1
۔بابؔل کا جُؤا شاہ یہُوداہ صدقیاہ بِن یوسیاہ کے عہدِ سَلطنَت کے شُروع میں یرمیاہ نے خُداوند سے یہ کلام پایا جب اُس نے کہا کہ ۔
2
۔ خُداوند نے مُجھے یُوں فرمایا ۔کہ اپنے لئے بندھن اَور جؤا بنا۔ اَور اُنہیں اپنی گردن پر ڈال ۔
3
۔ اَور اُنہیں شاہ اِدوؔم اَور شاہ مو آؔب اَور شاہ بنی عمّون اَور شاہ صُؔور اَور شاہ صیدُون کے پاس اُن قاصِدوں کے ہاتھ بھیج جو یرُوشلیِؔم میں شاہ یہُوداہ صدقیاہ کے پاس آئے ہَیں۔
4
۔ اَور اُنہیں حُکم دے۔ کہ اپنے آقاؤں سے کہیں کہ ربُّ الا فواج اِسرائیؔل کا خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ تُم اپنے آقاؤں سے اِس طرح کہو گے۔
5
۔ زمین کو اَور رُوئے زمین پر کے اِنسان و حیوان کو مَیں نے اپنی بڑی قُدرت اَور بڑھائے ہوئے بازُو سے بنایا۔اَور جسے مَیں مُناسب سمجھتا ہُوں اُسے دیتا ہُوں۔
6
۔ پس اَب مَیں نے اِن تمام مُلکوں کو اپنے خادِم نُبوکدنِضؔر شاہ بابؔل کے ہاتھ میں دے دِیا ہَے۔ بلکہ مَیں نے میدان کے حیوان بھی اُسے دیئے تاکہ اُس کی خدمت کریں۔
7
۔ تو سب قومیں اُس کی اَور اُس کے بیٹے اَور اُس کے پوتے کی خدمت کریں گی۔جب تک کہ اُس کی اپنی سَر زمین کا وقت نہ آئے۔ تب زبردست قومیں اَور عظیم بادشاہ اُس سے اپنی خدمت کرائیں گے۔
8
۔اَور جو قوم اَور مَملُکَت شاہ بابؔل نُبوکدنضؔر کی خدمت گُزار نہ ہو۔ اَور جو کوئی اپنی گردن کو شاہ بابؔل کے جُوئے کے نیچے نہ رکھّے ۔ مَیں اُس قوم کو تلوار اَور کال اَور وَباا سے سزا دُوں گا۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) جب تک کہ مَیں اُنہیں اُس کے ہاتھ سے فنا نہ کرُوں۔
9
۔پس تُم اُن نبیوں اَور غیب دانوں اَور خواب بینوں اَور شگونیوں اَور فال گیروں کی نہ سُنو۔جو تُم سے بات کرسکتے ہَیں۔ کہ تُم شاہ بابؔل کی خدمت گُزاری نہ کرو گے۔
10
۔ کیونکہ وہ تُم سے چھوٹی نُبوّت کرتے ہَیں۔ تاکہ تُمہیں تُمہاری سَر زمین سے آوارہ کریں۔ اَور تاکہ مَیں تُمہیں ہانک نِکالُوں اَور تُم ہلاک ہو جاؤ۔
11
۔ لیکن جو قوم اپنی گردن کو شاہ بابؔل کے جُوئے کے نیچے رکھّے گی اَور اُس کی خُدمت گُزار بنے گی۔مَیں اُسے اُس کی اپنی سَر زمین میں رہنے دُوں گا۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) تو وہ اُسی کی کھیتی کرے گی اَور وہیں بسے گی۔
12
۔ اَور مَیں نے اُن تمام باتوں کے مُطابق شاہ یہُوداہ صدقیاہ سے کلام کر کے کہا کہ اپنی گرونوں کو شاہ بابؔل کے جُوئے کے نیچے رکھّو ۔اَور اُس کے اَور اُس کی قوم کے خدمت گُزار بنو۔ تو تُم جیتے رہو گے۔
13
۔ کِس واسطے تُو اپنی رعایا کے ساتھ تلوار اَور کال اَور وَبا سے مَر ے گا؟ جیسا کہ خُداوند نے اُس قوم کے حَق میں فرمایا ۔ جو شاہ بابؔل کی خُدمت گُزار نہ ہوگی۔
14
۔پس تُم اُن نبیوں کی باتیں نہ سُنو ۔جو تُم سے بات کرکے کہتے ہَیں۔ کہ تُم شاہ بابلؔ کی خُدمت نہ کرو گے۔ کیونکہ وہ تُمہارے لئے جھُوٹی نُبوّت کرتے ہَیں۔
15
۔ کیونکہ مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا ( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) اَور وہ میرا نام لے کر جھُوٹی نُبوّت کرتے ہَیں۔ تاکہ مَیں تُمہیں نِکال دُوں اَور تُم اَور وہ نبی جو تُمہارے لئے نُبوّت کرتے ہَیں ہلاک ہو جاؤ۔
16
۔اَور مَیں نے کاہَنوں اَور اِس تمام اُمّت سے کلام کرکے کہا۔ خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ کہ اپنے اُن نبیوں کی باتیں نہ سُنو۔ جو تُمہارے لئے نُبوّت کر کے کہتے ہَیں۔ دیکھ۔ خُداوند کے گھر کے ظرُوف تھوڑے دِنوں میں بابؔل سے لائے جائیں گے۔ کیونکہ وہ تُمہارے لئے جھُوٹی نُبوّت کرتے ہَیں۔
17
۔تُم اُن کی نہ سُنو ۔بلکہ بابؔل کے بادشاہ کے خدمت گُزار بنو اَور جیتے رہو۔یہ شہر کِس واسطے وِیران ہو جائے ؟۔
18
۔پر اگر وہ نبی ہوں۔ اَور خُداوند کا کلام اُن کے پاس ہو۔ تو وہ ربُّ الا فواج سے سِفارش کریں۔ کہ جو ظُروف خُداوند کے گھر میں اَور بادشاہ کے گھر میں اَور یرُوشلیِؔم میں باقی رہ گئے ہَیں۔ وہ بابؔل کو نہ جائیں۔
19
۔ کیونکہ ربُّ الا فواج ستُونوں اَور بحیرہ اَور چوکیوں اَور اُن باقی ظرُوف کی بابت یُوں فرما تا ہَے۔ جو اُس شہر میں رہ گئے۔
20
۔ اَور جنہیں شا بابؔل نُبوکدنِضؔر نہیں لے گیا۔ جب وہ شاہ یہوداہ یکُونیاہ بن یہویقیم کو یہوداہ اَور یرُوشلیِؔم کے تمام امرا کے یروشلیم سے بابؔل کو اسیر کرکے لے گیا۔
21
۔ ہاں۔ ربُّ الافواج اِسرائیؔل کا خُدا اُن ظرُوف کی بابت جو خُداوند کے گھر میں اَور شاہ ِ یہوداہ کے گھر میں اَور یرُوشلیؔم میں باقی رہ گئے یں یُوں فرما تا ہَے۔
22
۔ کہ وہ بابؔل میں لے جائے جائیں گے اَور اُن کے یاد کئے جانے کے دِن تک وَہیں رہیں گے( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔تب مَیں اُنہیں اُٹھا لاؤں گا اَو ر اُس مقام میں واپس پہُنچاؤں گا۔