باب ۱۳

1 ۱۔اگر مَیں آدمِیوں اورفِرشتوں کی زبانیں بولُوں تاہم مُحَبَّت نہ رکھُوں تو مَیں ٹھَنٹَھناتا پِیتل اور جھنجھناتی جَھانجھ ہُوں۔ 2 ۲۔اور اگر مُجھے نُبُوَّت مِلی ہو اور سب بھیدوں اور کُل عِلْم کی واقفِیت رکھتا ہُوں اور میرا اِیمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دُوں مگر مُحَبَّت نہ رکھُّوں تو مَیں کُچھ بھی نہیں۔ 3 ۳۔اور اگر اپنا سارا مال غرِیبوں کو کِھلا دُوں یا اپنا بدَن جلانے کو دے دُوں لیکِن مُحَبَّت نہ رکھُّوں تو مُجھےکُچھ بھی فائِدہ نہیں۔ 4 ۴۔مُحَبَّت صابِر ہَے اور مِہربان۔ مُحَبَّت حَسَد نہیں کرتی۔ مُحَبَّت شَیخی نہیں مارتی اورپُھولتی نہیں۔ 5 ۵۔نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔جُھنجھلاتی نہیں ۔ بدگُمانی نہیں کرتی۔ 6 ۶۔بدکاری سے خُوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہَے۔ 7 ۷۔ سب کُچھ سہہ لیتی ہَے۔ سب کُچھ یقِین کرتی ہَے۔ سب باتوں کی اُمِّید رکھتی ہَے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہَے۔ 8 ۸۔مُحَبَّت کو زوال نہیں۔ نُبُوَّتیں ہوں تو مَوقُوف ہوجائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہَیں گی۔ عِلْم ہو تو مِٹ جائے گا۔ 9 ۹۔کِیُونکہ ہمارا عِلْم جُزوی ہے اور ہماری نُبُوَّت ناتَمام۔ 10 ۱۰۔لیکِن جب کامِل آئےگا تو جُزوی جاتا رہے گا۔ 11 ۱۱۔جب مَیں بچّہ تھا تو بچّوں کی طرح بولتا تھا۔ بچّوں کی سی طبِیعَت تھی۔بچّوں کی سی سَمجھ تھی۔لیکِن جب جوان ہُوا تو بچّوں کی سی باتیں ترک کر دیں۔ 12 ۱۲۔اَب ہمیں آئینہ میں مُبہَم سا دِکھائی دیتا ہَے مگر اُس وقت رُو بہ رُو دیکھیں گے۔اِس وقْت میرا عِلْم جُزوی ہَے مگر اُس وقت اَیسے پوُرے طور پر جانُوں گا جَیسے مَیں بھی جانا گیا ہُوں۔ 13 ۱۳۔غَرَض اِیمان، اُمِّید اور مُحَبَّت، یہ تِینوں دائِمی ہَیں مگر اِن میں اَفضْل ترین مُحَبَّت ہی ہَے۔