باب

1 ۔ اَے شہزادی۔ تیرے قدم جوتیوں میں کیا ہی خُوبصُورت ہَیں۔ تیری رانوں کی گولائی اُس زیوروں کی مانند ہَے۔ جِسے کِسی ماہِر کارِیگر نے بنایا ہو۔ 2 ۔ تیری ناف گول پیالہ ہَے۔ جس میں مُرکب مَے کی کمی نہیں۔ تیرا پیٹ گیہُوں کا اَنبار ہَے۔ جس کے گِردا گِرد سوسن ہوں۔ 3 ۔ تیری دونوں چھاتیاں دو تَوام آہُو بچّے ہَیں۔ جو سوسنوں میں چَرتے ہوں۔ 4 ۔ تیری گردن ہاتھی دانت کے بُرج کی مانند ہَے۔ تیری آنکھیں حسبون کے اُن حوضوں کی طرح ہَیں۔ جو بَیت رِبیم کے پھاٹک کے پاس ہَیں۔ تیری ناک بُرج لبُنان کی مِثل ہَے۔ جس کا رُخ دَمشقؔ کی طرف ہَے۔ 5 ۔ تیرا سر بُلندی میں کرمِل کی مانند ہَے۔ تیرے سر کے بال اَرغوان کی طرح ہَیں۔ اُن میں ایک بادشاہ گرفتار ہَے۔ 6 ۔ اَے محبُوبہ! اَے بنتِ الطاف ! تُو کیا ہی حسِین و دل پسند ہَے۔ 7 ۔تیری قامت کھُجور کی طرح ہَے۔ اور تیری چھاتیاں انگُور کے گچھّے ہَیں۔ 8 ۔ مَیں نے کہا کہ مَیں کھُجورپر چڑھوں گا۔ اَور اُس کی شاخوں کو پکڑلُوں گا۔ تیری چھاتیاں انگُور کے گچھّے ہوں۔ اَور تیری سانس کی مہک لوکاٹ کی سی ہو۔ 9 ۔اَور تیرا مُنہ بہترین مَے ہو۔ وہ میرے محبُوب کی طرف سیدھی چلی جاتی ہَے۔ اَور سونے والوں کے لبوں سے بہہ جاتی ہَے۔ 10 ۔مَیں اپنے محبُوب کی ہُوں۔ اَور اُس کا اشتِیاق میرے لیے ہَے۔ 11 ۔اَے میرے محبُوب ! آ۔ ہم کھیتوں میں باہر چلیں ۔ ہم گاؤں میں رات کا ٹیں۔ 12 ۔ اور آؤ پھر صُبح کے وقت ہم تاکِستانوں میں چلیں۔ اَور دیکھیں کہ آیا تاک میں غُنچے ہَیں۔ اَور اُس کی کلیاں کھِلتی ہَیں۔ اَور انار میں پھُول نِکلے ہیں یا نہیں۔ اَور وہاں مَیں تُجھے اپنی مُحبّت دِکھاؤں گی۔ 13 ۔مَردُم گیاہ کی خُوشبُو پھیل رہی ہَے۔ اَور ہمارے دروازوں پر ہر قِسم کا عُمدہ میوہ ہَے۔ ترو خُشک دونوں اَے میرے محبُوب۔ مَیں نے تیرے لئے ذخیرہ کر رکھّے ہَیں۔