باب

1 ۔ کاش کہ میرا سر پانی ہوتا اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ۔ 2 ۔ لازمی نیکی کاش کہ میرے لئے بِیابان میں راہ گیروں کی سَرائے ہوتی ۔تو مَیں اپنی اُمّت کو چھوڑ کر اُن میں سے نِکل جاتا۔ کیونکہ وہ سب زِنا کار ہَیں اَور بے وفاؤں کی جماعت۔ 3 ۔وہ اپنی زُبان کی کمان کو دَرُوغ گوئی کے لئے کھینچتے ہَیں۔وہ مُلک میں زور آور ہوتے ہَیں لیکن سچّائی کے لئے نہیں۔ کیونکہ وہ بُرائی پر بُرائی بڑھاتے ہَیں اَور وہ مُجھے نہیں پہچانتے (یُوں خُداوند کا فرمان ہَے۔) 4 ۔ ہر ایک اپنے رفیق سے خبردار رہے اَور کِسی بھائی پر اِعتبار نہ کرے۔ کیونکہ ہر ایک بھائی دغا باز ہَے۔ اَور ہر ایک رفیق کرتا پھِرتا ہَے۔ 5 ۔اَور ہر ایک اپنے رفیق کو دھوکا دیتا ہَے۔ اَور سچ نہیں بولتا ۔بلکہ اپنی زُبان کو جھوٹ بولنا کوئی سِکھاتا اَور بَدی کرنے میں کوشاں ہَے۔ 6 ۔ تیرا مسکن فریب کے درمیان ہَے۔ اَور فریب سے وہ مجھے پہچاننے سے اَنکار کرتے ہَیں۔ (خُداوند کا فرمان ہَے)۔ 7 ۔ اِس لئے ربُّ الا افواج یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ مَیں اُنہیں پِگھلاؤں گا ۔اَور آزماؤں گا ۔کیونکہ اپنی اُمّت کی بیٹی کی خاطِر مَیں اَور کیا کرُوں؟ِ 8 ۔ اُن کی زُبان قاتِل تیر ہَے۔ وہ اُن کے مُنہ میں مکر کی بات بولتی ہَے۔ وہ اپنے ہمسائے سے سلامتی کی بات کرتا ہَے۔ پر باطِن میں اُس کی گھات میں لگا ہَے۔ 9 ۔ (خُداوند فرماتا ہَےکہ) کیا مَیں ایسی باتوں کی سزا نہ دُوں ۔اَور ایسی اُمّت سے اِنتقام نہ لُوں؟ِ 10 ۔ پہاڑوں کے لئے زاری اَور نالہ اَور میدان کی چراگاہوں کے لئے نَوحہ کرو کیونکہ جَل گئیں ۔اَور کوئی اُن میں سے نہیں گُزرتا اَور نہ اُن میں مویشی کی آواز سُنی جاتی ہَے۔ ہَوا کے پرندوں سے لے کر چرندوں تک سب بھاگ گئے اَور جاتے رہے۔ 11 ۔ مَیں یرُوشلیِؔم کو پتھّروں کا ڈھیر اَور گیدڑوں کی ماند بناؤں گا اَور یہُوداہ کو غیر آباد وِیرانہ کردُوں گا ۔ 12 ۔ دانِشمند آدمی کون ہَے جو اِسے سمجھے؟ اَور وہ کون ہے جس سے خُداوند کے مُنہ نے بات کی۔وہ بتائے ! زمین کیوں تباہ ہُوئی اَور جَل کر بِیابان کی مانند ہوگئی۔ یہاں تک کہ کوئی اُس میں سے نہیں گُزرتا ۔ 13 ۔ (اَور خُداوند نے کہا) اِس لئے کہ اُنہوں نے میری اُس شریعت کو ترک کِیا کو مَیں نے اُن کے آگے رکھّی تھی ۔ اَور میری آواز کو نہ سُنا اَور اُس پر نہ چلے۔ 14 ۔