باب ۱۱

1 ۱۔تُم میری تَقْلِید کرو جِس طرح کہ مَیں مسِیح کی تَقْلِید کرتا ہُوں۔ 2 ۲۔مَیں تُمھاری تَعرِیف کرتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں مُجھے یاد رکھتے ہو اور جِس طرح مَیں نے تُمھیں رِوایَتیں پُہنچا دِیں تُم اُسی طرح اُن کو برقرار رکھتے ہو۔ 3 ۳۔پس مَیں تُمھیں آگاہ کرنا چاہتا ہُوں کہ ہر مَرْد کا سر مسِیح اور عَورت کا سر مَرْد اورمسِیح کا سر خُدا ہَے۔ 4 ۴۔جو مَرْد سر ڈھانْپ کر دُعا یا نُبُوَّت کرتا ہَے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتا ہَے ۔ 5 ۵۔ اور جو عَورت بغیر سر ڈھانْپے دُعا یا نُبُوَّت کرتی ہَے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتی ہَےکِیُونکہ وہ سر مُنڈی کے برابر ہَے۔ 6 ۶۔اگر عَورت اَوڑھنی نہ اَوڑھے تو بال بھی کٹائے۔ اگر عَورت کا بال کٹانا یا سر مُنڈانا شرم کی بات ہَے تو اَوڑھنی اَوڑھے۔ 7 ۷۔اَلبَتّہ مَرْد کو اپنا سر ڈھانْپنا نہ چاہِیے کِیُونکہ وہ خُدا کی صُورت اور اُس کا جلال ہَے مگر عَورت مَرْد کا جلال ہَے۔ 8 ۸۔ اِس لیے کہ مَرْد عَورت سے نہیں بلکہ عَورت مَرْد سے ہَے۔ 9 ۹۔ اور مَرْد عَورت کے لیے نہیں بلکہ عَورت مَرْد کے لیے پَیدا کی گَئی تھی۔ 10 ۱۰۔ پس فِرشتوں کے سبب سے عَورت کو چاہِیے کہ اپنے سر پر مُطِیع ہونے کی علامت رکھّے۔ 11 ۱۱۔تو بھی خُداوَند میں نہ عَورت مَرْد کے بغَیر ہَے نہ مَرْد عَورت کے بغیر۔ 12 ۱۲۔کِیُونکہ جَیسے عَورت مَرْد سے ہَے وَیسے ہی مَرْد بھی عَورت کے وسِیلے سے ہَے، بلکہ سب چِیزیں خُدا کی طرف سے ہَیں ۔ 13 ۱۳۔تُم آپ ہی اِنصاف کرو۔ کیا مُناسِب ہَے کہ عَورت بغیر سر ڈھانپے دُعا کرے۔ 14 ۱۴۔کیا تُمھیں فِطری طور پر بھی معلُوم نہیں کہ اگر مَرْد لمبے بال رکھّے تو اُس کی بے حُرمتی ہَے؟ 15 ۱۵۔اور اگر عَورت کے لمبے بال ہوں تو اُس کی زِینت ہَے کِیُونکہ بال اُسے پردے کے لیے دِئیے گَئے ہَیں۔ 16 ۱۶۔لیکِن اگر کوئی اِس مُعاملہ پر حُجّتی نِکلے تو جان رکھّے کہ نہ ہمارا ایسا دَستُور ہَے نہ خُداوَند کی کلِیسِیاؤں کا۔ 17 ۱۷۔لیکِن اَب جو حُکْم دیتا ہُوں اُس میں تُمھاری تَعرِیف نہیں کرتا کِیُونکہ تُمھارے جمع ہونے سے فائِدہ نہیں بلکہ نُقصان ہوتا ہَے۔ 18 ۱۸۔کِیُونکہ اوّل تو مَیں سُنتا ہُوں کہ جب تُمھاری کلِیسِیا جمع ہوتی ہَے تو تُم میں تَفرِقے ہوتے ہَیں اور مُجھے اِس بات کا جُزوی طور پر یقِین بھی ہَے۔ 19 ۱۹۔کِیُونکہ تُم میں بِدعَتوں کا بھی ہونا ضرُور ہَے تا کہ ظاہِر ہو جائے کہ تُم میں مَقبُول کون سے ہَیں۔ 20 ۲۰۔پس جَب تُم باہم جمع ہوتے ہو تو تُمھارا وہ کھانا عشایِ ربّانی نہیں ہو سکتا۔ 21 ۲۱۔کِیُونکہ کھانے کے وقْت ہر شخْص اپنا ہی عَشا کھا لیتا ہَے، اور کوئی تو بھُوکا رہ جاتا ہَے اور کِسی کو نَشہ ہو جاتا ہَے۔ 22 ۲۲۔کِیُوں؟ کیا کھانے پِینے کے لیے تُمھارے گھر نہیں؟یا خُدا کی کلِیسِیا کی توہِین کرتے ہو اور جِن کے پاس نہیں اُن کو شرمِندہ کرتے ہو؟مَیں تُم سے کیا کہُوں؟ کیا تُمھاری تَعرِیف کرُوں؟ مَیں اِس بات میں تَعرِیف نہیں کرتا۔ 23 ۲۳۔کِیُونکہ یہ بات مُجھےخُداوَند سے پَہُنْچی اور مَیں نے تُمھیں بھی پَہُنْچا دی ہَے کہ خُداوَندیِسُوعؔ نے جِس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی۔ 24 ۲۴۔اور شُکْر کر کے توڑی اور کہا، ’’یہ میرا بدَن ہَے جو تُمھارے لیے ہَے۔میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔‘‘ 25 ۲۵۔اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ بھی لِیا اور کہا کہ یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہد ہَے۔ جب کبھی پِیو میری یادگاری کے لیے یہی کِیا کرو۔ 26 ۲۶۔کِیُونکہ جَب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پِیتے ہوتو خُداوَند کی مَوت کا اِظہار کرتے ہو، جب تک وہ نہ آئے ۔ 27 ۲۷۔اِس واسطے جو کوئی نامُناسب طور پر خُداوَند کی روٹی کھائے یا اُس کے پیالے میں سے پِیے وہ خُداوَند کے بدَن اور خُون کے بارے میں قُصُوروار ہو گا۔ 28 ۲۸۔پس آدمی اپنے آپ کو جانچ لے اور اِسی طرح اُس روٹی میں سے کھائے اور اُس پیالے میں سے پِیے۔ 29 ۲۹۔کِیُونکہ جو کھاتے اور پِیتے وقْت خُداوَند کے بدَن کو نہ پہچانے وہ اِس کھانے پِینے سے سزا پائے گا۔ 30 ۳۰۔اِسی سبب سے تُم میں بہتیرے کمزور اور بِیمار ہَیں اور بہت سے سو بھی گَئےہَیں۔ 31 ۳۱۔اگر ہم اپنے آپ کو جانچتے تو سزا نہ پاتے۔ 32 ۳۲۔لیکِن خُداوَند سے سزا پا کر ہمیں نَصِیحَت ہوتی ہَے تا کہ ہم دُنیا کے ساتھ مُجرم نہ ٹھہرائے جائیں۔ 33 ۳۳۔پس اَے میرے بھائِیو! جب تُم کھانے کے لیے جمع ہو تو ایک دُوسرے کی راہ دیکھو۔ 34 ۳۴۔اور اگر کوئی بھُوکا ہو تو اپنے گھر میں کھا لے تا کہ تُمھارا جمع ہونا سزا کا باعِث نہ ہو، اور باقی باتوں کی ترتِیب مَیں آ کر دُرُست کر دُوں گا۔