باب ۲

1 ۱۔ پس اپنی تمام بد خواہی، دھوکہ بازی، ریاکاری، حسد اور ٹھٹھا بازی کو دور کرو۔ 2 ۲۔ اور شیر خوار بچوں کی مانند روحانی دودھ اور غذا کے مشتاق ہو، تاکہ تم نجات حاصل کرنے کے لیے بڑھتے جاؤ۔ 3 ۳۔ اگر تم نےمسیح کے مہربان ہونے کا مزا چکھا ہے۔‬‬ 4 ۴۔ تو اُس کےپاس آؤ جو زندہ چٹان ہے، جس کو لوگوں نے رد کر دیا جب کہ خدا کے نزدیک چُنے ہوئے اور قابل قدر ہیں۔ 5 ۵۔ تم بھی زندہ پتھر کی مانند روحانی گھر بنتے جاتے ہو، مقدس کاہنوں کے فرقے کی مانند قربانیاں چڑھائو جو یسوع مسیح کے ویسلہ سے خدا کے نزدیک قابلِ قبول ہے۔‬‬ 6 ۶۔ لکھا ہے کہ دیکھو میں صیون میں کونے کے سرے کا پتھر رکھتا ہوں جو کہ چنا ہوا اور قیمتی اور انمول ہے جوکوئی اِس پر ایمان رکھے گا شرمندہ نہ ہو گا۔‬‬ 7 ۷۔ یہ اعزاز تمہارے لیے ہے جو ایمان لائے لیکن جس پتھر کو معماروں نے رد کر دیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہوا۔ 8 ۸۔ اور لوگوں کے لئے ٹھوکر کھانے کا پتھراور ٹھوکر کھانے کی چٹان ٹھہرا۔ انہوں نے کلام کی نافرمانی کے باعث ٹھوکر کھائی جس کے لیے وہ مقررکیے گئے تھے۔‬‬ 9 ۹۔ لیکن تم ایک چنّی ہوئی نسل، ایک شاہی کاہنوں کا فرقہ، ایک مقدس قوم اور خدا کی ملکیت ہو، تاکہ تم اُس کے عظیم کاموں کا بیان کرو جس نے تمہیں تاریکی سے نکال کر بڑی روشنی میں بلایا۔ 10 ۱۰۔ تم پہلے کوئی قوم نہیں تھے لیکن اب تم خدا کے لوگ ہو، پہلے تم پر رحم نہیں ہوا تھا لیکن اب تم پر رحم ہوا ہے۔ 11 ۱۱۔ اَے پیارو، میں نے تمہیں پردیسی اور مسافر کی طرح بلایا ہے کہ اپنی گناہ آلودہ جسمانی خواہشات سے باز آؤجو تمہاری روح کے خلاف جنگ کرتی ہیں۔‬‬ ‫ 12 ۱۲۔ غیر قوموں میں تمہارا رویعہ اچھا ہونا چاہیئے، تاکہ اگر وہ تمہاری بابت برائیاں بولیں، تو ہو سکتا ہے کہ وہ تمہارے اچھے کاموں کو دیکھیں اور خدا کی آمد کے دِن اُس کی تمجید کریں۔‬‬ 13 ۱۳۔ مسیح کے واسطے ہر انسانی اختیار کی فرماں برادری کرو۔ بادشاہ کے فرماں بردار رہو کیونکہ وہ عظیم ہے۔ 14 ۱۴۔اور اقتدارِاعلیٰ جس کو بد کاروں کو سزا دینے اور اچھا کرنے والوں کی تعریف کرنے کوبھیجا گیا ہے۔ 15 ۱۵۔ یہی خدا کی مرضی ہے کہ تم نیک کاموں سے اِحمق لوگوں کی بیوقوفانا باتوں کو خاموش کردو۔ 16 ۱۶۔ آزاد لوگوں کی طرح اپنی آزادی کو بدی چھپانے کے لئے قبضہ میں نہ لو بلکہ خدا کے خادمین کی طرح بنو۔ 17 ۱۷۔ تمام لوگوں کی عزت کرو۔ برادرانہ محبت رکھو،خدا سے ڈرو۔ بادشاہ کی عزت کرو۔‬‬ 18 ۱۸۔ نوکرو، پوری عزت کے ساتھ اپنے مالکوں کے تابعداد ہو، نہ صرف اچھے مالِکوں کے بلکہ بد خواہوں کےبھی۔ 19 ۱۹۔ کیونکہ یہ تعریف کے قابل ہے جب کوئی خدا کی طرف خیال کے باعث بے انصافی سے دکھ برداشت کرتا ہے۔ 20 ۲۰۔ اِس کے لئے کِتنا اجر ہے کہ تم گناہ کرکے سزا کی برداشت کرو؟ لیکن اگر تم نے اچھا کام کیا ہے اور تم سزا برداشت کرتے ہو تو یہ خدا کے نزدیک تعریف کے قابل ہے۔‬‬ 21 ۲۱۔ تم اِسی لئے بلائے گئے ہو، کیونکہ مسیح نے بھی تمہارے لئے دُکھ برداشت کیا۔ 22 ۲۲۔ نہ اُس نے گناہ کیا نہ اُس سےکوئی مکر کی بات نکلی۔ 23 ۲۳۔جب اُسے ملامت کیا گیا ، اُس نے کسی کو ملامت نہیں کیا، جب اُس نے دُکھ برداشت کیا تو کسی کو دھمکایا نہیں، لیکن اپنے آپ کواُس کے حوالے کر دیا جو سچائی سے انصاف کرتا ہے۔‬‬ 24 ۲۴۔ اُس نے ہمارے گناہوں کو اپنے جسم پر برداشت کیا اور صلیب پر چڑھ گیا، تاکہ ہمارا گناہ میں کوئی حصہ نہ ہو، اور راست بازی کے لئےزندگی گزاریں۔ اُ س کے زخموں کے باعث تم نے شفا پائی ہے۔ 25 ۲۵۔ تم سب بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مانند تھے، مگر اب تم اپنی روحوں کے محافظ اور چرواہے کے پاس واپس آ گئے ہو۔‬‬