باب

1 ۔ خُدا سے بے وفائی یہ وہ کلام ہَے جو یرمیاہ نے خُداوند سے پایا جب اُس نے کہا کہ ۔ 2 ۔ تُو اِس عہد کی باتیں سُن ۔اَور باشندوں یہُوداہ اَور باشِندگان یرُوشلیِؔم سے کلام کر۔ 3 ۔ اَور اُن سے یہ کہہ کر خُداوند اِسرائیؔل کا خُدا یُوں فرماتاہَے۔ ملعُون ہَے وہ اِنسان جو اَس عہد کی باتوں کو نہ مانے ۔ 4 ۔ جس کا مَیں نے تُمہارے باپ دادا کو حُکم دِیا۔اُس روز جب مَیں مُلک مِصؔر یعنی لوہے کے تنُور سے نِکال لایا اَور کہا کہ تُم میری آواز کی اطاعت کرو۔ اَور جِن جِن باتوں کا مَیں تُمہیں حُکم دُوں اُنہیں عمل میں لاؤ۔یُوں تُم میری اُمّت ہوگے اَور مَیں تُمہارا خُدا ہُوں گا۔ 5 ۔ تاکہ مَیں اپنی اُس قَسم کو پُورا کرُوں جو مَیں نے تُمہارے باپ دادا سے کھائی کہ مَیں اُنہیں ایسا مُلک دُوں گا جس میں دُودھ اَورشہد بہتا ہَے ۔جیسا کہ آج کے دِن ہَے۔ تو مَیں نے جَواب دِیا اَور کہا آمین۔اَے خُداوند۔ 6 ۔ تب خُداوند نے مُجھ سے کہا۔کہ یہُوداہ کے شہروں اَور یرُوشلیِؔم کے کُوچوں میں اُن تمام باتوں کی مُنادی کر اَور کہہ۔ کہ اِس عہد کی باتیں سُنو اَور اُن پر عمل کرو۔ 7 ۔ کیونکہ مَیں نے تُمہارے باپ دادا پر اُس دِن سے کہ مَیں اُنہیں مُلک مِصؔر سے نکال لایا آج کے دِن تک بار بار تاکید دی۔ مَیں بروقت جتاتا اَور کہتا رہا کہ میری آواز سُنو۔ 8 ۔ پر اُنہوں نے نہ سُنا اَور نہ اپنے کان جھُکائے۔بلکہ اُن میں سے ہر ایک اپنے بُرے دِل کی ضِد پر چلا ۔تو میں نے اِس عہد کی تمام باتیں اُن پر پُوری کیں جس پر عمل کرنے کا مَیں نے اُنہیں حُکم دِیا پر اُنہوں نے عمل نہ کِیا۔ 9 ۔ اَور خُداوند نے مُجھ سے کہا کہ لوگوں یہُوداہ اَور باشِندگانِ یرُوشلیِؔم میں فِتنہ پایا گیا۔ 10 ۔ وہ اپنے باپ دادا کی پہلی بَدیوں کی طرف رجُوع ہُوئے۔جنہوں نے میری باتیں سُننے سے اِنکار کِیا تھا۔ اَور اُنہوں نے دُوسرے مَعبُودوں کی پیرو ی کرکے اُن کی پرستش کی ۔اَور اِسرائیؔل کے گھرانے اَور یُہوداہ کے گھرانے نے میرے اُس عہد کو توڑا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ 11 ۔ اِس لیے خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ مَیں اُن پر ایک آفت لاؤں گا جس سے وہ چھُوٹ نہ سکیں گے۔تب وہ مُجھ سے فریاد کریں گےاَور مَیں اُن کی نہ سُنوں گا۔ 12 ۔ تب یہوداہ کے شہر اَور یرُوشلیِؔم کے باشِندے جائیں۔اَور اپنے اُن مَعبُودوں سے فریاد کریں جِن کے آگے وہ خُوشبُو جَلاتے تھے ۔