باب ۱

1 ۱۔ قدیم زمانے میں خدا نے ہمارے باپ دادا سے نبیوں کی معرفت مختلف موقعوں پر اور مختلف طریقوں سے کلام کیا۔ 2 ۲۔ لیکن ان روحانی ایام میں خدا نے ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کیا، جس کو اُس نے سب چیزوں کا وارث ہونے کے لئے مقرر کیا ، اور اُسی کی بدولت خدا نے یہ کائنات بھی بنائی گئی ۔ 3 ۳۔ وہ اُس کے جلال کی روشنی ہے، وہ اُس کی ذات کی شبیہ ہے اور وہ اپنے کلام کی قدرت سے تمام چیزوں کو اکٹھا کرتا ہے۔ اور گناہوں کو دھونے کے بعد وہ کبریا (حشمت) کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا۔‬‬ 4 ۴۔ وہ فرشتوں پر اِس قدر برتر ہوا جیسا اُس نے میراث میں اُن سے برتر نام پایا۔ 5 ۵۔ کیونکہ فرشتوں میں سے خدا نے کسی سے کب کہا کہ ’’تُو میرا بیٹا ہے، اور مَیں آج سے تمہارا باپ ‘‘؟ اور پھر کہتا ہے کہ ’’ مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا‘‘؟‬‬ 6 ۶۔ پھر جب خدا اپنے پہلوٹھے کو اِس دنیا میں لایا تو کہتا ہے کہ ’’خدا کے تمام فرشتوں پر لازم ہے کہ وہ اُس کی عبادت کرئیں۔‘‘ 7 ۷۔ فرشتوں کے بارے میں وہ کہتا ہے کہ ’’ یہ وہ ہے جو اپنے فرشتوں کو روحیں (ہوائیں) اور خادموں کو آگ کے شعلے بناتا ہے۔‘‘‬‬ 8 ۸۔ لیکن بیٹے سے یہ کہتا ہے کہ ’’ اَے خدا تیرا تخت ہمیشہ سے قائم ہے اور رہے گا ، اُس کی بادشاہی کا عصا اس کی راستی کا عصا ہے۔ 9 ۹۔ تُو نے راست بازی سے محبت کی ہے اور بد کرداری سے نفرت، اِس لئے تیرے خدا نے تیرے ساتھیوں کی بنسبت خوشی کے تیل سے تجھے مسح کیا ہے۔‘‘‬‬ 10 ۱۰۔’’اَے خداوند، تُو نے ابتدا میں، زمین کی بنیاد رکھی۔ آسمان تیرے ہاتھ کی دست کاری ہے۔ 11 ۱۱۔ یہ تباہ ہو جائے گی لیکن تُو قائم رہے گا۔ وہ کپڑوں کی مانند بوسیدہ ہو جائیں گے۔ 12 ۱۲۔ وہ اُن کو چوغہ کی طرح لپیٹ دے گااور وہ لباس کی طرح بدل دیے جائیں گے، لیکن تُو یکساں رہے گا، اور تیرے ایام ختم نہیں ہوں گے۔‘‘‬‬ 13 ۱۳۔ لیکن فرشتوں میں سے کس سے خدا نے کہا کہ ’’میرے دہنی طرف بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پائوں کی چوکی نہ بنا دوں؟‘‘‬‬ ‫ 14 ۱۴۔ کیا فرشتے وہ خدمت گزار روحیں نہیں جو نجات کی میراث پانے والوں کی خدمت کی خاطر بھیجی جاتی ہیں؟‬‬