1
یروشلیم کی بے وفائی اَور خْداوند خْدا کا کلام مْجھ پر نازل ہْو ا۔ اْس نے کہا کہ۔
2
اَئے ابنِ بشر ! یرْوشلِیم ؔ کو اْس کے مکرْوہ کاموں سے آگا ہ کر دے۔
3
اَور کہہ دے کہ مالِک خْداوند یرْوشلیِم ؔ سے یْوں کہتا ہے ۔ تیری وِلادت اَور پیدِائش مْلک ِ کِنعان کی ہے۔ تیرا باپ اموری ؔتھا اَور تیری ماں حِتّی تھی۔
4
اَور تیری پیدِائش کا حال یْوں ہے کہ جِس دِن تْو پیدا ہْوئی تیری ناف کاٹی نہ گئی ۔ اَور نہ صفائی کے لئے تْو پانی ہی سے نہلا ئی گئی ۔اَور نہ تْجھ پر نمک مَلا گیا ۔اَور نہ تْو کپڑوں میں لپیٹی گئی۔
5
کِسی کی آنکھ نے تْجھ پر رحم نہ کِیا کہ اِن میں سے کوئی بھی کام تیرے لئے کرے اَور تْجھ پر شفقت دکھائے۔ بلکہ اپنی پیدِائش کے دِن ہی تْو باہر میدان میں پھینکی گئی اِس لئے کہ تْجھ سے نفرت تھی ۔
6
تب مَیں تیرے پا س سے گْزرا اَور مَیں نے تْجھے تیرے ہی خْون میں لَوٹتی دیکھا۔تو مَیں نے جب تْو اپنے خْون سے آلْودہ تھی تْجھ سے کہا کہ "زِندہ رہ ۔
7
اَور میدان کے پْودوں کی طرح بڑھ"۔ اَور تْو بڑھ گئی اَور بڑی ہوئی۔اَور کمال و جمال تک پْہنچی ۔تیری چھاتیاں اْبھریں اَور تیرے بال لمبے ہوئے۔پر تْو ننگی اَور برہنہ تھی۔
8
پس جب مَیں تیرے پا س سے گْزرا تو مَیں نے تْجھ پر نظر کی اَور دیکھ تیری عْمر عشق کی عْمر تھی۔اِس لئے مَیں نے اپنا دامن تْجھ پر پھیلایا اَور تیری برہنگی کو چْھپایا۔اَور مِیں نے تْجھ سے قَسم کھائی اَور عہد باندھا (خْداوند خْدا کا فر مان ہے) اَور تْو میری ہوگئی۔
9
پِھر مَیں نے تْجھے پانی سے غْسل دِیا اَور تیرے خْون سے تْجھے صاف کِیا اَور تْجھ پر تیل مَلا۔
10
اَور مَیں نے تْجھے نقش دار لباس سے مْلبّس کِیا اَور تخس کی کھال کی جْوتی تْجھے پہنائی۔اَور عْمدہ کَتان سے تیرا کمَر باندھا اَور تْجھے ریشمی پوشاک اوڑھائی ۔
11
اَور مَیں نے تْجھے زیوروں سے سنوارا ۔اَور تیرے ہاتھوں میں کَڑے اَور تیری گردن میں طَوق ڈالا۔
12
اَور مَیں نے تیری ناک میں نتھ اَور تیرے کانوں میں بالیاں پہنائیں اَور خْوبصْورت تاج تیرے سر پر رکھّا ۔
13
یْوں تْو سونے اَور چاندی سے آراستہ ہو ئی۔اَور تیری پوشاک کَتانی اَور ریشمی اَور مْنقّش تھی۔ اَور تْونے میدہ اَور شہد اَور روغن کھایا اَور حْسن میں کمال کو پْہنچ گئی۔
14
اَور تیرے حْسن کے باعِث تیرا نام قوموں میں مشْہور ہو گیا۔ کیونکہ یہ میری اْس تجّلی سے کامِل تھی جو مَیں نے تْجھ پر نازل کی ( خْداوند خْدا کا فرمان ہے)۔
15
لیکن تْو نے اپنے جمال پر بھروسا کِیا۔اَور اپنی شْہرت کے سبب سے زِنا کِیا ۔اَور ہر ایک گْزرنے والے پر تْونے اپنی بَدکاریاں اْنڈیلیں اَور تْو اْسی کی ہو گئی۔
16
تْونے اپنے کپڑوں میں سے لے کر اپنے لئے بو قَلمْوں بْلندیاں بنائیں۔اَور اْس پر ایسی زِناکاری کی۔کہ نہ کبھی ہوئی اَور نہ ہو گی۔
