باب ۴

1 ۱۔لیکِن مَیں یہ کہتا ہُوں کہ جب تک وارِث بَچَّہ ہَے اگرچہ وہ ساری جاگِیر کا مالِک ہَے تو بھی اُس میں اور غُلام میں کوئی فَرْق نہیں۔ 2 ۲۔بلکہ اُس وقْت تک جو باپ نے مُقرَّر کِیا سَرپَرَستوں اور مُختاروں کے اِختِیار میں رہتا ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 3 ۳۔اِسی طرح ہم بھی جب بَچّے تھے تو دُنیَوی اِبتدائی اُصُولوں کے پابند ہو کر غُلامی کی حالت میں رہتے تھے۔ 4 ۴۔لیکِن جب مِیعاد پُوری ہو گَئی تو خُدا نے اَپنے بیٹے کو بھیجا جو عَورت سے پَیدا ہُؤا اور شرِیَعت کے ماتَحَت پَیدا ہُؤا۔ 5 ۵۔ تاکہ شرِیَعت کے ماتَحَتوں کو چُھڑائے اور ہمیں لے پالک بیٹے ہونے کا درجہ حاصِل ہو۔‬‬‬‬‬‬ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 6 ۶۔اور چُونکہ تُم بیٹے ہو اِس لیے خُدا نے اپنے بیٹے کا رُوح ہمارے دِلوں میں بھیجا ہَے جو اَبّا یعنی اَے باپ! کہہ کر پُکارتا ہَے۔ 7 ۷۔چُنان٘چِہ اَب تُو غُلام نہیں بلکہ بیٹا ہَے اور جب بیٹا ہَے تو خُدا کے وسِیلے سے وارِث بھی ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 8 ۸۔لیکِن اُس وقْت خُدا سے ناواقِف ہو کر تُم اُن مَعْبُودوں کی غُلامی میں تھے جو دَراَصْل اپنی ذات سے خُدا نہیں۔ 9 ۹۔مگر اَب جو تُم نے خُدا کو پہچانا بلکہ خُدا نے تُم کو پہچانا تو اُن بے طاقت اور نِکَمّے اِبتدائی اَصُولوں کی طرف پِھر کِیُوں راغِب ہوتے ہو جِن کی تُم دوبارہ غُلامی کرنا چاہتے ہو؟‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 10 ۱۰۔تُم دِنوں، نئے چا ن٘دوں، موسموں اور برسوں کو مناتے ہو! 11 ۱۱۔مُجھے تُمھارے مُتَعَلِّق خَدْشَہ ہَے کہ کَہِیْں یُوں نہ ہو کہ جو مَشَقَّت مَیں نے تُم پر کی رائیگاں ہو جائے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 12 ۱۲۔اَے بھائِیو! مَیں تُمھاری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُم میری مانِن٘د بَن جاؤ کِیُونکہ مَیں بھی تُمھاری مانِن٘د بَن چُکا ہُوں۔ تُم نے مُجھ سے کوئی غَلَط سُلُوک رَوا نہیں رکھا۔ 13 ۱۳۔ تُم جانتے ہو کہ مَیں نے پہلی دفعہ جِسْم کی کمزوری کی حالت میں تُمھیں خُوش خبری سُنائی تھی۔ 14 ۱۴۔اور تُم نے میری اُس جِسْمانی حالت کو جو تُمھارے لیے آزمایش کا باعِث تھی، نہ حَقِیر جانااور نہ اُس سے نَفرَت کی بلکہ میرا اِسْتِقْبال یُوں کِیا گویا مَیں خُدا کا فرِشتہ ہُوں یا خُود مسِیح یِسُوعؔ ہُوں۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 15 ۱۵۔چُنان٘چِہ تُمھارا وہ خُوشی منانا کہاں گیا؟ مَیں تو تُمھاری گَواہی دیتا ہُوں کہ اگرمُمکِن ہوتا تو تُم اپنی آنکھیں تک نِکال کر مُجھے دے دیتے۔ 16 ۱۶۔