باب

1 الیفز تیمانی تب الیفز تیمانی نے کہا۔ 2 اگر ہم تُجھ سے کوئی بات کہیں۔ تو کیا تو رنجیدہ ہو گا؟پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے؟ 3 دیکھ تُو نے بُہتیروں کو سِکھایا ہے اَور کمزور ہاتھ والوں کو مضبُوط کِیا ہے۔ 4 تیری باتوں نے گِرتے ہوؤں کو سنبھالا ہے اَور کانپتے ہُوئے گھُٹنوں کو قائم کِیا ہے۔ 5 لیکن اَب جب تُجھ پر آفت آپڑی ہے تو تُو بیتاب ہوتا ہے۔ اُس نے تُجھے چُھؤا ہے۔ اَور تُو گھبراتا ہے۔ 6 کیا تیری خُدا ترسی تیرابھروسا نہیں؟ کیا تیری راہوں کی دِیانتداری تیری اُمیّد نہیں؟ 7 یاد کر۔ کیا کوئی بے گُناہ بھی کبھی ہلاک ہُؤا ہے؟اَور کوئی راستباز کہاں مارا گیا ہے؟ 8 بلکہ مَیں نے دیکھا ہے۔ کہ جو بَدی کا ہَل چلاتے اَور رَنج کا بیج بوتے ہَیں وہ اُسی کو کاٹتے ہَیں۔ 9 خُدا کا دَم اُنہیں ہلاک کر دیتا ہے۔ اَور اُس کے غضب کے جھوکے سے وہ فنا ہو جاتے ہیں۔ 10 شیر کی گرج اَور شیر بَبر کی آواز جاتی رہتی ہے۔ اَور شیر بچّوں کے دانت ٹوٹ جاتے ہیں۔ 11 شِکار کے نہ مِلنے سے بُوڑھا شیر مَر جاتا ہے۔ اَور شیرنی کے بچّے تتر بتر ہو جاتے ہیں۔ 12 اور دیکھ۔ ایک بات پوشیدگی میں مُجھ سے کہی گئی ۔ اَور میرے کان نے اُس کی پھُسپھُسی سُنی۔ 13 رات کے وقت رویاّکے خیالوں کے درمیان جب گہری نیند لوگوں پر پڑی ہے۔ 14 مُجھ پر ایسا خوف اَور لرزہ غالِب ہُؤا کہ میری ہَڈیّاں کانپنے لِگیں۔ 15 تب ایک رُوح میرے مُنہ کے سامنے سے گُزری۔ میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ 16 وہ کھڑی ہُوئی۔ مَیں نے اُس کے چہرے کو نہ پہچانا۔ ایک صُورت سی میری آنکھوں کے آگے تھی۔ تب خاموشی میں ایک آواز مُجھے سُنائی دی۔ 17 کیا اِنسان خُدا کی نِگاہ میں راست ٹھہرے گا؟ یا کیا آدمی اپنے خالِق کے نزدیک پاک ہوگا؟ 18 دیکھ اگر وہ اپنے خادموں پر بھروسا نہیں رکھتا ۔اَور اپنے فِرشتوں سے حماقت کو عائد کرتا ہے۔ 19 تو وہ کیسے ہیں جو مِٹّی کے گھروں میں رہتے ہیں۔ جِن کی بُنیاد خاک میں ہے۔ وہ پتنگے کی طرح پِس جاتے ہیں۔ 20 وہ صُبح سے شام تک مارے جاتے ہَیں کوئی اُن کی خبر نہیں لیتا۔ وہ اَبد تک فنا ہو جاتے ہَیں۔ 21 اُن کے خیمے کی میِخیں اُکھاڑی جاتی ہیں وہ دانائی سیِکھے بغیر ہی مَر جاتے ہیں۔