17
اَور تْونے میرے دیئے ہوئے سونے اَور چاندی سے۔اپنی زِینت کے زیور ات لے کر اپنے لئے مرَدوں کی مْورتیں بنائیں اَور اْن سے زِناکاری کی۔
18
اَور تْو نے اپنے مْنقّش کپڑے لے کر اْنہیں پہنائے اور میرا تیل اَور میرا بخْور اْن کے سامنے رکھّا۔
19
اَور میری وہ روٹی جو مَیں نے تْجھے دی تھی یعنی وہ میدہ اَور تیل اَور شہد جو مَیں تْجھے کھِلایا کرتا تھا ۔ تْونے اْسے اْن کے آگے خْوشبْو کے لئے رکھّا۔ (خْداوند خْدا کا فرمان ہے)
20
اَور تْونے اپنی بیٹیوں اَور بیٹوں کو لِیا جو تْجھ سے میرے لئے پیدا ہوئے۔اَور اْنہیں اْن کے آگے قربان کِیا تاکہ وہ اْنہیں کھا جا ئیں ۔کیا تیری زِناکاری چھوٹی سی بات تھی۔
21
کہ تْونے میری اْولا د کو ذبح کِیا اَور اْنہیں آگ میں سے گْزار کر اْن کے آگے قْربان کِیا۔
22
اَور تْونے اپنے تمام مکرْوہ کاموں اَور زِناکاریوں میں اپنے بچپن کے دِنوں کو یاد نہ کِیا ۔جب تْو ننگی اَور برہنہ ہو کر اپنے نی خْون میں لْوٹتی تھی ۔
23
اپنی تمام شرارت کے علاوہ (خْداوند خْدا کا فرمان ہے)۔ [افسوس تْجھ پر افسوس]
24
تْونے اپنے لئے پایہ مذبح بنایا اَور ہر ایک کْوچے میں اْونچی جگہ تیّار کی۔
25
ہر ایک سڑک کے سرے پر تْونے اْونچی جگہ بنائی اَور اپنا حْسن مکرْوہ کر دِیا۔اَور ہر ایک راہ گیر کے لئے تْونے اپنے پاؤں پسارے اَور کثرت سے زِناکاری کی۔
26
اَور تْونے اپنے عظیم اندھام والے ہمسایوں اہلِ مِصر سے زِناکاری کی۔اَور کثرت سے زِنا کر کے تْونے مْجھے غْصّہ دلایا۔
27
تو دیکھ مَیں نے اپنا ہاتھ تیری طرف بڑھایا۔اَور تیرے وظیفے کو کم کر دِیا۔اَور تْجھے تیری مْخالِفوں فِلستیِن کی بیٹیوں کی مرضی کے سْپرد کردِیا جو تیری بَدکاری کی رَوِش سے شِرمندہ ہوتی تھیں ۔
28
اَور جب تْو سیر نہ ہوتی تھی ۔تْونے بنی اسّْور کے ساتھ زِنا کِیا۔تْونے اْن کے ساتھ زِنا کِیا پر سیر نہ ہو ئی۔
29
اَور تْونے کسدیوں کے تجارت پیشہ مْلک سے کثرت سے زِنا کِیا۔ اَور اْس سے بھی سیر نہ ہْوئی۔
30
تیرا دِل کیسا بے اِختیار ہے (خْداوند خْدا فرماتا ہے) کہ تْو یہ سب کْچھ کرتی ہے جو بے حَیا زِنا کار عورت کا کام ہے۔
31
تْو ہر ایک راہ کے سرے پر پایہ مذَبح تعمیر کرتی ہے۔ اَور ہر ایک کْوچے میں اپنی اْونچی جگہ بنا لیتی ہے۔ پِھر بھی تْو فا حشہ کی طرح نہ ہوئی جو اْجرت طلب کرتی ہے۔
32
بلکہ اَے زِنا کار عورت! اپنے شوہر کی بجائے غیروں کو قبول کرتی ہے۔
33
تمام فاحشہ عورتوں کو ہدیئے دیئے جاتے ہیں۔پر تْواپنے تمام یاروں کو ہدیئے اَور رِشوت دیتی ہے تا کہ وہ چاروں طرف سے تیرے ساتھ زِنا کرنے کے خیال سے تیرے پاس آئیں۔
34
پس تْو زِناکاری میں اَور عورتوں کی مانندِ نہیں ۔کیونکہ زِناکاری کے لئے کو ئی تیرے پیچھے نہیں آتا۔تْو خْود اْجرت دیتی ہے۔ تْو اْجرت لیتی نہیں۔یْوں تو اَوروں کی مانندِ نہیں۔
