باب

1 ۔ اُس وقت (خُداوند فرماتا ہَے) یہُوداہ کے بادشاہوں کی ہَڈّیاں اَور اُن کے سرداروں کی ہَڈّیاں ۔اَور کاہنوں اَور نبیوں اَور یرُوشلیِؔم کے باشِندوں کی ہَڈیاں اُن کی قبروں سے نِکالی جائیں گی۔ 2 ۔اَور سُورج اَور چاند اَور آسمان کے تمام لشکر کے آگے پھیلائی جائیں گی جنہیں وہ پیار کرتے اَور جن کی وہ خدمت اَور تقلید کرتے تھےاَور جِن کے وہ طالب اَور ساجد تھے۔ وہ اکٹھی نہ کی جائیں گی اَور نہ دفنا ئی جائیں گی ۔بلکہ رُوئے زمین پر وہ کھاد کی طرح ہوں گی۔ 3 ۔ اَور سب جو اِس شریر گھرانے سے باقی بچیں گے۔وہ اُن تمام جگہوں میں جہاں مَیں اُنہیں ہانک دُوں گا۔ مَوت کو زِندگی سے زیادہ چاہیں گے۔ ( یُوں ربُّ الا فواج کا فرمان ہَے) ۔ 4 ۔ لازمی توبہ اَور تو اُن سے کہے گا کہ (خُداوند یُوں فرماتا ہَے )جو گِرتا ہَے۔ کیا وہ پھِر نہیں اُٹھتا اَور جو برگشتہ ہوتا ہَے۔کیا وہ پھِر نہیں رجُوع نہیں کرتا؟ِ 5 ۔ تو یرُوشلیِؔم میں یہ اُمّت کِس واسطے برگشتہ ہوتی رہتی ہَے۔ یہ فریب سے لِپٹے رہتے اَور رجُوع لانے سے اِنکار کرتے ہَیں۔ 6 ۔مَیں نے کان لگایا اَور سُنا ۔دیکھ یہ سچ نہیں بولتے ۔اَور کوئی نہیں جو اپنی بَدی سے نادِم ہو کر کہے۔ کہ مَیں نے کیا کِیا؟ بلکہ ہر ایک اپنی راہ کی طرف پھِرتا ہَے جیسے گھوڑا جنگ میں دوڑتا ہَے۔ 7 ۔ لق لق ہَوا میں اپنے مُقررہ اوقات جانتا ہَے۔ اَور قمری اَور ابابیل اَور کلنگ اپنے آنے کا وقت پہچانتے ہَیں مگر میری اُمّت خُداوند کے احکام نہیں پہچانتی۔ 8 ۔ تُم کیسے کہتے ہو کہ ہم دانشمند ہَیں اَور خُداوند کی شریعت ہمارے پاس ہَے؟ دیکھ۔ فقیہوں کا پُر دَرُوغ قلم دَرُوغ کا سبب ہُؤا۔ 9 ۔ دانشمند شرمندہ ہُوئے اَور حیران ہوئے اَور پکڑے گئے۔ دیکھ۔اُنہوں نے خُداوند کے کلام کو رَدّ کِیا ۔تو اُن میں کیا دانائی ہَے؟ 10 ۔ اِس لئے مَیں اُن کی بیویاں پردیسیوں کو اَور اُن کے کھیت دُوسروں کو وراثت میں دُوں گا۔ کیونکہ اُن میں سے ہر ایک کیا چھوٹا کیا بڑا حریص ہَے۔ اُن میں سے ہر ایک کیا نبی کیا کاہن دغا بازی کرتا ہَے۔ 11 ۔ وہ میری اُمّت کی بیٹی کے زخم کو بے تو جہی سےاچھّا کرتے ہَیں۔ یہ کہہ کر کہ سلامتی ہَے سلامتی ہَے حالانکہ سلامتی نہیں ہَے۔ 12 ۔ کیا وہ شرمِندہ ہوں گے اِس لئے کہ وہ مکُروہ کا م کرتے ہَیں؟ بلکہ وہ بالکُل نہیں شرماتے ا۔َور وہ خجالت سے ناوقف ہَیں ۔اس لئے وہ گِر جانے والوں کے ساتھ گِر جائیں گے۔( خُداوند فرماتا ہَے) وہ سزا پانے کے وقت پست کئے جائیں گے۔ 13 ۔ (خُداوند فرما تا ہَے۔) مَیں اُنہیں سَراسَر فنا کرُوں گا ۔تاک کے خوشے میں انگُور نہیں۔ اَور اِنجیر کے درخت میں اِنجیر نہیں ۔پتے بھی سوکھ جائیں گے اَور جو کُچھ مَیں نے اُنہیں دِیا ،جاتا رہے گا۔ 14 ۔ ہم کیوں بیٹھے رہیں ؟ تُم اکٹھے ہو تو ہم فصیل دار شہروں میں داخِل ہو جائیں ۔اَور وہاں ہلاک ہو جائیں۔ کیونکہ خُداوند ہمارے خُدا نے ہمیں ہلاک ہونے دِیا۔اَور ہمیں زہر کا پانی پِلایا۔ کیونکہ ہم نے خُداوند کا گُناہ کِیا۔ 15 ۔ سلامتی کی انتظاری ہو رہی ہَے پر کُچھ فائدہ نہیں۔شفا کےوقت کی اِنتظاری ۔پر دیکھ ۔دہشت ہَے۔ 16 ۔ داؔن سے اُس کے گھوڑوں کے نہنانے کی آواز سُنی گئی۔اَور اُس کے جنگی مَردوں کے للکارنے کی آواز سے ساری زمین کانپ گئی۔ وہ آئے ہَیں اَور زمین مع اُس کی معُموری اَور شہر مع اُس کے باشِندوں سمیت کھا جائیں گے۔ 17 ۔ کیونکہ دیکھ ۔ مَیں تُمہارے درمیان اَفعی سانپ بھیجوں گا جِن پر مَنتر نہیں چلتا اَور وہ تُمہیں ڈسیں گے۔( یُوں خُداوند کا فرمان ہَے) 18 ۔ میرا دُکھ حد سے باہر ہَے۔ میرا دِل مُجھ میں غمناک ہَے۔ 19 ۔ دیکھو میری اُمّت کی بیٹی کے چلانے کی آواز دُور کے مُلک سے آتی ہَے۔ کیا خُداوند صیہون میں نہیں ؟ کیا اُس کا بادشاہ اُس میں نہیں؟ وہ مُجھے کیوں اپنی تراشی ہُوئی مُورتوں اَور اجنبی بطالتوں سے غُصّہ دِلاتے ہَیں؟۔ 20 ۔ فصل کا وقت گُزر گیا۔ گرمی کا موسم ختم ہُؤا اَور ہماری رہائی نہ ہُوئی۔ 21 ۔ اپنی اُمّت کی بیٹی کی شکسگتی سے مَیں شکَتہ دِل ہُؤا۔ مَیں سِیاہ پوش ہُوں اَور حیرت نے مُجھے دبا لیا۔ 22 ۔ کیا جلعؔاد میں بَلسان نہیں اَور وہاں کوئی طبِیب نہیں؟ پس کِس سبب سے میری اُمّت کی بیٹی کا زخم اچھّا نہیں ہوتا؟