تو کیا اَب مَیں اِس سَبَب سے تُمھارا دُشمن بَن گیا ہُوں کہ تُمھیں سچّائی بتا رہا ہُوں؟‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 17 ۱۷۔وہ تُمھارے دِل سوز تو ہَیں مگر نیک نِیَّتی سے نہیں بلکہ وہ تُمھیں اَلگ کرنا چاہتے ہَیں تاکہ تُم اُنہی کے دِل سوز بنے رہو۔ 18 ۱۸۔ہر وقْت نیک اَمْر میں دِل سوز ہونا اَچھی بات ہَے نہ صِرف اُسی وقْت جب مَیں تُمھارے پاس مَوجُود ہوتا ہُوں۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 19 ۱۹۔اَے میرے بچّو! تُمھارے لیے مُجھے پِھر جَنْنے کے سے دَرْد لگے ہَیں جب تک کہ مسِیح تُم میں صُورَت نہ پکڑ لے۔ 20 ۲۰۔ جی تو چاہتا ہَے کہ اَب تُمھارے پاس موجُود ہو کر تُم سے اَور طرح سے گُفْتگُو کروُں کِیُونکہ مُجھے تُمھارے حَق میں شُبہ ہَے ۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 21 ۲۱۔مُجھے یہ بتاؤ کہ تُم جو شرِیَعت کے ماتَحَت ہونا چاہتے ہو، کیا شرِیَعت کی نہیں سُنتے؟ 22 ۲۲۔جِس میں لِکھا ہَے کہ اَبرَہامؔ کے دو بیٹے تھے۔ ایک لَون٘ڈی سے۔ دُوسرا آزاد عورت سے۔ 23 ۲۳۔مگر وہ جو لَون٘ڈی سے تھا جِسْمانی طور پر اور وہ جو آزاد سے تھا، وَعدہ کے سَبَب سے پَیدا ہُوا۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 24 ۲۴۔اِن باتوں میں تمثِیل پائی جاتی ہَے اِس لیے کہ یہ عَورتیں گویا دو عَہد ہَیں۔ ایک کوہِ سِیناؔ پر کا عَہد جِس سے غُلام ہی پَیدا ہوتے ہَیں اور وُہ ہاجؔرہ ہَے۔ 25 ۲۵۔ اور یہ ہاجؔرہ عرب کا کوہِ سِیناؔہَے جو کہ مَوجُودہ یروشلِؔیم کا نِشان ہَے کِیُونکہ وہ اپنے بچوں سمیت غُلامی میں ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 26 ۲۶۔ مگر عالَمِ بالا کی یروشلِؔیم آزاد ہَے، وہ ہماری ماں ہَے۔ 27 ۲۷۔ کِیُونکہ لکھا ہے کہ ’’اَے بان٘جھ ! تُو جِس کے اولاد نہیں ہوتی خُوشی منا! تُو جو دردِ زِہ سے ناواقِف ہَے آواز بُلند کر کے چِلّا۔ کِیُونکہ چھوڑی ہُوئی کی اولاد شوہَر والی سے زِیادہ ہَے۔‘‘‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 28 ۲۸۔ پس اَے بھائِیو! اِضحاؔق کی طرح تُم بھی وَعدہ کے فرزَنْد ہو۔ 29 ۲۹۔ مگر جیسے اُس وَقْت وہ جو جِسْم کے مُوافِق پیدا ہُؤا تھا اُسے جو رُوح کے مُوافِق پیدا ہُؤا تھا اِیذا دیتا تھا، ویسے ہی اَب بھی ہوتا ہَے۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 30 ۳۰۔ مگر کلامِ مُقَدَّس کیا کہتا ہَے؟ یہ کہ لَون٘ڈی اور اُس کے بیٹے کو نِکال دے کِیُونکہ لَون٘ڈی کا بیٹا آزاد کے بیٹے کے ساتھ ہرگِز وارِث نہ ہو گا۔ 31 ۳۱۔ لِہٰذا اَے بھائِیو، ہم لَون٘ڈی کے فرزَنْد نہیں بلکہ آزاد کے ہَیں۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