پر وہ اُن کی مُصیبت کے وقت اُنہیں ہرگز بچا نہ سکیں گے۔ 13 ۔ کیونکہ اَے یہُوداہ ! تیرے شہروں کے شُمار کے مُطابق تیرے مَعبُودوں کا شُمار ہَے اَور یرُوشلیِؔم کے کُوچوں کے شُمار کے مُطابق تُم نے اُس کی رسوائی کے باعِث کے لئے مذَبح بنائے ۔یعنی ایسے مذَبج جِن پر تُم لَعؔل کے لئے خُوشبُو جَلا ؤ 14 ۔ پس تُو اس اُمّت کے لئے دُعا نہ کر اَور نہ بُلند آواز سے اُن کے لئے فریاد و التجا کر۔کیونکہ جب وہ اپنے دُکھ کےوقت میرے پاس چلاّئیں گے تو مَیں اُن کی نہ سُنوں گا ۔ 15 ۔ میرے گھر میں میری پیاری کو کیا کام جب کہ اُس نے بہتیروں کے ساتھ شرارت کی ؟پاک گوشت تُجھ سے جاتا رہےگا۔ جب تُو بَدی کرتی ہَے۔ تب تُو فخر کرتی ہَے۔ ۔ 16 ۔ خُداوند نے سبز خُوبصورت خُوشنُما پھل والا زیتُون کا درخت تیرا نام رکھّا ۔پھر بڑے ہنگامے کی آواز کے ساتھ اُس نے اُس میں آگ لگائی تو اُس کی شاخیں جھُلس گئیں۔ 17 ۔ اَور ربُّ الافواج نے جس نے تُجھے لگایا تھا۔ تُجھ پر بَلا کا حُکم صادِر کِیا۔بباعِث اِسرائیؔل کے گھرانے اَور یہُوداہ کے گھرانے کی شرارت کے جو وہ بَعؔل کے آگے بخُور جَلا جَلا کر کرتے ہَیں تاکہ مُجھے غصّہ دلائیں۔ 18 ۔ نبی سے بے وفائی خُداوند نے مُجھ پر یہ ظاہر کِیا تاکہ مَیں جانوں۔اُس وقت تُو نے اُن کے کام مجھے دِکھائے۔ 19 ۔ اَور مَیں اُس غریب برّے کی مانند تھا ۔جِسے ذَبح کرنے کو لے جاتے ہَیں اَور مَیں نے نہ جانا کہ اُنہوں نے میرے خلاف مشورتیں کیں۔ کہ آؤہم درخت کو مع اُس کے ثمر کے نیست کریں اَور ہم اُسے زندوں کی زمین سے کاٹ ڈالیں اَور پھِر اُس کے نام کا ذِکر نہ کِیا جائے۔ 20 ۔ پر اَے ربُّ الافواج ! اَے عادِل مُنصف! تُو جوگُردوں اَور دِلوں کا پر کھنے والا ہَے۔ اُن سے انتقام لے کر مُجھے دِکھا۔کیونکہ مَیں اپنا دعویٰ تیرے سُپرد کرتا ہُوں۔ 21 ۔ اس لئے خُداوند فرماتا ہَے۔ عنتوت کے اُن آدمیوں کے حَق میں ۔ جو تیری جان کے خواہاں ہَیں اَور کہتے ہَیں کہ خُداوند کا نام لے کر نُبوّت نہ کر۔ ایسا نہ ہو کہ تُو ہمارے ہاتھوں سے مارا جائے۔ 22 ۔ ہاں اِس لئے ربُّ الا فواج یُوں فرما تا ہَے کہ دیکھ ۔مَیں اُنہیں یہ سزا دُوں گا کہ نَو جوان تلوار سے مارے جائیں گے ۔اَور اُن کے بیٹے اَور اُن کی بیٹیاں کال سے مریں گی۔ 23 ۔ اَور اُن میں سے کوئی نہ بچے گا۔ کیونکہ مَیں عنتوت کے آدمیوں پر اُن کی سزا کے برس میں آفت نازِل کرُوں گا۔