باب

1 اَیُّوبؔ کا اعترافِ قصورپھر خُداوند نے اَیُّوبؔ سے کلام کر کے کہا کہ۔ 2 جو قادرِ مُطلِق کو ملامت کرتا ہے کیا وہ خاموش نہ ہو گا یا جو خُدا کی شِکایت کرتا ہے کیا وہ اُس کا جَواب دے گا؟ 3 تب اَیُّوبؔ نے خُداوند سے جَواب میں کہا کہ۔ 4 دیکھ مَیں ناچیز ہُوں۔ مَیں تُجھے کیا جَواب دُوں۔ مَیں اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھتا ہُوں۔ 5 مَیں ایک بار بولا اَور پھر نہ بولُوں گا۔ بلکہ دوبار مگر اور کُچھ نہ کُہوں گا۔ 6 خداوند کی دوسری تقریر پِھر خُداوند نے بگُولے میں سے کلام کر کے اَیُّوب سے کہا کہ ۔ 7 اپنی کَمر باندھ اَور مَرد بن مَیں تُجھ سے سوال کرُوں گا پس تُو مُجھ سے بیان کر۔ 8 کیا تُو میرے عدل کو باطل ٹھہرائے گا۔ کیا تُو مُجھ پر اِلزام لگائے گا تاکہ تُو خُود بے اِلزام ٹھہرے؟ 9 کیا تیرا بازُو خُدا کا سا ہے؟ کیا تُو اُس کی آواز کی مانند گرج سکتا ہے؟۔ 10 اَب اپنے آپ کو شوکت اَور فضِیلت سے سَنوار۔ اَور حشمت اَور جلال کا لباس پہن۔ 11 اپنے غُصّے کا جوش اُنڈیل دے۔ اَور ہر مغرُور پر نظر کر کے اُس پست کر۔ 12 ہر مغرُور پر نظر کے اُسے ذلیل کر۔ اَور بدَ کاروں کو اُن کے مکانوں میں پیِس ڈال۔ 13 اُن سب کو مِٹّی میں چُھپا دے۔ اَور اُن کے چہروں کو گڑھوں میں بند کردے۔ 14 تب میں بھی تیری تعریف کرُوں گا۔ کیونکہ تیرا دہنا ہاتھ تُجھے بچا سکتا ہے۔ 15 دریائی گھوڑے دریائی گھوڑے پر نظر کر جِسے مَیں نے بنایا۔ وہ بَیل کی طرح گھاس کھاتا ہے۔ 16 دیکھ۔ اُس کا زور اُس کی کَمر میں ہے۔ اَور اُس کی قُوّت اُس کے پیٹ کے پٹھوں میں ہے۔ 17 وہ اپنی دُم دیودار کی طرح ہِلاتا ہے۔ اَور اُس کی رانوں کے اَعصاب جالی دار ہیں۔ 18 اُس کی ہَڈّیاں پیتل کی نالیاں ہیں۔ اَور اُس کی پسلیاں لوہے کی سلاخیں ہیں۔ 19 وہ خُدا کی خاص صنعت ہے۔ اُس کے خالق نے اُسے تلوار بخشی ہے۔ 20 پس پہاڑ اُس کے لئے چارہ مُہیا کرتے ہیں۔ اَور وہاں سب جنگلی جانور کھیلتے کوُدتے ہَیں۔ 21 وہ نیستان کی آڑ اَور دَلدَل میں کَنول کے نیچے لیٹتا ہے۔ 22 کَنول کے درخت اُسے اپنے سائے میں چُھپا لیتے ہَیں۔ وادی کے بید کے درخت اُس کے اِردگرد ہوتے ہیں۔ 23 اگر دریا کی طَغیانی اُس پر آ جائے تو بھی وہ کانپتا نہیں ہے۔ خواہ کوئی یردن اُس کے مُنہ تک آچڑھے۔ 24 اُس کے چوکِس ہوتے ہُوئے اُسے کون پکڑے گا۔ یا پھندے سے اُس کی ناک میں چھید کرے گا