باب

1 ۔اور یعقوب کِنعان کے ملک میں جہاں اُس کاباپ مسُافر تھا ۔ رہنے لگا۔ 2 ۔اور یہ اُس کی نسلیں ہیں۔ جب یُوسف سترہ برس کا ہُؤا ، وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ گلہ چراتا تھا ۔اور وہ جوان اپنے باپ کی بیویوں بلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ رہتا تھا ، اور یُوسف نے اُن کے باپ کے پاس اُن کے بُرے کاموں کی خبر پہنچا دِی ۔ 3 ۔اور اِسرائیل یُوسف کو اپنے سب لڑکوں سے زیادہ پیار کیا کرتا تھا۔ کیونکہ وہ اُ س کے بڑھاپے کا بیٹا تھا اور اُس نے اُس کے لئے ایک آستین دار لبادہ بنوایا ۔ 4 ۔اور اُس کے بھائیوں نے دیکھ کر کہ اُن کا باپ اُس کے سب بھائیوں سے اُسےزیادہ پیار کرتا ہے ۔اُس سے کینہ رکھا ۔یہاں تک کہ اُس سے صلح کی بات نہ کر سکتے تھے۔ 5 اور یوُسف نے ایک خواب دیکھا ۔جو اُس نے اپنے بھائیوں کو بتایا۔تب وہ اُس سے زیادہ نفرت کرنے لگے۔ 6 ۔اُس نے اُن سے کہا۔ سُنو ! یہ خواب میَں نے دیکھا ہے۔ 7 ۔کہ ہم پُولے باندھتے ہیں ۔ اور دیکھو! میرا پُولا اُٹھا اور سیدھا کھڑا ہُؤا۔ اور تمہارے پُولے آس پاس کھڑے ہو کر ، میرے پُولے کے آگے جھکے ۔ 8 ۔تب اُس کے بھائیوں نے اُسے کہا ۔کیا تُو ہمارا بادشاہ ہوگا یا ہمارا حاکم ہو گا ؟ اور اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں سے اُن کا کینہ زیادہ ہُؤا۔ 9 ۔پھر اُس نے اور خواب دیکھا ۔اور اُسے اپنے بھائیوں سے بیان کر کے کہا۔ کہ میَں نے ایک اورخوا ب دیکھا کہ سوُرج اور چاند اور گیارہ ستارے میرے آگے جھکے ۔ 10 ۔اور جب اُس نے یہ اپنے باپ اور بھائیوں سے بیان کیِا ۔تب اُس کے باپ نے اُسے جھڑکا اور اُسے کہا کہ یہ کیا خواب ہے، جو تُو نے دیکھا ہے ؟ کیا میَں اور تیری ماں اور تیرے بھائی آئیں گے اور زمین تک تیرے آگے جھکیں گے 11 ۔پس اُس کے بھائیوں نے اُس سے حسد کیإ۔ لیکن اُس کے باپ نے اِس بات کو دِل میَں رکھا ۔ 12 ۔ اور اُس کے بھائی اپنے باپ کے گلے چرانے کو سکم کو گئے ۔ 13 ۔تب اِسرائیل نے یوسف سے کہا ۔کیا تیرے بھائی سکم میں نہیں چراتے ہیں؟ آ!میَں تجھے اُن کے پاس بھیجوں ۔اُس نے اُسے کہا۔ کہ میَں حاضر ہوں ۔ 14 ۔تب اُس نے کہا ۔کہ جا دیکھ کہ تیرے بھائی اور گلے خیریت سے ہیں ؟ اور میرے پاس خبر لا ۔چُنانچہ اُس نے اُسے حبرون کی وادی سے بھیجا اور وہ سکم میں آیا۔ 15 ۔تب ایک شخص اُسے ملا ۔اور وہ وسیع میدان میں بے راہ جا رہا تھا ۔ تب اُس شخص نے اُس سے پوچھا ۔کہ تُو کیا ڈھونڈتا ہے؟ 16 ۔ وہ بولا ۔ میَں اپنے بھائیوں کو ڈھونڈتا ہوں ۔براہ کرم بتا وہ کہاں چراتے ہیں؟ 17 ۔ وہ شخص بولا ۔وہ یہاں سے چلے گئے اور میَں نے اُنہیں یہ کہتے سُنا ۔ کہ آؤ ہم دوتین کو جائیں ۔تب یُوسف اپنے بھائیوں کے پیچھے چلا ۔اور اُنہیں دوتین میں پایا۔ 18 ۔جب اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا ۔ تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدیک آئے ۔اُس کے قتل کا منصُوبہ باندھا ۔ 19 ۔