باب

1 ۔ یُوناہ کی ناراضگی اَور یُوناہ اِس اَمر سے بُہت نا خُوش اَور غُصّے ہُؤا۔ 2 ۔ اَور اُس نے خُداوند سے دُعا کر کے کہا۔اَے خُداوند کیا مَیں نے یہی نہ کہا تھا۔جب مَیں اپنے مُلک میں تھا؟ اَور اِسی سبب سے مَیں جلدی کر کے ترسِیس کو بھاگا۔کیونکہ مَیں جانتا تھا۔ کہ تُو خُدائے رحیم و مہربان ہے۔ طویل اُلصبر اَور نہایت شفِیق جو عذاب لانے سے پچھتاتا ہے۔ 3 ۔اَب اَے خُداوند ! مُجھ سے میری جان لے لے کیونکہ میرے لئے مَر جانا زِندہ رہنے سے بہتر ہے۔ 4 ۔ خُداوند نے کہا۔ کیا تیرا غُصّہ راست ہے؟ 5 ۔ اَور یُوناہ شہر سے باہر مشرق کی طرف جا بیٹھا اَور وہاں اپنے لئے ایک چَھپر بنا کر اُس کے سائے میں بیٹھا رہا کہ دیکھے شہر کا کیا حال ہوتا ہے۔ 6 ۔اَور خُداوند خُدا نے کدُو کی بیِل اُگائی اَور اُسے یُوناؔہ کے اُوپر پھیلایا تاکہ اُس کے سَر پر سایہ ہو اَور وہ تکلیِف سے بچے۔اَور یُوناؔہ اُس بیِل کے سبب سے نہایت خُوش ہُوا۔ 7 ۔لیکن دُوسرے دِن صُبح کے وقت خُدا نے ایک کیِڑا بھیجا جِس نے بیِل کو کاٹ ڈالا تو وہ سُوکھ گئی۔ 8 ۔ جب دُھوپ چڑھی تو خُدا نے مشرق سے لُو چلائی اَور دُھوپ نے یُوناؔہ کے سَر میں اثر کِیا اَور وہ بے تاب ہو گیا اَور اپنے لئے مَوت کی آرزُو کی اَور کہا کہ میرے لئے مَر جانا زِندہ رہنے سے بہتر ہے۔ 9 ۔ اِس پر خُدا نے یُوناؔہ سے کہا کہ کیا اِس بیِل کے لئے تیرا غُصّہ راست ہے؟ اُس نے کہا یہاں تک غُصّے ہونا راست ہے کہ مَوت چاہُوں! 10 ۔خُداوند نے کہا کہ تُجھے اِس بیِل کی اِتنی فِکر ہے جس کے لئے تُو نے نہ محِنت کی اَور نہ اُسے اُگایا۔وہ تو ایک ہی رات میں اُگی اَور ایک ہی رات میں سُوکھ گئی۔ 11 ۔ تو کیامجھے اِس شہرِ عظیم نینِؔوہ کی فِکر نہ ہو گی جِس میں بے شُمار مویشی کے علاوہ ایک لاکھ بیس ہزار سے زِیادہ ایسے اِنسان ہیں جو اپنے دائیں اَور بائیں ہاتھ میں بھی اِمتیاز نہیں کر سکتے۔