باب

1 ۔بے وفا دُلہن اَور خُداوند مُجھ سے ہم کلام ہُؤا اَور کہا ۔ 2 ۔ جا اَور یرُوشلیؔم کے کانوں میں پُکار کر کہہ کہ خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ مَیں نے تیرے لڑکپن کی اُلفت اَور تیرے بِیاہ کی محبّت کو یاد رکھّا ہَے۔ جب تُو بِیابان میں یعنی ایسی زمین میں جہاں کھیتی نہیں میرے پیچھے چلتی تھی۔ 3 ۔ اِسرائیؔل خُداوند کا مُقدّس اَور اُس کی افزائش کا پہلا پھل تھا۔ جتنے اُسے کھا جاتے تھے وہ سب مُجرم ٹھہرے ۔اُن پر آفت آتی تھی ( یُوں خُداوند فرمان ہَے)۔ 4 ۔ اَے یَعقُؔوؔب کے گھرانے اَور اَے اسرائیؔل کے گھرانے تمام خاندانو! خُداوند کا کلام سُنو۔ 5 ۔ خُداوند یُوں فرماتا ہَےکہ تُمہارے باپ دادا نے مُجھ میں کونسی بے انصافی پائی۔ کہ مُجھ سے دُور ہوگئے۔ اَور بتوں کی پیروی کی اَور باطِل ہوگئے۔ 6 ۔اَور نہیں کہتے تھے کہ خُداوند کہاں ہَے جو ہمیں مُلِک مِصؔر سے نِکال لایا۔ اَور بیابان میں ہمارے ساتھ چلا۔یعنی وِیرانی اَور گڑھوں کی سَر زمین میں خُشک اَور مَوت کے سائے کی سَر زمین میں ۔ایسی سَر زمین میں جہاں کوئی اِنسان نہیں چلتا تھااَور کوئی آدمی اُس میں نہیں بستا تھا۔ 7 ۔مَیں نے تُمہیں کرمل کی سَر زمین میں داخِل کِیا ۔تاکہ تُم اُس پھَل اَور اُس کی اچھّی چیزیں کھاؤ۔ لیکن جب تُم داخِل ہُوئے تو تُم نے میری سَر زمین کو ناپاک کِیا۔ اَور میری مِیراث کو مکرُوہ بنایا ۔ 8 ۔ کاہن نہیں کہتے تھے کہ خُداوند کہاں ہَے ؟ اَور شریعت کے مُحافظین نے مُجھے نہ جانا ۔اَورچرواہے مُجھ سے سرکشی کرتے تھے۔ اَور انبیاء بعؔل میں پیشین گوئی کرتے تھے۔ اَور اُن چیزوں کے پیچھے جاتے تھے جن کا کُچھ فائدہ نہیں ۔ِ 9 ۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) اِس لیے مَیں تُم سے جھگڑُوں گا۔ اَور تُمہارے بیٹوں کے بیٹوں سے جھگڑُوں گا۔ 10 ۔کتیؔم کے جزیروں کی طرف پار جاؤ اَور نظر کرو۔ اَور قیدؔار میں بھیج کر خُوب غور کرو ۔اور دیکھو کیا کبھی ایسی بات واقع ہُوئی؟ 11 ۔ کِیا کسی قوم نے اپنے مَعبُودوں کو بدلا اِس کے باوجُود کہ وہ مَعبُود نہیں ؟ لیکن میری اُمّت نے اپنے جلال کو اُس سے بدلا جس کا کُچھ فائدہ نہیں ۔ 12 ۔ اَے اَفلاک! اِس بات پر تعُجّب کرو۔اَور بشدّت حیران ہو اَور بہُت مُضطِرب ہو( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 13 ۔ کیونکہ میری اُمّت نے دُگنی شرارت کی ۔اُنہوں نے مُجھ آبِ حیات کے چشمے کو ترک کِیا۔ اَور اُنہوں نے اپنے لئے حوض کھودے یعنی ٹُوٹے ہُوئے حوض جِن میں پانی نہیں ٹھہر سکتا ۔ 14 ۔ کیا اَسرائیؔل غلام تھا؟ کیا وہ خانہ زاد تھا؟ تو وہ کِس لئے لُوٹا گیا ؟ 15 ۔ شیر بچّے اُس پر غرّائے اَورگَرجے تو اُن کی سَر زمین وِیران کی گئی اَور اُس کے شہر جَلائے گئے یہاں تک کہ اُن میں کوئی بسنے والا نہ رہا ۔ 16 ۔ اَور نوف اَور تحفخیسؔ کے فرزندوں نے تیرے سر کی چوٹی کو گنجا کیا ۔ 17 ۔ کیا یہ تیرا اپنا کام نہیں ؟ کہ تُو نے خُداوند اپنے خُدا کو ترک کِیا ۔جس وقت وہ تیری رہنُمائی کرتا تھا۔ 18 ۔ اَور اَب تُجھے مِصؔر کی راہ سے کیا کام ہَے کہ تو سیحوؔر کا پانی پِیئے ؟ اَور تُجھے اسور کے رستے سے کیا کام ہَے کہ تُو دریائے فُراؔت کا پانی پیئے ؟ 19 ۔ بے شک تیری خباثت ہی تیری تنبیہ کرےگی ۔اَور تیری سر کشی تُجھے سزا دے گی ۔پس جان لے اَور دیکھ ۔کہ تیرا خُداوند اپنے خُدا کو چھوڑنا شرارت اَور تلخی ہَے۔ اَور کہ میرا خوف تُجھ میں نہیں ( یُوں خُداوند ربُّ الافواج کا فرمان ہَے۔) 