35
اَس لئے تْو اَے فا حشہ! تو خْداوند کا کلام سْن۔
36
خْداوند خْدا یْوں فرماتا ہے ۔کہ چْونکہ تیری ناپاکی بہہ نِکلی ۔ اَور تیری بر ہنگی اْس زِنا کے باعِث ظاہر ہوئی جو تْونے اپنے یاروں سے کِیا یعنی اپنی مکرْوہات کے تمام بْتوں کے سبب سے ۔اَور تیرے بچّوں کے اْس خْون کی وجہ سے جو تْونے اْن کے آگے گْزرانا۔
37
اِس لئے دیکھ ۔ مَیں تیرے اْن سب یاروں کو جِنہیں تْولذیذ تھی یعنی اْن سب کو جِنہیں تْو نے پیار کِیا اَور اْن سب کو بھی جِن سے تْونے نفرت کی جمع کرْوں گا۔اْنہیں چاروں طرف سے تیری مْخالِفت میں فراہم کرْوں گا ۔اَور اْن کے آگے تیری برہنگی کھول دْوں گا۔تاکہ وہ تیری پْوری برہنگی دیکھیں ۔
38
مَیں تْجھ پر فتویٰ دْوں گا جو زِناکار اَور خْون ریز عورتوں پر دِیا جاتا ہے۔ اَور مَیں تْجھ پر اپنا غْصّہ اَور اپنی غیرت لاؤں گا۔
39
مَیں تْجھے اْن کے ہاتھ میں دے دْوں گا ۔تو وہ تیرے پایہ مَذبح کو توڑ ڈالیں گے ۔اَور تیری اْونچی جگہوں کو ڈھا دیں گے ۔اَور تیرے کپڑے اْتاریں گے۔اَور تیرے خْوشنما زیورات چھین لیں گے۔اْور تْجھے ننگی اَور برہنہ چْھوڑجائیں گے۔
40
اَور وہ تْجھ پر مجمع لا ئیں گے اَور تٌجھے سنگسار کریں گے اَور اپنی تلوار وں سے چھید ڈالیں گے۔
41
اَور وہ تیرے گھروں کو آگ سے جَلا دیں گے اَور بْہت سی عورتوں کے رْوبرْو تْجھے سزا دیں گے ۔اَور مَیں تْجھے زِناکاری سے رْوک دْوں گا۔اَور تْو پِھر اْجرت نہ دے گی۔
42
یْوں میرا قہر تْجھ سے ٹھنڈا ہو جا ئے گا۔اَور میری غیرت تْجھ سے جاتی رہے گی۔اَور مَیں مطمِئن ہْوںگا اَور پِھر غْصّے نہ ہْوں گا۔
43
چْونکہ تْو نے اپنے بچپن کے دِنوں کو یاد نہ کِیا۔بلکہ اِن تمام باتوں میں مْجھے غْصّہ دَلایا۔اِس لئے دیکھ مَیں بھی تیری رَوِش کی سزا تیرے سر پر لاؤں گا۔ (خْداوند خْدا کا فرمان ہے) کیا تْو نے اپنے تمام مکرْوہ کاموں کے علاوہ زِنا نہیں کِیاَ؟
44
دیکھ ہر ایک جو مَثل کہتا ہے وہ تْجھ پر یہ مَثل کہے گا۔ جِیسی ماں ویسی بیٹی۔
45
تْو اپنی اْس ماں کی بیٹی ہے ۔جِس نے اپنے شوہر اَور اپنی اولادسے نفرت کی۔اَور تْواپنی اْن بہنوں کی بہن ہےجِنہوں نے اپنے شوہروں اَور اپنی اولاد سے کراہت رکھّی۔تْمہاری ماں حِتیؔ تھی اَور تْمہارا باپ اَموریؔ تھا۔
46
تیری بڑی بہن سامریہ ہے جو تیری بائیں طرف رہتی ہے ۔وہ اَور اْس کی بیٹیاں ۔اَور تیری چھْوٹی بہن جو تیری دہنی طرف رہتی ہے سدْوم ہے اَور اْس کی بیٹیاں ۔
47
لیکن تْو فقط اْن کی راہ پر نہیں چلی اَور صِرف اْنہی کے سے مکرْوہ کام نہیں کِئے۔ بلکہ تْو تقریباً اپنی تمام رَوِشوں میں ان سے بَدتر ہو گئی۔
48
میری زِندگی کی قَسم (خْداوند خْدا کا فرمان ہے) تیری بہن سدْوم اَور تیری بیٹیوں نے ایسا نہیں کِیا جیسا تْونے اَور تیری بیٹیوں نے کِیا ہے۔
49
