باب

1 ۔اَے اِسرائیل کے گھرانے ! تُم وہ کلام سُنو جو خُداوند تُم سے کرتا ہَے۔ 2 ۔ خُداوند یُوں فرماتا ہے۔ کہ تُم قوموں کی رَوِش نہ سیکھو ۔اَور تُم آسمان کے نشانوں سے نہ ڈرو۔ جن سے قومیں ڈرتی ہَیں۔ 3 ۔ کیونکہ اقوام کا باعِث خوف ہیچ ہَے۔اِس لئے کہ ایک آدمی جنگل سے درخت کاٹتا ہَے۔تب ترکھان کا ہاتھ تیشہ سے اُسے تراشتا ہَے۔ 4 ۔پھِر وہ چاندی اَور سَونے سے زِینت دِیا جاتا اَور کِیلوں اَور ہتھوڑوں سے مضبُوط کِیا جاتا ہَے تاکہ وہ نہ ہلے۔ 5 ۔وہ مخروطی ستون میں پُتلے کی مانند ہَیں اَور گویا نہیں ہوتے۔ وہ اُٹھائے جاتے ہَیں کیونکہ وہ چلتے نہیں ۔پس اُن سےنہ ڈرو۔کیونکہ وہ نقصان نہیں کرسکتے اَور نہ اُن میں نیکی کرنے کی طاقت ہَے۔ 6 ۔ کیونکہ اَے خُداوند تیرا کوئی نظر نہیں۔ تُو عظیم ہَے اَور تیرے نام کی قُدرت عظیم ہَے۔ 7 ۔ اَے قوموں کے بادشاہ! کون تُجھ سے نہ ڈرے گا؟ کیونکہ یہ تُجھ ہی کو زیبا ہَے۔ کیونکہ قوموں کے تمام دانِشمندوں کے درمیان اُن کی کِسی مَملُکَت میں کہیں تیرا نظیر نہیں۔ 8 ۔ وہ سب بےعقل اَور احمق ہَیں۔اُن کی تلقین باطِل ہَے۔ وہ محض لکڑی ہَے۔ 9 ۔ اُس کے بنانے کے لئے ترسیس سے چاندی کا پیٹا ہُؤا پتر اَور اوفؔیر سے سونا لایا جاتا ہَے۔ وہ کاریگر کی کاریگر ی اَور ٹھٹھیرے کے ہاتھوں کا کام ہَے۔ اُس کا لباس آسمانی اَور اَرغوانی ہَے۔ وہ سب دانِشمندوں کی کاریگری ہَے۔ 10 ۔ کیونکہ خُداوند خُدا وہی سچا ہَے۔ وہی زندہ خُدا اَور اَزلی بادشاہ ہَے۔ اُس کے غضب سے زمین کانپ جاتی ہَے۔ اَور قومیں اُس کے قہر کی برداشت نہیں کرسکتیں۔ 11 ۔ تُم اُن سے اِس طرح کہہ دو کہ جِن مَعبُودوں نے آسمان اَور زمین کو نہیں بنایا ۔ وہ زمین پر سے اَور اِس آسمان کے نیچے سے نیست ہوجائیں گے ۔ 12 ۔ جس نے زمین کو اپنی قدرت سے بنایا۔ اَور جہان کو اپنی حِکمَت سے قائم کِیا۔ اَور اَفلاک کو اپنی دانِش سے پھیلایا۔ 13 ۔ اُس کی آواز پر آسمان میں پانی کا شور ہوتا ہَے۔ وہ بُخارات کو زمین کے کِناروں سے اُٹھاتا اَور مینہ کے لئے بجلیوں کو پیدا کرتا اَور ہَوا کو اپنے مخزنوں سے نِکالتا ہَے۔ 14 ۔ ہر ایک آدمی عِلم کے لحاظ سے بے عِلم ہَے۔ اَور ہر ایک زرگر مُورت سے شرمِندہ ہوتا ہَے۔ کیونکہ اُس کی ڈھالی ہُوئی مُورت جھوٹ ہَے۔ اَور اُس میں جان نہیں ۔ 15 ۔ یہ چیزیں باطِل اَور قابِل تمسخُر کاریگری ہَیں۔ اَور سزا کے وقت وہ فنا ہو جائیں گی ۔ 16 ۔ یَعقُؔوؔب کا بخرہ اِن کی طرح نہیں۔بلکہ وہ سب چیزوں کا خالِق ہے ۔ اَور اِسرائیؔل اُس کی میراث کا قبیلہ ہَے۔ربُّ الافواج اُس کا نام ہَے۔ 17 ۔ اَے تُو جو گھرے ہُوئے شہر میں رہتا ہَے۔ زمین پر سے اپنی گھڑی اٹھالے۔ 18 ۔کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہَے۔ دیکھ مَیں مُلک کے باشِندوں کو اَب کی دفعہ پھینک دُو ں گا۔اَور اُن پر مُصیبت لاؤں گا تاکہ وہ مُجھے پالیں۔ 19 ۔ میری ہلاکت کے لئے مُجھ پر افسوس! میرا زخم نہایت درد انگیز ہَے۔گو مَیں نے کہا تھا کہ یہ تو ایک ایسی مُصیبت ہَے۔ جِسے مُجھے برداشت کرنا ہَے۔ 20 ۔ میرا خیمہ برباد کِیا گیا اَور میری تمام طنا بیں کاٹی گئیں۔ میرے بچّے میرے پاس سے چلے گئے ۔اَور اَب نہیں ہَیں۔ اَب اَور کوئی نہیں جو میرے خیمے کو نَصب کرے اَور میرے پردے لگائے۔ 21 ۔ چُونکہ چرواہے حیوان بن گئے اَور خُداوند کو نہ ڈُھونڈا۔اِس لئے وہ کامیاب نہ ہُوئے اَور اُن کے تمام گلّے پراگندہ ہوگئے۔ 22 ۔ دیکھ شِمال کے مُلک سے شور اَور بڑے ہنگامے کی آواز آئی ۔کہ یہُوداہ کے شہر برباد اَور گیدڑوں کے غار بنائے جائیں۔ 23 ۔ اَے خُداوند! مَیں جانتا ہُوں۔ کہ آدمی کی راہ اُس کی نہیں ہَے۔ اَور نہ اِنسان کا اختیار ہَے کہ وہ اپنی روش میں اپنے قدموں کو سنبھالے۔ 24 ۔اَے خُداوند! میری تادِیب کر لیکن اَندازے سے ۔اپنے غضب سے نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ تُو مُجھے نابُود کرے۔ 25 ۔ بلکہ اپنا غضب اُن قوموں پر اُنڈیل جو تُجھے نہیں پہچانتیں اَور اُن نسلوں پر جو تیرا نام نہیں لیتیں۔کیونکہ اُنہوں نے یَعقُؔوؔب کو کھا لیا۔ وہ اُسے کھا گئے اَور اُنہوں نے اُسے فنا کِیا اَور اُس کی چراگاہ کو ویران کیا۔ہ