20 ۔ کیونکہ مُدّت سے تُو نے اپنا جُؤا توڑا ۔اَور اپنے بندھن کاٹ ڈالے ۔اَور تُونے کہا کہ مَیں خدمت نہ کرُوں گی۔ جب کہ ہر ایک اُونچی پہاڑی پر اَور ہر ایک سبز درخت کے نیچے تُو زانیہ کی طرح لیٹی۔ 21 ۔ مَیں نے تو تُجھے اچھّے سے اچھّے بیچ کا عُمدہ تاک لگایا۔ پھِر کس طرح تُو میرے لئے جنگلی تاک کی نکمّی ڈالیوں میں بدل گئی؟ 22 ۔ اگرچہ تُو دریا میں غُسل کرے اَور بُہت صابون اِستعمال کرے ۔تو بھی میرے سامنے تیری بَدی کی آلَودگی دُور نہ ہوگی۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے۔) 23 ۔تُو کیسے کہتی ہَے۔ مَیں ناپاک نہیں ہُوئی ۔اَور مَیں نے بعلیم کی پیروی نہیں کی ؟ وادی میں اپنی رَوش کر دیکھ ۔پہچان لے کہ تُو نے کیا کِیا۔ اَے تیز رَو اُونٹنی جو اِدھر اُدھر دوڑتی ہَے۔ 24 ۔ اَے جنگلی گدھی بِیابان کی عادی اپنے نفس کی شہوت میں ہَوا سُونگھتی ہَے۔ اُس کی مَستی میں کون اُسے پھر ا سکتا ہَے۔ اُس کا کوئی ڈھونڈے والا مُشقت نہ اُٹھائے گا ۔کیونکہ اُس کی مستی کے ایاّم میں اُسے پا لے ۔ 25 ۔ اپنے پاؤں کو ننگے ہونے سے اَور اپنے گلّے کو پیاس سے روکے رکھّ۔بلکہ تُو کہتی ہَے۔ کہ کُچھ اُمّید نہیں۔ یہ ناممکن ہَے! مَیں پردیسیوں پر عاشِق ہُوں۔ مَیں اُنہی کے پیچھے جاؤں گی۔ 26 ۔ جس طرح کہ چور جب پکڑا جاتا ہَےشرمندہ ہوتا ہَے۔ ایسے ہی اِسراؔئیل کا گھرانا اَور اُن کے بادشاہ اَور اُن کے رئیس اَور اُن کے کاہن اَور اُن کے انبِیاء شرمِندہ ہوتے ہَیں ۔ 27 ۔جو لکڑی سے کہتے ہَیں کہ تُو میرا باپ ہَے۔ اَور پتھّر سے کہ تُو نے مُجھے پیدا کِیا۔ کیونکہ وہ مُجھے مُنہ کی بلکہ پُشت دکھاتے ہَیں۔ اَور فقط اپنے دُکھ کے وقت کہتے ہَیں۔ کہ اُٹھ اَور ہمیں بچا۔ 28 ۔ پس تیرے مَعبُود کہاں ہَیں جِنہیں تُو نے اپنے لئے بنایا؟ تو وہ اُٹھیں ۔شاید کہ تیری مُصیبت میں تُجھے بچائیں ۔کیونکہ اَے یہُوداہ ! تیرے مَعبُود وں کا شِمار تیرے شہروں کے شُمار کے مُطابق ہَے۔ 29 ۔ تُم میرےساتھ کیوں جھگڑتے ہو ۔تُم سب نے میری نافرمانی کی۔ (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے۔) ۔ 30 ۔ مَیں نے تُمہارے بیٹوں کو بے فائدہ مارا ۔اُنہوں نے تربیت نہ پائی ۔تُمہاری تلوار تُمہارے نبیوں کو ہلاک کرنے والے شیر کی طرح کھاگئی۔ 31 ۔ اَے اِس پُشت کے لوگو! خُدا کے کلام پر غور کرو۔ کیا مَیں اِسرائیؔل کے لئے بِیابان یاسیاہ تارِیکی کی سَر زمین ہُؤا؟ تومیری اُمّت کِس لئے کہتی ہَے کہ ہم آزاد ہوگئے ۔ہم تیرے پاس پھِر نہ آئیں گے۔ 32 ۔ کیا کُنواری اپنے زیورات کو اَور دُلہن اپنے سینہ بند کو بھُول جاتی ہَے؟ لیکن میری اُمّت بے شمار دِنوں سے مُجھے بھُول گئی۔ 33 ۔ تُو کتنی ہوشیاری سے مُحبّت کی تلاش کرتی ہَے! تُو نے بدکار عورتوں کو بھی اپنی راہیں سَکھائیں ۔ 34 ۔اَور تیرے کپڑوں پر بھی مَسکینوں اَور بے گُناہوں کا خُون پایا گیا۔ تُو نے اُنہیں نقب لگا کر نہیں پایا ۔ 35 ۔ اَور تُو کہتی ہَے کہ مَیں بے گُناہ ہُوں یقیناََ اُس کا غضب مُجھ سے ٹل گیا ۔بلکہ دیکھ ! تیری بات کےلئے کہ مَیں نے خطا نہیں کی مَیں تیرے ساتھ جھگڑوں گا ۔ 36 ۔ تُو اپنی راہ کو تبدیل کر تے کرتے کِس قدِر گمراہ ہوگئی! مِصؔر تُجھے شرمندہ کرے گا۔ جس طرح اسور تُجھے شرمندہ کرچُکا۔ 37 ۔ وہاں سے بھی تُو اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر نکل جائے گی۔ کیونکہ خُداوند نے اُنہیں جِن پر تُو نے بھروسا کیا ،ہلاک کیا ۔پس تُو اِن باتوں سے کُچھ فائدہ نہ اُٹھائے گی۔