باب

1 ۔ یُروشلؔیِم کی تباہی جب یُروشلؔیِم لے لِیا گیا۔ ( شا ہ یہُوداہ صدقیاہ کے نَویں برس کے دسویں مہینے میں شاہ بابؔل نُبوکد نِؔضّر اَپنا تمام لشکر لے کر یُروشلیِؔم پر چڑھ آیا اَور اُس کا محُاصرہ کیا تھا۔ 2 ۔ اَور صدقیاہ کے گیا رھویں برس کے چوتھے مہینے کے نویں دِن شہر کی فصیل میں رخنہ ہوگیاتھا۔ 3 ۔ تب شاہ بابؔل کے تمام سردار داخِل ہُوئے اَور درمیانی پھاٹک میں بیٹھے ۔یعنی نیرگل سراضر سمگر نبوجِلو داروں کا سردار اَور سرسکیم خواجہ سراؤں کا سردار اَور نیرگل سراصر مجوسیوں کا سرادر اَور شا بابؔل کے باقی سردار۔ 4 ۔ جب شاہ یہُوداہ صدقیاہ اَور تمام جنگی مَردوں نے اُنہیں دیکھا ۔تو وہ بھاگے ۔اَور رات کے وقت بادشاہ کے باغ کی راہ اُس پھاٹک سے جو دو دِیواروں کے درمیان ہَے شہر سے باہر نِکلے۔ اَور بیابان کی راہ میں چلے ۔ 5 ۔ تب کسدیوں کا لشکر اُن کے تَعاقُب میں گیا۔ اَور یریؔحو کے بِیابان میں صدقیاہ کو جا لِیا۔ اَور اُسے پکڑ کر رِبلؔہ میں جو حماؔت کے علاقے میں تھا شاہ بابؔل نُبوکد نِضّؔر کے پاس لے آئے ۔تو اُس نے اُس پر فتویٰ دِیا ۔ 6 ۔ اَور شاہ بابؔل نے رِبؔلہ میں صدقیاہ کے بیٹوں کو اُس کی آنکھوں کے سامنے ذَبح کیا ۔اَور شا ہ بابؔل نے یہُوداہ کے سب سرداروں کو بھی ذَبح کِیا۔ 7 ۔ اَور اُس نے صدقیاہ کی آنکھیں نِکلو ا ڈالیں ۔اَور اُسے زنجیروں سے باندھا ۔تاکہ اُسے بابؔل میں لے جائے۔ 8 ۔ اَور کسدیوں نے بادشاہ کا محّل اَور لوگوں کے گھر آگ سے جَلا دِیئے۔ اَور یرُوشلیِؔم کی فصِیلوں کو ڈھا دِیا۔ 9 ۔ اَ ور فوج کا سِپّہ سالا رنبوز ادان اُن تمام لوگوں کو جو شہر میں باقی تھے اَور اُن بھاگنے والوں کو جو بھاگ کر اُس کے پاس آئے تھے اَور باقی لوگوں کو جو رہ گئے تھے اسیر کر کے بابؔل کو لے گیا۔ 10 ۔ لیکن بعض ایسے مِسکیِن لوگوں کو جِن کے پاس مطلِق کُچھ نہ تھا۔ فوج کے سِپّہ سالار نُبو زرا دان نے یہُوداہ کی سَر زمین میں چھوڑا۔ اَور اُسی دِن اُس نے اُنہیں تاکِستان اَور کھیت عطا کئے۔ 11 ۔ اَور شاہ ِ بابؔل نُبوکد نضّؔر نے فوج کے سِپّہ سالار نُبو زرا دان کو یرمیاہ کی بابت حُکم دے کر کہا۔ 12 ۔ اُسے لے اَور اُس پر اپنی آنکھ رکھّ ۔اَور اُس سے کُچھ بَدی نہ کر۔ بلکہ جیسا وہ تُجھ سے کہے ۔تُو اُس سے ویسا ہی کر۔ 13 ۔ تب جِلو داروں کے سردار نُبو زرا دان نے بھیجا اَور خواجہ سراؤں کے سردار نبو شزبان اَور مجُوسیوں کے سردار نیرگل سراصر اَور شاہ بابؔل کے تمام سرداروں نے ۔ 14 ۔ آدمیوں کو بھیجا اَور قید خانے کے صحن سے یرمیاہ کو لِیا ۔اَور جدلیاہ بن اخیقام بِن سافن کے سُپرد کِیا۔ کہ وہ اُسے گھر لے جائے۔ چُنانچہ وہ لوگوں کے درمیان رہا۔ 15 ۔ اَور جس وقت یرمیاہ قید خانے کے صحن میں مُقیدّ تھا تو خُداوند اُس سے ہم کلام ہُؤا تھا اَور کہا۔ 16 ۔ کہ جا اَور عبدمُلک کُوشی سے کلام کر کے کہہ۔ ربُّ الا فواج اِسرائیؔل کا خُدا یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ۔ مَیں اپنا کلام اِس شہر پر بَدی کے لئے لاؤں گا نہ کہ نیکی کے لئے ۔تو اُس روز تیرے سامنے ہی وہ پُورا ہوگا۔ 17 ۔ اَور اُس روز (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) مَیں تُجھے رہائی دُوں گا۔ پس تُو اُن آدمیوں کے ہاتھ میں دِیا نہ جائے گا جِن سے تُو ڈرتا ہَے۔ 18 ۔ بلکہ مَیں تُجھے ضرُور چھُڑاؤں گا ۔تو تُو تلوار سے نہ گِرے گا۔اَور تیری جان تیرے لئے غنیمت ہوگی۔ کیونکہ تُو نے مُجھ پر تو کّل کِیا۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے)۔