زبُور دغا باز زُبان

( میر مغّنی کے لئے۔ مَشکیل ۔از داؤد) 1 ۔ جس وقت اِدومی دوئیگ نے آکر ساؤل کو خبر دی اَور کہا کہ داؤؔد اخیملک کے گھر میں داخل ہُؤا ہَے۔ 2 ۔ تُو شرارت پر کیوں فخر کرتا ہَے۔ اَے مطعُون بَہادر! 3 ۔تُو ہر وقت قباحت ایجاد کرتا ہَے۔ تیر ی زُبان تیز اُستر ے کی مانند دغا باز ہَے۔ 4 ۔ تُو نیکی سے زیادہ بَدی کو۔ اَور سچ کہنے سے زیادہ جھُوٹ کو پسند کرتا ہَے۔( سِلاہ) 5 ۔اَے دغا باز زُبان ! تُو ہر مہلک کلام کو پسند کرتی ہَے۔ 6 ۔اِس لئے خُدا تُجھے ہلاک کر ڈالے گا۔ ہمیشہ کے لئے تجھے ترک کر دے گا۔ تیرے خَیمے سے تجھے نِکال پھینکے گا۔ اَور ارض زِندگان سے تُجھے اُکھاڑ ڈالے گا۔ (سِلاہ) 7 ۔صادِق دیکھیں گے اَور خوف کھائیں گے۔ اَور اُس کی ہنسی اُڑائیں گے۔ 8 ۔ "دیکھو یہ وہی آدمی ہَے جس نے خُدا کو۔ اپنی جائے پناہ نہ بنایا۔ بلکہ اپنی دولت کی فراوانی پر بھروسا رکھّا۔ اَو ر اپنی شرارتوں میں پّکا ہوگیا" 9 ۔ لیکن مَیں خُدا کے گھر میں زیتُون کے سر سبز درخت کی طرح ہُوں۔ میرا توکُّل اَبدُ الاباد تک خُدا کی شفقت پر ہَے۔ 10۔ جو کُچھ تُو نے کیا ہَے مَیں اِس کے لئے ہمیشہ تیرا شُکر ادا کرتا رہُوں گا۔ اَور مَیں تیرے مُقدّسوں کے رُوبرُو۔ تیرے نام کی خُوبی بیان کرتا رہُوں گا۔