بلکہ اِس لئے کہ اُنہوں نے اپنے دلوں کو ضِد اَور بعلیم کی تقلید کی۔ جس طرح اُن کے باپ دادا نے اُنہیں سِکھایا تھا۔ 15 ۔ اِس لئے ربُّ الا فواج اِسرائیؔل کا خُدا یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ مَیں اِس اُمّت کوناگدونا کھِلاؤں گا اَور زہر آب اُنہیں پلاؤں گا ۔ 16 ۔ اَور مَیں اُنہیں اُن قوموں میں پراگندہ کرُوں گا۔ جنہیں اُنہوں نے اَور اُن کے باپ دادا نے نہ جانا ۔اَور اُن کے تَعاقُب میں تلوار بھیجوں گا۔ یہاں تک کہ مَیں اُنہیں نابود کر دُوں گا۔ 17 ۔ ربُّ الا فواج یُوں فرماتا ہَے۔ سوچو اَور ماتم کرنے والی عورتوں کو بُلاؤ کہ و ہ آئیں بلکہ ماہر تر عورتوں کو بُلا بھیجُو کہ وہ حاضر ہوں۔ 18 ۔ اَور وہ جلدی کریں اَور ہمارے لئے نَوحہ کریں۔ تاکہ ہماری آنکھوں سے آنسُو جاری ہوں اور ہماری پلکوں سے پانی ٹپکے۔ 19 ۔ صیون سے نَوحہ کی آواز سُنی گئی کہ ہم کیسے تباہ ہُوئے اَور نہایت رُسوا ہُوئے کیونکہ ہمیں مُلک کو چھوڑنا پڑا ہمارے مَسکن ڈھا دیئے گئے۔ 20 ۔ پس اَے عورتو! تُم خُداوند کا کلام سُنو۔اَور تُمہارے کان اُس کے مُنہ کی بات قبُول کریں اَور تُم اپنی بیٹیوں کو نَوحہ کرنا ۔اَور ایک دُوسری کو ماتم کرنا سکھاؤ۔ 21 ۔کیونکہ مَوت ہماری کھڑکیوں میں سے چڑھ آئی ہَے۔ اَور ہمارے محلوں میں داخل ہُوئی۔تاکہ بچّوں کو کُوچوں میں سے اَور نَوجوانوں کو چوکوں میں سے ہلاک کرے۔ 22 ۔ رُوئے میدان پر آدمی کی لاشیں کھاد کی طرح گریں گی۔ اَور لٹھّے کی مانند جو کاٹنے والے کے پیچھے رہ جائے۔اور جمع کرنے والا کوئی نہ ہو۔ 23 ۔ بُت پرستی کی کراہت خُدوند یوُں فرماتا ہَے۔ ۔کہ دانشمند اپنی داِنش پر فخر نہ کرے۔ اَور نہ زور آور اپنے زور پر اَور نہ دولتمند اپنی دولت پر ۔ 24 ۔ بلکہ فخر کرنے والا اس بات پر فخر کرے کہ وہ فہیم ہَے اَور مُجھے جانتا ہَے۔ یعنی کہ مَیں خُداوند ہُوں۔ جو رحمت اَور عدل اَور صداقت کو زمین پر جاری رکھتا ہُوں۔ کیونکہ اِن باتوں میں میری خُوشی ہَے۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) ۔ 25 ۔ دیکھ۔وہ دِن آتے ہَیں۔(خُداوند فرماتا ہَے) کہ مَیں سب مخُتونوں کو اُن کی نامخُتونی کے سبب سے سزا دُوں گا۔ ۔ 26 ۔ یعنی مِصؔر اَور یہُوداہ اور اِدوؔم اَور اپنی بنی امّون و مو آؔب کو اَور بِیابان کے اُن سب رہنے والوں کو جو کنپٹیوں کے بال مُونڈتے ہَیں۔ کیونکہ تمام اقوام نامختون ہَیں۔ اَور اِسرائیؔل کا تمام گھرانا دِل کا نامختون ہَے۔