9 ۹۔ میں نے اپنے خط میں تمہیں لکھا تھا کہ حرام کار لوگوں سے تعلق نہ ر کھنا۔ 10 ۱۰۔ پس میرے اِس طرح کہنے کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ تم بالکل ہی دنیا کے بد اخلاق لوگوں ، لالچیوں یا دھوکا بازوں یا بت پرستوں سے دور رہو ورنہ اِس دنیا سے باہر چلے جاؤ۔ 11 ۱۱۔ مگر اب میں تمہیں اس لیےلکھ رہا ہوں کہ کسی بھی ایسے مسیحی بہن یا بھائی سے تعلق نہ رکھو جو تمہارے ساتھ رہتے ہوئے بھی حرام کاری یا لالچی یا ایک بت پرست ، ذخیرہ اندوز یا شرابی اور دھوکا بازی کرے بلکہ ایسے شخص کے ساتھ کھانا تک نہ کھائے۔ 12 ۱۲۔ 13 ۱۳۔ اِس لئے کلیسیا سے باہر والوں کی جانچ پرکھ کرنے سے میرا کیا مطلب؟کیا کلیسیا والوں کی جانچ پرکھ (عدالت) تم نہیں کرتے ہو؟ جبکہ باہر والوں کی جانچ پرکھ(عدالت) تو خدا ہی کرتا ہے،’’اِس لئے شریر انسان کو اپنے بیچ سے نکال دو۔‘‘