پہلا کرنتھیوں باب ۲

1 ۱ ۔ بہنو بھائیو! جب میں تمہارے پاس آیا تومیں تمہارے پاس اعلیٰ تقریر کے ساتھ نہیں بلکہ خدا کے پوشیدہ بھیدوں کی سچائی کی منادی کے ساتھ آیا۔ 2 ۲۔ کیونکہ میں نے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ مسیح یسوع اور اُس کی مصلوبیت کے علاوہ کچھ نہ جانوں۔ 3 ۳۔ جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں خوف ، کمزوری اور کپکپی کی حالت میں تھا۔ 4 ۴۔ میری تقریر اور میرا پیغام لبھانے والی حکمت کے ساتھ نہیں تھا بلکہ پاک روح اور قدرت کے ساتھ اِس کو بیان کیا۔ 5 ۵۔ پس تمہارا ایمان لوگوں کی حکمت نہیں بلکہ خدا کی قدرت سے ہے۔ 6 ۶۔ تو بھی بالغ لوگوں کے ساتھ حکمت کی بات کرتےہیں لیکن اِس دنیا کی حکمت نہیں اور نہ ہی زمانے کے حاکموں کی گزر چکے ہیں۔ 7 ۷ بجائے اِس کے ہم خدا کی حکمت کو چھپی ہوئے سچائی میں بیان کرتے ہیں،وہ حکمت جو خدا نے زمانوں سے پہلے ہمارے لئے مقرر کی تھی۔ 8 ۸۔ نہ ہی اُس زمانے کے حاکموں کی حکمت نےاِس کو سمجھا اگر سمجھتے تو جلال کے خداوند کومصلوب نہ کرتے۔ 9 ۹۔ مگر یہ لکھا ہے کہ’’ جو چیزیں نہ آنکھوں نے کبھی دیکھیں ، نہ کانوں نے کبھی سنیں، نہ دماغ نے کبھی تصور کیا، خدا نے وہ تمام چیزیں اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دی‘‘ 10 ۱۰۔یہ چیزیں خدا نے پاک روح کے ذر یعے ہم پر ظاہر کر دی ،روح القدس سب کچھ تلاش کرلیتا ہے، یہاں تک کہ خدا کی گہری باتیں۔ 11 ۱۱ ۔ اِ سلئے کون انسان کی باتیں سمجھ سکتاہے سوائے اُس روح کے جو اُس کے اندر ہے، کوئی خد اکی گہری باتیں نہیں سمجھ سکتا سوائے خدا کے روح کے۔ 12 ۱۲۔لیکن ہم نے دنیا کا روح حاصل نہیں کیا بلکہ پاک روح جو خدا کی طرف سے ہے ،تاکہ ہم خدا کی طرف سے دی گئی باتیں آزادی سے جان سکیں۔ 13 ۱۳۔ اور ہم اِن باتون کو انسان کی حکمت سے بیان نہیں کرتے ،مگرروح القدس روحانی باتوں کی روحانی حکمت کے ساتھ روحانی تشریح کرتاہے۔ 14 ۱۴۔غیر روحانی آدمی اِ ن باتوں کو حاصل نہیں کرسکتاجو خدا کے روح کے ساتھ منسلک ہیں ،یہ اُس کے لئے بے وقوفی کی باتیں ہیں وہ انہیں سمجھ نہیں سکتا کیونکہ وہ روحانی طور پر پر کھی جاتی ہیں۔ 15 ۱۵۔ روحانی آدمی سب کو پرکھتا ہے مگر خود کسی سے پر کھا نہیں جاتا۔ 16 ۱۶۔’’ اِس لئے کون خدا کی حکمت کو جان سکتا ہے اور اُسے ہدایت کرسکتا ہے؟‘‘ لیکن ہمارے اندر مسیح کی حکمت ہے۔