باب ۲

1 ۱۔تب چودہ بَرس کےبعد مَیں طِطُسؔ کو ساتھ لیتے ہُوئے بَرنَباسؔ کے ہمراہ یرُوشلِؔیم کو دوبارہ گیا۔ 2 ۲۔اور مَیں وہاں مُکاشفہ کے سبَب سے گیا اور جو اِنْجِیل مَیں غیر اَقوام میں سُناتا ہُوں وہی اُن کے سامنے بھی پیش کی۔یعنی تنہائی میں اُنھیں سُنائی جو مُعْتَبَرسمجھے جاتے تھے تاکہ یقِین ہو جائے کہ جو مِحْنَت مَیں کرتا چلا آیا ہُوں اور اَب تک جاری ہَے بے سُود نہیں۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 3 ۳۔یَہی وجہ ہَے کہ طِطُسؔ جو میرے ہمراہ تھا یُونانی ہونے کے باوُجُود خَتْنَہ کروانے پر مَجبُور نہ کِیا گیا۔ 4 ۴۔حالانکہ چند کی یہ خواہِش تھی اور یہ اُن جُھوٹے بھائِیوں کے سبَب سے ہُوا جو خُفیَہ طور پر داخِل ہو گَئے تھے تاکہ اُس آزادی کو جو ہمیں مسِیح یِسُوعؔ میں مُیَسَّرہَے جاسُوسوں کی طرح دریافت کرکے ہمیں دوبارہ غُلامی میں دھکیلیں۔ 5 ۵۔لیکِن ہم نے خُود کو لمحہ بھر بھی اپنے آپ کو اُن کے حوالے نہ کِیا تاکہ اِنْجِیل کی سَچّائی تُمھارے درمِیان قائِم رہے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 6 ۶۔اور جو مُعْتَبَرسمجھے جاتے تھے (وہ پہلے کیا تھے میرا اِس سے کوئی تَعَلُّق نہیں۔ خُدا کِسی کا طرف دار نہیں) اُن سے مُجھے کُچھ حاصِل نہ ہُوا۔ 7 ۷۔لیکِن اِ س کے برعکس اُنھوں نے یہ دیکھا کہ جِس طرح مختُونوں کو خُوش خَبری دینے کا کام پطرسؔ کے سُپرد ہُوا اُسی طرح نا مختُونوں کو سُنانا اِس کے سپُرد ہُوا۔ 8 ۸۔(کِیُونکہ جِس نے مختونوں کی رسالت کے لیے پطرسؔ میں اَثر پیدا کِیا اُسی نے غیر اَقوام کے لیے مُجھ میں اَثَر پیدا کِیا)‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 9 ۹۔اور جب اُنھوں نے اُس توفِیق کو مَعلُوم کِیا جو مُجھے مِلی تھی تو یَعقُوبؔ، کیفاؔ اور یُوحنّاؔ نے جو کلِیسِیا کے قائِدِین سمجھے جاتے تھے میری اور برنَباسؔ کی جانِب دَستِ رفاقت بڑھا کرہمیں شرِیک کر لِیا تاکہ ہم غیر اَقوام کے پاس جائیں اور وہ مختُونوں کے پاس۔ 10 ۱۰۔مگر اِتنی تاکِید کی کہ غُربا کو یاد رَکھّو۔ جِس کا مَیں خُود بھی شَوقِین تھا۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 11 ۱۱۔لیکِن جب کیفاؔ انطاکِؔیہ میں آیا تو مَیں نے روُبہ رُو اُس کی مُخالِفَت کی کِیُونکہ وُہ مَلامَت کے لائِق تھا۔ 12 ۱۲۔اِس لیے کہ یَعقُوبؔ کی طرف سے چَند اَشْخاص کے آنے سے پہلےتو وہ غَیر اَقوام کے لوگوں کےساتھ کھایا کرتا تھا مگر جب وہ آگَئے تو مختُونوں کے خَوف سے باز رہا اور کِنارہ کِیا۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 13 ۱۳۔اور باقی یَہُود نے بھی اُس کے ساتھ مِل کر مُنافَقَت کی۔ یہاں تک کہ برنَباسؔ بھی اُن کے ساتھ مُنافَقَت کا شِکار ہو گیا۔ 14 ۱۴۔جب مَیں نے دیکھا کہ اُن کا رَوَیّہ اِنْجِیل کی سَچّائی کے مُطابِق نہیں ہَے تو مَیں نے سب کے روُبہ رُو کیفاؔ سے کہا کہ جب تُو یَہُودی ہو کر غیراَقوام کی طرح زِندگی گُزارتا ہَے نہ کہ یَہُود کی طرح تو غَیراَقوام کو یَہُودکی طرح زِندگی گُزارنے پر کِیُوں مَجبُور کرتا ہَے؟ 15 ۱۵۔ ہم خُود پَیدائِشی طور پر یَہُود ہَیں اور گُناہ گار غَیر اَقوام میں سے نہیں۔ 16 ۱۶۔تو بھی یہ جان کر کہ کوئی شَخْص شرِیَعت کے اَعمال سے نہیں بلکہ صِرف یِسُوعؔ مسِیح پر اِیمان لانے سے راست باز ٹھہرتا ہَے۔ ہم خُود بھی مسِیح یِسُوعؔ پر اِیمان لائے تاکہ مسِیح پراِیمان لانے سے راست باز ٹھہریں نہ کہ شرِیَعت کے اَعمال سے کِیُونکہ شرِیَعت کے اَعمال سے کوئی شَخْص راست باز نہ ٹھہرے گا۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 17 ۱۷۔اور ہم جو مسِیح میں راست باز ٹھہرائے جانا چاہتے ہَیں اگر خُود ہی گُنہگار نِکلیں تو کیا مسِیح گُناہ کا خادِم ہَے؟ نہیں۔ ہرگِز نہیں! 18 ۱۸۔کِیُونکہ اگر اُسے اَزسرِنَو تَعْمِیر کروُں جِسے مِسمار کر دِیا تھا تو مَیں اپنے آپ کو قُصُوروار ٹھہراتا ہُوں۔ 19 ۱۹۔چُنان٘چِہ مَیں شرِیَعت ہی کے وسِیلے سے شرِیَعت کے اِعْتِبار سے مَرگیا تاکہ خُدا کے اِعْتِبار سے زِندہ ہوجاوُں۔ مَیں مسِیح کے ساتھ مَصْلُوب ہُوا ہُوں۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 20 ۲۰۔اور اب مَیں زِندہ نہ رہا بلکہ مسِیح مُجھ میں زِندہ ہَے اور اَب مَیں جو جِسْم میں زِندگی گُزارتا ہُوں خُدا کے بیٹے پر اِیمان لانے کے باعِث گُزارتا ہُوں جِس نے مُجھ سے مُحَبَّت رکھی اور اپنے آپ کو میری خاطِرمَوت کے حوالے کر دِیا۔ 21 ۲۱۔مَیں خُدا کے فَضْل کوبے سُود نہیں جانتا اگر راسْت بازی شرِیَعت کے وسِیلے سے حاصِل ہوتی تومسِیح کامَرنا بے سُود ہوتا۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