پہلا کرنتھیوں باب ۴

1 ۱۔ آدمی ہم کو مسیح کے خادم اور خدا کے بھیدوں کا مختار سمجھے۔ 2 ۲۔ ایک مختار کے لیے کیا ضروری ہے کہ وہ قابلِ اعتماد ہو؟ 3 ۳۔ لیکن میرے لئے یہ نہایت چھوٹی بات ہے کہ تم یا انسانی عدالت یہاں تک کہ میں خود بھی اپنے آپ کو پرکھوں۔ 4 ۴۔ کیونکہ میں اپنے خلاف کوئی الزام نہیں پا تا مگر اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں معصوم ہوں ،کہ یہ خدا ہے جو مجھے پرکھتا ہے۔ 5 ۵۔ چنانچہ وقت سے پہلے کسی چیز کی عدالت نہ کرو ، جب تک کہ خداوند نہ آئے،وہ اندھیرے میں چھپی چیزوں پر روشنی ڈالے گا اور دل کے مقاصد کو ظاہر کرے گا، تب ہر کوئی خدا کی طرف سے تعریف حاصل کرے گا۔ 6 ۶۔ اے بھائیو! میں نے یہ اصولتم پر اور اپلوس پر تمہاری خاطر لاگو کیے ہیں تاکہ تم لکھے ہوئے کا مطلب سمجھ سکو’’ جو کچھ لکھا اِس سے پار نہ جاؤ‘‘ اور نہ کوئی ایک کی طرف داری میں دوسرے کے خلاف شیخی مارے۔ 7 ۷۔اِس لئے کون تم میں اور دوسرے میں فرق دیکھتا ہے؟ تمہارے پاس کیا ہے جو تم نے مفت حاصل نہیں کیا؟ اگر تم نے مفت حاصل کیا تو جب تم نے خود کچھ نہیں کیا تو فخر کیوں کرتے ہو؟ 8 ۸۔ جو تم چاہتے تھے تمہارے پاس پہلے سے ہے۔تم پہلے سے دولت مند بن گئے ہو،تم نے سلطنت کی ہمارے بغیر،میری خواہش ہے کہ تم سلطنت کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ سلطنت کو سنبھالیں۔ 9 ۹۔ میں سوچتا ہوں کہ خدا نے ہم رسولوں کو سب سے کم بنا کر اُن کی طرح پیش کیا جن کے قتل کا حکم ہو چکا تاکہ ہم دنیا اور فرشتوں اور آدمیوں کے لئے ایک تماشا ٹھہریں۔ 10 ۱۰۔ ہم مسیح کی خاطر بے وقوف ہیں مگر تم مسیح میں دانش مند ہو ، ہم کمزور ہیں اور تم طاقت ور ۔تم عزت کے لئے ہو اور ہم بے عزتی کے لئے۔ 11 ۱۱۔ ہم اِس وقت بھوکے پیاسے، ننگے ،مار کھانے والے اور بے گھرہے۔ 12 ۱۲۔ ہم سخت محنت کرتے اور اپنے ہاتھ سے محنت کرتے ہیں ، لوگ برا کہتے ہیں ہم دعا کرتے ہیں ،جب ہم ستائے جاتے ہیں مگر ہم برداشت کرتے ہیں۔ 13 ۱۳۔ وہ بدنام کرتے ہیں ہم منت سماجت کرتے ہیں، ہم کوڑے اور دنیا کی جھڑن کی مانند ہیں ۔ 14 ۱۴۔ میرے پیارےبچو! میں یہ سب تمہیں شرم دلانے کے لئے نہیں کہتا بلکہ تمہیں درست کرنے کے لئے۔ 15 ۱۵۔ اگر مسیح میں تمہارے دس ہزار بھی استاد ہوں تو بھی تمہارے بہت سے باپ نہیں، یسوع مسیح کی منادی کے وسیلہ سے میں تمہارا باپ ٹھہرا۔ 16 ۱۶۔ پس میں تم سے منت کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔ 17 ۱۷۔ اِس لئے میں نے تیمتھیس کو جو مسیح میں میرا پیارا اور وفادار بچہ ہے جو تمہیں مسیح میں میری راہیں یاد دلائے گا اور جیسے میں نے سب جگہ اور سب کلیسیاؤں میں سکھایا۔ 18 ۱۸۔ بعض ایسی شیخی مارتے ہیں جیسے میں تمہارے پاس آؤں گا ہی نہیں۔ 19 ۱۹۔ اگر خدا کی مرضی ہوئی تو میں جلد تیرے پاس آؤں گا، فخر کرنے والوں کی باتوں کو نہیں بلکہ اُن کی قدرت کو جانوں گا۔ 20 ۲۰۔ اِس لئے خدا کی بادشاہت باتوں پر نہیں بلکہ قدرت پر منحصر ہے۔ 21 ۲۱۔ تم کیا چاہتے ہو،میں تمہارے پاس چھڑی لے کر آؤں؟ یا محبت کے ساتھ؟ یا نرمی کی روح میں آؤں؟