باب ۷

1 ۱۔اَب وہ مُعامَلات جِن کی بابَت تُم نے مُجھے لِکھا تھا؛ تو مرْد کے لیے اچھا ہَے کہ عَورت کو نہ چُھوئے۔ 2 ۲۔لیکِن حَرام کاری کے اندیشے سے ہر مَرد اپنی بِیوی اور ہر بِیوی اپنا شوہر رکھّے ۔ 3 ۳۔شوہر بِیوی کا حَق ادا کرے اور وَیسا ہی بِیوی شوہر کا۔ 4 ۴۔بِیوی اپنے بدَن کی مُختار نہیں بلکہ شوہر ہَے ۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے بدَن کا مُختار نہیں بلکہ بِیوی ہَے۔ 5 ۵۔ تُم ایک دُوسرے کی حَق تلفی نہ کرو مگر تھوڑی مُدّت تک آپس کی رضا مَندی سے دُعا کے واسطے فُرصت پاؤ اور پِھر اِکٹھّے ہو جاؤ۔ایسا نہ ہو کہ غلبٔہ نَفس کے سبب سے شیطان تُمھیں آزمائے۔ 6 ۶۔لیکِن مَیں یہ بات اِجازت کے طور پر کہتا ہُوں نہ کہ حُکْم کے طور پر۔ 7 ۷۔اور مَیں تو چاہتا ہُوں کہ سب آدمی ویسے ہوں جیسا مَیں ہُوں۔ لیکِن ہر شخْص کو خُدا کی طرف سے خاص نِعمَت مِلی ہَے، کِسی کوایک طرح کی اورکِسی کو دُوسری طرح کی۔ 8 ۸۔پس مَیں بے بیاہوں اور بیواؤں کی بابَت کہتا ہُوں کہ اُن کے لیے اَیسا ہی رہنا اچھا ہَے جیسے مَیں ہُوں۔ 9 ۹۔لیکِن اگر ضبْط نہ کر سکیں تو جِنسی خواہش کی آگ میں جلنے کی نِسبت بہتر ہو گا کہ وہ شادی کر لیں۔ 10 ۱۰۔لیکِن جِن کا بیاہ ہو چُکا اُنہیں مَیں حُکْم دیتا ہُوں،مَیں نہیں بلکہ خُداوَند حُکْم دیتا ہَے کہ بِیوی اپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ 11 ۱۱۔(لیکِن اگر چھوڑے تویا بے نِکاح رہَے، یا اپنے شوہر سے پِھر مِلاپ کر لے)اور شوہر اپنی بِیوی کو نہ چھوڑے۔ 12 ۱۲۔اور باقِیوں سے مَیں کہتاہُوں، خُداوَندنہیں بلکہ مَیں ہی کہتا ہُوں کہ اگر کِسی بھائی کی بِیوی بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو وہ اُسے نہ چھوڑے۔ 13 ۱۳۔اور جِس عَورت کا شوہر با اِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شوہر کو نہ چھوڑے۔ 14 ۱۴۔کِیُونکہ جو شوہر با اِیمان نہ ہو وہ بِیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہَےاور جو بِیوی با اِیمان نہ ہووہ اپنے بااِیمان شوہر کے سبب سے پاک ٹھہرتی ہَے۔ ورنہ تُمھارے فرزند ناپاک ہوتے مگر اَب پاک ہَیں۔ 15 ۱۵۔لیکِن اگر بے اِیمان جُدا ہونا چاہَے تو اُسے جُدا ہونے دو۔ ایسی حالت میں کوئی بھائی یا بہن پابند نہیں ۔ بلکہ خُدا نے ہمیں میل مِلاپ کے لیے بُلایا ہَے۔ 16 ۱۶۔کِیُونکہ اَے بِیوی تُجھے کیا خَبَر کہ شاید تُو اپنے شوہر کو بَچَا لے؟اوراَے مَرْد تُجھے کیا خَبَر کہ شاید تُو اپنی بِیوی کو بَچَا لے؟ 17 ۱۷۔مگر جَیسا خُداوَند نے ہر ایک کو جِس قَدْر حِصّہ دِیا ہَےاورخُدا نے ہر ایک کو بُلایا ہَے اُسی طرح وہ چلے ۔ اور مَیں تَمام کلِیسِیاؤں کو یہی تجویز کرتا ہُوں۔ 18 ۱۸۔اگر کوئی مَختُون بُلایا گیا تھا؟تو وہ نامَختُون نہ بنے ۔ اگر کوئی نامَختُون بُلایا گیا ہَے؟ وہ مَختُون نہ بنے ۔ 19 ۱۹۔ نہ خَتنہ کوئی چِیز ہَے، نہ نامَختُونی ۔بلکہ خُدا کے حُکْموں پر چلنا ہی سب کُچھ ہَے۔ 20 ۲۰۔ہرایک شخْص جِس حالت میں بُلایا گیا تھا اُسی میں رہے ۔ 21 ۲۱۔کیا تُجھے غُلامی کی حالت میں بُلایا گیا تھا؟ تُو اِس کی فِکْر نہ کر۔ لیکِن اگر تُو آزاد ہو سکے تو اِسی کو اِختِیار کر۔ 22 ۲۲۔کِیُونکہ جو شخْص غُلامی کی حالت میں خُداوَند میں بُلایا گیا ہَے وہ خُداوَند کا آزاد کِیا ہُؤا ہَے۔