باب

1 نالہ اَیُّوب اِس کے بعد اَیوّؔب نے اپنا مُنہ کھولا۔ اَور اپنے دِن پر لعنت کی۔ 2 اَور اَیُّوبؔ کہنے لگا کہ ۔ 3 وہ دِن جس میں مَیں پیدا ہُؤا نابود ہو جائے۔ اَور وہ رات بھی جس میں کہا گیا کہ دیکھو بیٹا ہُؤا۔ 4 وہ دِن اندھیرا بن جائے۔ خُدا اُوپر سے اُس کا لحاظ نہ کرے اَور روشنی اُس پر نہ چمکے۔ 5 تارِیکی اَور مَوت کا سایہ اُسے ڈھانپ لے۔ بادل اُس پر چھا جائے۔ دِن کو سیِاہ کرنے والی چیزیں اُسے ڈرائیں۔ 6 اَور اُس رات کو گہری تارِیکی پکڑ لے۔ وہ سال کے دِنوں میں نہ گِنی جائے۔ اَور مہینوں کی تعداد میں نہ آئے ۔ 7 وہ رات بانجھ ہو۔ اَور اُس میں خُوشی کی آواز سُنی نہ جائے۔ 8 دن پر لعنت کرنے والے اس پر لعنت کریں۔ یعنی وہ جو اژدہا کو چھیڑنے کے لئے مُقرّر ہَیں۔ 9 اُس کی شام کے سِتارے سِیاہ ہو جائیں۔ وہ روشنی کی اُمیّد کرے۔ پر نہ ہو۔ اَور وہ صُبح کی پلکیں نہ دیکھے۔ 10 کیونکہ اُس نے میرے لئے ماں کے رحم کے دروازوں کو بند نہ کِیا۔ اَور نہ میری آنکھوں سے مُصِیبت چھپائی۔ 11 مَیں رحم ہی میں کیوں نہ مَرا؟ رَحِم سے نِکلتے ہی میری جان کیوں نہ جاتی رہی؟ 12 مَیں کیوں گھُٹنوں پر لِیا گیا؟ اَور میرے چُوسنے کے لئے چھاتیاں کیوں ہوئیں؟ 13 کیونکہ اِس وقت مَیں پڑا ہُؤاچُپ چاپ ہوتا اَور سویا ہُؤا آرام کرتا۔ 14 زمین کے اُن بادشاہوں اَور مُشِیروں کے ساتھ جِنہوں نے اپنے لئے مقبرے بنائے ۔جو اب اُجاڑ پڑے ہیں۔ 15 یا اُن امیروں کے ساتھ جِن کے پاس سونا تھا اَور جِنہوں نے اپنے گھر چاندی سے بھر لئے تھے۔ 16 یا پوشِیدہ اسقاطِ حمل کی طرح۔ تو مَیں زِندہ نہ ہوتا۔ یا اُن بچوں کی مانند جِنہوں نے روشنی نہیں دیکھی۔ 17 وہاں شریر فساد کرنے سے رُکے رہتے ہں۔ اَوروہاں پر تھکے ماندوں کو آرام ملتا ہے۔ 18 وہاں سب قیدی چَین میں ہَیں اَور داروغے کی آواز نہیں سُنتے۔ 19 وہاں چھوٹے اَور بڑے برابر ہیں۔ اَور نوکر اپنے مالِک سے آزاد ہے۔ 20 جو مُصیِبت میں ہے اُسے روشنی کیوں دی جاتی ہے؟ اَور تلخ جان والوں کو زِندگی کیوں مِلتی ہے؟ 21 جو مَوت کا اِنتظار کرے ہَیں لیکن وہ نہیں آتی ۔ اَور چُھپے خزانوں سے زیادہ اُس کے جویان ہیں۔ 22 اَور وہ نہایت شادمانی کرتے اَور خُوش ہوتے ہَیں جب قبر کو پالیتے ہَیں۔ 23 اُس آدمی کو جِس کی راہ چھُپی ہے۔ اَور جِسے خُدا نے چوگرِد سے بند کر رکّھا ہے۔اُسے روشنی کیوں دی جاتی ہے۔ 24 کیونکہ میری روٹی کی جگہ میری آہیں ہَیں۔ اَور میرا چیخنا چِلاّنا پانی کی طر ح جاری ہے۔ 25 کیونکہ جس بات سے مَیں ڈرتا ہُوں وہ مُجھ پر آ پڑتی ہے۔ اَور جس سے مَیں خوفزدہ ہُوں وُہی مُجھ پر واقع ہوتی ہے۔ 26 مُجھے تسلی نہیں اَور آرام نہیں اَور خُوشی نہیں۔ اَور مُصیِبت ہی آتی ہے۔