اور ایک نے دُوسرے سے کہا ۔دیکھو وہ صاحبِ خواب آ رہا ہے ۔ 20 ۔ پس آؤ ہم اُسے مار ڈالیں اور کسی حوض میں ڈال دیں اور کہیں کہ کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا ،اور دیکھیں کہ اُس کے خوابوں کا کیا نتیجہ ہو گا ؟ 21 ۔تب روبن سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچانے کے لئے بولا ۔کہ ہم اُسے قتل نہ کریں۔ 22 ۔اور کہا ۔کہ اُس کا خون مت بہاؤ بلکہ اُسے اُس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو ۔ اور اُس پر ہاتھ نہ ڈالو ، تاکہ وہ اُن کے ہاتھوں سے بچا کر اُس کے باپ تک اُسے پھر پہنچائے ۔ 23 ۔جب یُوسف اپنے بھائیوں کے پاس آیا ۔ تو اُنہوں نے اُس کا آستین دار لبادہ جو وہ پہنے تھا ۔اُتارا ۔ 24 ۔اور اُسے پکڑ کر گڑھے میں ڈال دِیا ۔ وہ گڑھاخالی تھا اُس میں پانی نہ تھا۔ 25 ۔اور وہ روٹی کھانے بیٹھے اور اُنہوں نے آنکھیں اُٹھائیں تو دیکھا کہ اسمعیلیوں کا ایک قافلہ نکعت اور بلسان اور دُھونا اور اُنٹوں پر لادے ہُوئے جِلعاد سے آتا ہے ۔کہ اُنہیں مصر میں لے جائے ۔ 26 ۔تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا ۔ کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چھُپائیں ۔تو کیا فائدہ ہو گا ؟ 27 ۔آؤ اِسے اسمعیلیوں کے ہاتھ بیچیں اور اِس پر اپنے ہاتھ نہ ڈالیں۔ کیونکہ وہ ہمار ا بھائی اور ہمارا خُون ہے ۔ اور اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مانی ۔ 28 اُس وقت دو مدیانی سوداگر وہاں سے گزُرے ۔لہذا اُنہوں نے یُوسف کوکھینچ کر گڑھے سے باہر نکالا اور اسمعیلیوں کے ہاتھ بیس مِثقال کو بیچا ۔اور وہ یوسف کو مصر میں لائے ۔ 29 ۔ اور روبن گڑھے پر لوٹ کر آیا اور جب دیکھا ۔یُوسف اُس میں نہیں ہے۔ تو اپنے کپڑے پھاڑے ۔ 30 ۔اور وہ اپنے بھائیوں کے پاس گیا ۔اور کہا۔ کہ لڑکا تو نہیں ہے ۔اب میَں کہاں جاؤں؟ 31 ۔پھر اُنہوں نے یُوسف کا لبادہ لیِا ۔اور ایک بکری کا بچہ ذبح کیِا۔اور لبادہ کو لہو میں تر کیِا۔ 32 ۔اور اُنہوں نے اُس آستین دار لبادہ کو بھیجا ۔اور وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لائے اور کہا ۔کہ ہم نے اُسے پایا ۔اُسے پہچان ۔ کہ یہ تیرے بیٹے کا لبادہ ہے یا نہیں؟ 33 ۔اور اُس نے اُسے پہچانا ۔اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کا لبادہ ہے ۔کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا یُوسف درحقیقت پھاڑا گیا۔ 34 ۔ تب یعقوب نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اپنی کمر پر باندھا اور بہت دِنوں تک اپنے بیٹے کا ماتم کرتا رہا ۔ 35 ۔اُس کے سب بیٹے اور اُس کی سب بیٹیاں اُسے تسلی دینے اُٹھیں ۔اور وہ تسلی پذیر نہ ہوتا تھا ۔ اور بولا کہ میَں ماتم کرتا ہُؤا اپنے بیٹے کے پاس بزرخ میں اُتروں گا ۔پس اُس کا باپ اُس کے لئے رویا ۔ 36 ۔اور مدیانیوں نے یُوسف کو مصر میں فوطیفار کے پاس جو فرعون کا خواجہ سرا اور پہرے داروں کا سردار تھا، بیچا۔