باب

1 ۔ اسرائیل کی نا شگر گزاری اِفرؔائیم ہَوا چَرتا ہَے اَور مشرقی ہُوا کے پیچھے دوڑتا ہَے۔ وہ متواتر جھُوٹ پر جھُوٹ بولتا اَور ظُلم کرتا ہَے۔ وہ اسور کے ساتھ عہد باندھتے ہَیں اَور مَصؔر میں زیتون کا تیل پُہنچاتے ہَیں۔ 2 ۔خُداوند کا اِسرؔائیل کے ساتھ جھگڑا ہَے۔ اَور وہ یَعقُوب کو اُس کی رَوِش کے مُطابِق سزا دے گا اَور اُس کے اعمال کے مُطابِق اُسے بدلہ دے گا۔ 3 ۔اُس نے ماں کے پیٹ میں اپنے بھائی کی ایڑی پکڑی۔ اَور قوت کے ایّام میں خُدا سے کُشتی لڑا۔ 4 ۔ہاں وہ فرِشتے سے کُشتی لڑا اَور غالب آیا پھر رو کر اُس سے فریاد کی۔ بَیتؔ ایل میں وہ خُدا سے مِلا۔ اَور وہاں خُدا نے اُس سے بات کی۔ 5 ۔خُداوند ربُّ الافواج ہاں خُداوند اسی نام سے پُکار ا جائے۔ 6 ۔اپنے خُدا کی طرف رجوع کر مُحبّت اَور اِنصاف پر قائم رہ اَور ہر وقت اپنے خُدا سے اُمّید رکھ۔ دِینداری اَورصداقت کو حفِظ کر اَور ہر وقت اپنے خُدا سے اُمّید رکھ۔ 7 ۔ایک تاجر ہَے اُس کے ہاتھ میں فریب کا ترازُو ہَے۔ وہ ظُلم کرنا پسند کرتا ہے۔ 8 ۔اِفرؔائیم کہتا ہے کہ مَیں دولتمند ہُوں اَور مَیں نے بُہت سا مال حاصِل کِیا ہَے۔ وہ میری ساری کمائی میں کوئی بَد کرداری یا گُناہ نہیں پائیں گے۔ 9 ۔لیکن مَیں مُلکِ مِصؔر ہی سے خُداوند تیرا خُدا ہُوں۔ مَیں تُجھے پھر قدیم ایّام کی طرح خَیموں میں بساؤں گا۔ 10 ۔مَیں نے انبیاء سے کلام کِیا اَور رُؤیا پر رُؤیا دِکھائی۔ تمثیلیں دیں۔ مَیں انبیاء کی معرفت اُنہیں نیست و نابوُد کر دُوں گا۔ 11 ۔یقیناً جِلعاؔد میں بَد کرداری ہَے۔ وہ بالکل جھُوٹے ہَیں۔ جِلجاؔل میں بَیل قُربان کِئے جاتے ہَیں پس اُن کے مذَبح کھیت کی ریگھاریوں پر کے ڈھیروں کی مانند ہَیں۔ 12 ۔یَعقُوب اَراؔم کی زمین کو بھاگ گیا۔ ہاں اِسرؔائیل بیوی کی خاطر نوکر بنا۔ اَور بیوی کی خاطر بھیڑیں چرائیں۔ 13 ۔خُداوند ایک نبی کے وسیلے سے اسرائیل کو مصرسے نکال لایا اور نبی ہی کے وسیلے سے اُس کی حِفاظت کی۔ 14 ۔ اِفرائیم مُجھے نہایت تلخ غُصّہ دِلاتا رہا اِس لئے اُس کا خوُن اُسی پر ہوگا اَور اُس کا خُداوند اُس کی ملامت اُسی کے سر پر لائے گا۔