دیکھ۔ تیری بہن سدْوم کی تقصِیر یہ تھی ۔وہ مع اپنی بیٹیوں غْرور اَور روٹی کی آسودگی َور اِطمینان کی کثرت میں تھی ۔اَور وہ غریب و مِسکیِن کی دستگیری نہیں کرتی تھی ۔
50
اَور وہ مْتکبر تھی اَور میرے آگے مکرْوہ کام کرتی تھیں۔ اِس لئے میں نے اْنہیں دْور کر دِیا ۔جیسے تْو نے دیکھ لِیا ہے۔
51
اَور سامریہ نے تیرے گْنا ہوں کا آدھا بھی نہیں کِیا ۔تْو مکرْوہ کا م کرکر کے اْن دْونوں سے سَبقَت لے گئی ہے۔اَور اپنے مکرْوہ کاموں کے با عِث اپنی بہنوں کو بے قصْور ٹھہرایا ہے۔
52
پس تْو بھی اپنی شرمِندگی اْٹھا ۔اَے تْو جِس نے اپنی بہنوں کے لئے شفاعت کی ہے۔جب کہ وہ تیرے اْن گْنا ہوں کے باعِث جوتو نے کئے ہیں اور جو اْن کے گْنا ہوں سے نہایت ہی زِیادہ مکرْوہ ہیں۔ تْجھ سے زیادہ بے قصْور ہیں ۔ پس تٌو شرمِندہ ہو اَور اپنی رْسوائی اْٹھا ۔کیونکہ تْو نے اپنی بہنوں کو بے قصْور ٹھہرایا ہے ۔
53
اَور مَیں اْن کی قِسمت بدل دْوں گا یعنی سدْوم کی اَور اْس کی بیٹیوں کی قسِمت اَور سامریہ اَور اْس کی بیٹیوں کی قِسمت ۔اَور مَیں اْن کے بیچ مَیں تیری بھی قسِمت بدل دوْں گا۔
54
تاکہ تْو اپنی رْسوائی اْٹھائے۔اَور اْس سب کْچھ سے جو تْونے اْن کی تسلّی دینے کے لئے کِیا ہے۔تْو شرمِندہ ہو۔
55
اَور جب تیری بہنیں یعنی سدْوم اور اْس کی بیٹیاں اپنی قد یم حالت پر واپس آئیں گی اَور سامریہ اَور اْس کی بیٹیاں اپنی قدیم حالت پر واپس آئیں گی تو تْو اَور تیری بیٹیاں بھی اپنی قدیم حالت پر واپس آؤگی۔
56
کیا تْو اپنی مغروری کے دِن میں اپنی بہن سدْوم ؔ کا ذکراپنے مْنہ سے نہیں کرتی تھی؟
57
اِس سے پیشتر کہ تیری خباثت ظاہرہوئی۔پس اَب اِدوم کی بیٹیاں اَور وہ سب جو اْن کے آس پاس ہیں تْجھے ملامت کرتی ہیں اَور فِلستیوں کی بیٹیاں چاروں طرف سے تیر ی تحقِیر کرتی ہیں۔
58
اَور تْو اپنی بَدکاریوں اور مکروہ کاموں کی سزا اْٹھائے گی (خْداوند کا فرمان ہے) ۔
59
کیونکہ خْداوند خْدا یْوں فرماتا ہے کہ مَیں تیرے ساتھ ویسا ہی کرْوں گا جیسا تْونے کِیا ۔ ہاں جِس نے قَسم کی تحِقیر کر کے عہد کو توڑ ڈالا ۔
60
۔ تاہم مَیں اپنے عہد کو جو میں نے تیری بچپن کے ایّام میں تیرے ساتھ باندھا تھا یاد کرْوں گا اَور میں تیرے ساتھ دائمی عہد قائم کرْوں گا۔
61
اَور جب میَں تیری بڑی اَور چھوٹی بہنو ں کو قبْول کرْوں گا تب تْو اپنی رَوِشوں کو یاد کر کے شرمِندہ ہو گی۔کیونکہ مِیں اْنہیں تْجھے دْوں گا کہ تیری بیٹیاں ہوں ۔لیکن تیرے عہد کے سبب سے نہیں ۔
62
اَور مَیں اپنا عہد تیرے ساتھ قائم کرْوں گا ۔اَور تْو جانے گی کہ مَیں ہی خْداوند ہوں ۔
63
تاکہ تْو یاد کرے اَور شرمِندہ ہو ۔اَور اپنی رْسوائی کے سبب سے پِھرکبھی اپنا مْنہ نہ کھولے۔جِس وقت مَیں سب کْچھ جو تْونے کِیا ہے مْعاف کرْدوں گا (خْداوند خْدا کا فرمان ہے) ۔