اور اِسی طرح وہ آزاد جو بُلایا گیا ہَے مسِیح کا غُلام ہَے۔ 23 ۲۳۔تُم قِیمت سے خرِیدے گَئے ہو۔ آدمِیوں کے غُلام نہ بنو۔ 24 ۲۴۔اَے بھائِیو!جو کوئی جِس حالت میں بُلایا گیا ہو وہ اُسی حالت میں خُدا کے ساتھ رہے۔ 25 ۲۵۔کُن٘وارِیوں کی بابَت میرے پاس خُداوَند کا کوئی حُکْم نہیں لیکِن خُداوَند کی طرف سے مُجھ پر دِیانت دار ہونے کے لیے جیسا رَحْم ہُوا ویسی ہی مَیں رائے دیتا ہُوں۔ 26 ۲۶۔پَس مُتوقع بُحران کے پیشِ نظر میری رائے میں بہتر یہی ہَے کہ آدمی جیسا ہَے ویسا ہی رہے۔ 27 ۲۷۔اگر تُو بِیوی کے ساتھ نِکاح میں ہَے تو اُس سے جُدا ہونے کی کوشِش نہ کراور اگر تُو بِیوی کےبندھن سے آزاد ہَے تو بِیوی کی تلاش نہ کر۔ 28 ۲۸۔لیکِن اگر تُو بِیاہ کر لے تو گُناہ نہیں ۔ اور اگر کُن٘واری بِیاہ کرے تو اُس نے گُناہ نہیں کِیا۔مگر اَیسےلوگ جِسمانی تکلِیف پائیں گے اور مَیں تو تُمھیں بچانا چاہتا ہُوں۔ 29 ۲۹۔مگر اَےبھائِیو! مَیں یہ کہتا ہُوں کہ وقْت تنگ ہَے۔ پس آگے کو چاہِیے کہ بِیوی والے اَیسےہوں کہ گویا اُن کے بِیویاں نہیں ۔ 30 ۳۰۔اور رونے والے اَیسے ہوں گویا نہیں روتے اورخُوشی کرنے والے اَیسےہوں گویا خُوشی نہیں کرتے اور خرِیدنے والے اَیسے ہوں گویا مال نہیں رکھتے۔ 31 ۳۱۔اوردُنیَوی کاروبار کرنے والے اَیسےہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو رہَیں کِیُونکہ دُنیا کی شکْل بدلتی جاتی ہَے۔ 32 ۳۲۔پس مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم بے فِکْر رہو۔بے بیاہا شخْص خُداوَند کی باتوں کی فِکْر میں رہتا ہَے کہ کِس طرح خُداوَند کو راضی رکھّے۔ 33 ۳۳۔مگر بِیاہا ہُوا شخْص دُنیا کی چِیزوں کی فِکْر میں رہتا ہَے کہ کِس طرح اپنی بِیوی کو راضی رکھّے۔ 34 ۳۴۔بِیاہی اور کُن٘واری میں بھی فرق ہَے۔کُن٘واری خُداوَند کی باتوں کی فِکْر میں رہتی ہَے تا کہ اپنے جِسْم اوررُوح دونوں میں پاک ہو۔ مگر بِیاہی ہُوئی عَورت دُنیا کی چِیزوں کی فِکْر میں رہتی ہَے تا کہ کِسی طرح اپنے شوہر کو خُوش کرے۔ 35 ۳۵۔اورمَیں یہ بات تُمھارے فائِدے کے لیے کہتا ہُوں نہ کہ تُمھیں پابند بنانے کے لیے،بلکہ اِس لیے کہ جو کام زیبا ہَے وہی عَمَل میں آئے اورتُم خُداوَند کی خِدمت میں بے وَسوَسہ مَشغُول رہو۔ 36 ۳۶۔اور اگر کوئی یہ سَمجھے کہ مَیں اپنی اُس کُن٘واری لڑکی کی حَق تلفی کر رہا ہُوں جِس کی جوانی ڈَھل چلی ہَےاور ضُرورت بھی معلُوم ہو تو اِختِیار ہَے۔ اِس میں گُناہ نہیں ۔ وہ اُس کا بِیاہ ہونے دے۔ 37 ۳۷۔مگر جو اپنے دِل میں پُختہ ہو اور اِس کی کُچھ ضرُورت نہ ہو بلکہ اپنے اِرادے کی تکمِیل کی صَواَبدِید رکھّتا ہواور دِل میں ٹھان لے کہ مَیں اپنی لڑکی کو کُن٘واری ہی رکھّوں گا تو وہ اچھا کرتا ہَے۔ 38 ۳۸۔پس جو اپنی کُن٘واری لڑکی کو بِیاہ دیتا ہَے وہ اچھا کرتا ہَےاور جو نہیں بِیاہتا وہ اور بھی اچھا کرتا ہَے۔ 39 ۳۹۔جب تک عَورت کا شوہر جِیتا ہَے وہ شرع کے مُطابِق اُس کی پابَن٘د ہَے ۔ پر جب اُس کا شوہر مَر جائے تو جِس سے چاہَے بِیاہ کر سکتی ہَے مگر صِرف خُداوَند میں۔ 40 ۴۰۔مگر جَیسی ہَے اگر وَیسی ہی رہَے تو میری رائے میں زِیادہ خُوش نَصِیب ہَےاور مَیں سمجھتا ہُوں کہ خُدا کا رُوح مُجھ میں بھی ہَے۔