باب

1 ۔ لوگوں کی کُڑکُڑاہٹ اور سزا تب ساری جماعت نے اپنی آوازیں بُلند کیں اور چِلائے اور رات بھر لوگ روتے رہے۔ 2 ۔اور تمام بنی اِسرائیل موسیٰ اور ہارون پر کُڑکُڑائےاور ساری جماعت نے کہا ۔کاش ہم ملک ِمصر میں مر جاتے ۔ کاش ہم اُس بیِابان میں مر جاتے۔ 3 ۔اور خُداوند کیوں ہمیں اِس ملک میں لایا کہ ہم تلوار سے گر جائیں اور ہماری عورتیں اور ہمارے بچے پکڑ لئے جائیں ۔ کیا ہمارے لئے اچھا نہیں کہ ہم مصر کو واپس لوٹیں؟ 4 ۔اور اُنہوں نے ایک دُوسرے سے کہا۔ کہ آؤ ہم اپنا سردار مقُرر کریں اور مصر کو لوٹ چلیں۔ 5 ۔تب موسیٰ اور ہارون بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کے انبوہ کے سامنے مُنہ کے بل گرے۔ 6 ۔اور یشُوع بِن نُون اور کالب بِن یُفنہ نے جو ملک کا حال دریافت کرنے والوں میں سے تھے۔ اپنے کپڑے پھاڑے ۔ 7 ۔اور بنی اِسرائیل کی ساری جماعت سے خطاب کر کے کہا وہ ملک جس کا حال ہم دریافت کرتے گزُرے ایک نہایت زرخیز ملک ہے۔ 8 ۔اگر خُداوند ہم سے خُوش ہوتو ہمیں اُس ملک میں داخل کرے گا۔ اور ہمیں وہ ملک جس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے عطا کرےگا۔ 9 ۔مگر تم خُداوند سے بغاوت نہ کرو ۔ اور اُس ملک کے رہنے والوں سے نہ ڈرو۔ وہ تو ہماری خُوراک ہیں اور اُن کا سایہ اُن سے جاتا رہا ہے۔ اور خُداوند ہمارے ساتھ ہے پس اُن سے نہ ڈرو۔ 10 ۔اور جب تمام جماعت شور مچانے لگی کہ اُنہیں سنگسار کرو۔ تب سارے بنی اِسرائیل کے سامنے خُداوند کا جلال خیمہ اجتماع پر ظاہر ہُؤا۔ 11 ۔اور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یہ لوگ کب تک میری تحقیر کریں گے ؟ اور کب تک اُن نِشانیوں کے سبب جو میَں نے اُن کے درمیان کیں۔ میرا یقین نہ کریں گے؟ 12 ۔ دیکھ میَں اُنہیں وبا سے ماروں گا اور اُنہیں فنا کرُوں گا اور تجھے ایک بڑی قوم اور اُن سے بھی زیادہ بناؤں گا۔ 13 ۔تو موسیٰ نے خُداوند سے کہا۔ جب مصر کے لوگ جِن کے درمیان سے تُو اُن لوگوں کو اپنی طاقت سے نکال لایا سُنیں گے۔ 14 ۔ تو اِس ملک کے بسنے والے لوگوں کے ساتھ مل کر کہیں گے جِنہوں نے سُنا ۔ کہ تُو خُداوند اُن لوگوں کے درمیان ہے۔ اور تُو اُن پر اے خُداوند رُوبرُو ظاہر ہُؤا۔ اور تیرا بادل اُن کے اُوپر رہا۔ اور تُو اُن کے آگے دِن کو بادل کےستُون میں اور رات کو آگ کے ستُون میں چلا۔ 15 ۔ پس اگر تُو اِن لوگوں کو ایک آدمی کی طرح مار ڈالے گا۔ تو جِن قوموں نے تیری خبریں سُنیں کہیں گی۔ 16 ۔اِس لئے کہ خُداوند اِ ن لوگوں کو اُس ملک میں جس کی بابت اُس نے اُن سے قسم کھائی تھی ۔ داخل نہ کرسکا تو اُس نے اُنہیں بِیابان میں ہلاک کیِا۔ 17 ۔ پس خُداوند کی قُدرت جلال پائے ۔ جیسا کہ تُو نے یہ کہہ کر فرمایاہے۔ 18 ۔کہ تُو اے خُداوند بڑے تحمل والا عظیم رحمت ولا ااور گنُاہوں اور بدیوں کا بخشنے والا ہے لیکن کسی کو پاک نہیں ٹھہراتا بلکہ باپ دادا کے گنُاہوں کا اُن کے لڑکوں سے تیسری چوتھی پُشت تک بدلہ لیتا ہے۔ 19 ۔اپنی بڑی رحمت سے اَن لوگوں کے گنُاہ سے درگزُر کر۔ جیسا کہ تُو نے اِن لوگوں کو مصر سے لے کے یہاں تک معُاف کیِا۔ 20 ۔ تب خُداوند نے فرمایا۔ میَں نے تیرے کہنے کے موُافق درگزُر کی۔ 21 ۔ میری زندگی کی قسم ۔ تمام روئے زمین خُداوند کے جلال سے معمور ہے۔ 22 ۔وہ سب آدمی جِنہوں نے میرا جلال اور میری نِشانیاں دیکھیں جو میَں نے مصر میں اور بیِابان میں کیں۔ اور دس دفعہ مجھے آزمایااور میری بات نہ مانی۔ 23 ۔ اُس ملک کو ہرگز نہ دیکھیں گے۔ جس کی بابت میں نے اِن کے باپ دادا سے قسم کھائی اور سب جِنہوں نے میری حقارت کی اُسے ہرگز نہ دیکھیں گے۔ 24 ۔ لیکن میرابندہ کالب چونکہ اُس میں اور روح ہے اور اُس نے اچھی طرح سے میری فرمانبرداری کی ۔ اُسی کو میَں اُس ملک میں جہاں وہ گیا داخل کرُوں گااور اُس کی نسل اُس کی وارث ہوگی۔ 25 ۔ کیونکہ اِس وقت تو عمالیقی اور کِنعانی وادیوں میں رہتے ہیں ۔ سو کل تم پھرو۔ اور بحرِ قلزم کے راستے پر بیِابان کی طرف کُوچ کرو۔ 26 ۔اور خُداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کلام کر کے فرمایا۔ 27 ۔ کہ میَں کب تک اِس شریر اور میرے خلاف کُڑکُڑانے والی جماعت کی برداشت کرُوں ؟ میَں نے بنی اِسرائیل کی شکائتیں سُنیں جو وہ میرے خلاف کرتے ہیں۔ 28 ۔تُو اُن سے کہہ ۔خُداوند فرماتا ہے۔ میری زندگی کی قسم ۔جیسا تم نے میرے کانوں میں کہا میَں ویسا ہی کرُوں گا۔ 29 ۔ اُسی بِیابان میں تمہاری لاشیں گریں گی۔ تم میں سے سب گنِے ہُوئے بیس برس اور اُس سے زیادہ کے جو میرے خلاف کُڑکُڑائے ۔ 30 ۔ہرگز اُس ملک میں داخل نہ ہوں گے۔ جس کی بابت میَں نے ہاتھ اُٹھا کر قسم کھائی کہ تمہیں اُس میں بساؤں گا۔ ماسِوائے کالب بِن یُفنہ اور یشُوع بِن نُون کے ۔ 31 ۔اور تمہارے لڑکوں کو جن کی بابت تم نے کہا کہ وہ پکڑ لئے جائیں گے۔ میَں اُس ملک میں جس کی تم نے حقارت کی داخِل کرُوں گا۔ اور وہ اُسے دیکھیں گے۔ 32 ۔پر تمہاری لاشیں اِسی بِیابان میں گر جائیں گی۔ 33 ۔اور تمہارے لڑکے بِیابان میں چالیس برس تک آوارہ پھریں گے۔ اور تمہاری بدکاری کی سزا اُٹھائیں گے جب تک کہ تمہاری لاشیں بیِابان میں فنا نہ ہو جائیں۔ 34 ۔اُن دِنوں کے شُمار کے مطُابق جِن میں تم نے اُس ملک کا حال دریافت کیِا اور وہ چالیس دِن تھے۔ایک دِن کے لئے ایک سال ہوگا۔ تم چالیس دِن تک اپنی بدیو ں کی سزا اُٹھاؤ گےتب تم جانو گے کہ میرا تمہیں چھوڑنا کیا ہے۔ 35 ۔ میَں خُداوند ہوں جیسا میَں نے کہا ہے ۔ اِس تمام جماعت کے ساتھ جو میرے خلاف جمع ہُوئی میَں ایسا ہی کرُوں گا۔ اسی بِیابان میں وہ ختم ہوں گے اور یہیں مرجائیں گے۔ 36 ۔اور وہ آدمی جِنہیں موسیٰ نے ملک کا حال دریافت کرنے کو بھیجا۔ اور جنہوں نے واپس آکر ملک کی بدنامی کی ۔ اور ساری جماعت اُس کے خلاف کُڑکُڑائی۔ 37 ۔سو یہ آدمی ملک کی بدنامی کرنے والے خُداوند کے سامنے ناگہانی آفت سے مر گئے۔ 38 ۔لیکن یشُوع بِن نُون اور کالب بِن یُفنہ اُن آدمیوں میں سے جو ملک کا حال دریافت کرنے گئے تھے جیتے رہے۔ 39 ۔ اور جب موسیٰ نے یہ باتیں سب بنی اِسرائیل سے کیں تو لوگ بہت روئے۔ 40 ۔پھر صُبح کو وہ تڑکے ہی پہاڑ کے سر پر چڑھے اور کہا کہ ہم اُس جگہ پر چڑھائی کریں گے ۔جس کی بابت خُداوندنے کہا۔ کیونکہ ہم نے گنُاہ کیِا ہے۔ 41 ۔تب موسیٰ نے اُن سے کہا۔ کہ تم کیوں خُداوند کے حکم کی نافرمانی کرتے ہو؟ اِس میں تمہیں کامیابی نہ ہوگی۔ 42 ۔ تم چڑھائی مت کرو ۔ اِس لئے کہ خُداوند تمہارے درمیان نہیں ۔ تاکہ تم اپنے دُشمنوں کے سامنے سے شکست نہ پاؤ۔ 43 ۔کیونکہ عمالیقی اور کِنعانی وہاں پر تمہارے سامنے ہیں۔اور تم تلوار سے گر جاؤ گے ۔ اور چونکہ تم خُداوند سے برگشتہ ہُوئے ۔ خُداوند تمہارے ساتھ نہیں ہوگا۔ 44 ۔لیکن وہ ضد کر کے پہاڑکی چوٹی کی طرف چڑھے۔مگر خُداوند کےعہد کا صندُوق اور موسیٰ خیمہ گاہ سے باہر نہ گئے۔ 45 ۔تب عمالیقی اور کِنعانی جو اُس پہاڑ پر رہتے تھے اُترے اور اُنہیں مارااور حُرمہ تک اُن کا تعاقُب کیِا۔