باب

1 ۔کاش کہ تُو میرے بھائی کی طرح ہوتا جس نے میری ماں کی چھاتیوں سے دُودھ پِیا۔ مَیں تُجھے باہر پاکر چُوم سکتی۔ اَور کوئی مُجھے بُرا نہ کہتا۔ 2 ۔ تب مَیں تُجھے اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی تو تُو مُجھے سِکھاتا۔ مَیں تُجھے خُوشبُودار مَے۔ اَور اناروں کا رس پَلاتی۔ 3 ۔ جوان عورت نے خود سے کہا اَور اُس کا بایاں ہاتھ میرے سر کے نیچے ہَے۔ اَور اُس کا دہنا ہاتھ مُجھے گلے سے لگاتا ہَے۔ 4 ۔ اَے یُروشلیِمؔ کی بیٹیو ! مَیں تمہیں قَسم دیتا ہُوں۔ میری محبوُبہ کو نہ جگاؤ ۔نہ اُٹھاؤ ۔ جب تک وہ خُود نہ چاہے۔ چھٹی غزل 5 ۔ یہ کون ہَے جو بیابان سے اپنے محبُوب پر تکیہ کیے ہُوئے چلی آتی ہَے؟ مَیں نے تُجھے لوکاٹ کے درخت کے نیچے جگایا۔ جہاں تیری وِلادت ہُوئی۔ جہاں تُو اپنی والدہ سے پیدا ہُوئی۔ 6 ۔ خاتم کی طرح مُجھے اپنے قلب پر لگا۔ اَور مُہر کی طرح اپنے بازُو پر۔ کیونکہ عِشق مَوت کی مانند مضُبوط ہَے۔ اَور غیرت عالمِ اَسفل کی طرح سنگ دِل ہَے۔ اُس کا بھڑکنا آگ کا بھڑکنا ہَے۔ اُس کے شُعلے خُداوند کے شُعلے ہَیں۔ 7 ۔سیلاب عِشق کوبجھا نہیں سکتا۔ طُغیانی اُسے ڈبو نہیں سکتی ۔ اگر کوئی اپنے گھر کی ساری دولت عِشق کے بدلے دے ڈالے تو وہ فَقط حقارت حاصل کرے گا۔ 8 ۔ ہماری ایک چھوٹی بہن ہَے۔ ابھی اُس کی چھاتیاں نہیں اُٹھیں جس روز اُس کی بات چلے تو ہم اپنی بہن کے لئے کیا کریں؟ 9 ۔اگر وہ دِیوار ہو تو ہم اُس پر چاندی کا قِلعہ بنائیں گے اَور اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اُس پر دیودار کے تختےلگائیں گے۔ 10 ۔ مَیں ایک دِیوار ہُوں اَور میری چھاتیاں برج ہَیں اَور مَیں اُس کی نَگاہ میں پُرسکون ہُوں ۔ِ 11 ۔بَعَل ہامون میں سُلیمان کا ایک تاکِستان تھا۔ اُس نے اُس تاکِستان کو باغبانوں کے سُپرد کِیا تاکہ اُن میں سے ہر ایک میوے کے بدلے ہزار مِثقال چاندی ادا کرے۔ 12 ۔جو تاکِستان میرا ہی ہَے وہ میرے سامنے ہَے۔ اَے سُلیمان!تُو تو ایک ہزار لے اَور اُس کے پھل کے نِگہبان دو سَو لیں ۔ِ عورت کے محبوب نے اُس سے کہا 13 ۔ اَے تُو جو باغوں میں رہتی ہَے میرے ساتھی تیری آواز سن رہے ہیں۔ پس مُجھے اپنی آواز سُنا 14 ۔ اَے میرے محبُوب ! بھاگ۔ اُس غزال کی مانند۔ اَور اُس جوان ہِرن کی مثل ہو۔ جو بَلسانی پہاڑوں پر ہے۔