باب

1 ۔ آگ اور تلوار اَور خْداوند کاکلام مجھ پر نازل ہوا ۔اْس نےکہا کہ۔ 2 اَے ابنِ بشر!جنْوب کی راہ کی طرف رْخ کرکے جنْوب ہی سے مْخاطِب ہو اَور جنْوبی میدان کے جنگل کے خلاف نبْوّت کر۔ 3 اَور جنْوبی جنگل سے کہہ دے کہ خْداوند کا کلام سْن۔مالِک خْداوند یْوں فرماتاہے۔ دیکھ۔ مَیں تْجھ میں آگ بھڑکاؤْں۔تو وہ تْجھ میں ہر ایک سرسبز درخت اَورہر ایک خْشک درخت بھسم کردے گی۔ بھڑکتا ہْؤا شعلہ نہ بْجھے گا۔ ااَور جنْوب سے لے کر شِمال تک سب کے مْنہ اْس سے جھْلس جائیں گے۔ 4 اَور ہر بشر دیکھے گا کہ مَیں خْداوند نے اْسے بھڑکایا۔ وہ بْجھے گانہیں۔ 5 اَور مَیں نے کہا کہ ہائے مالِک خْداوند ۔وہ میری بابت کہتے ہیں کہ یہ آدمی تمثِیلوں ہی میں بات کرتا رہتا ہے۔ 6 تب خْداوند کا کلام مْجھ پر نازل ہوا۔ اْس نے کہا کہ۔ 7 اَے ابنِ بشر! یرْوشلیِم کی طرف رْخ کر کے مْقدّس مکانوں سے مْخاطِب ہو۔ اَور اِسرائیل کی سَر زمین کی خلاف نْبّوت کر۔ 8 اَور اِسرا ئیل کی سر زمین سے کہہ دے کہ خْداوند خْدا یْوں فرماتا ہے۔دیکھ۔مَیں تیرے خلاف ہْوں۔اَور اپنی تلوار مِیان سے نِکال لْوں گا۔اَور تْجھ میں صادِق اَور شریر دونوں کو کاٹ ڈالْوں گا۔ 9 میری تلوار جنْوب سے لے کر شِمال تک ہر بشر کی مْخالفت میں مِیان سے نِکلے گی۔اِس لئے کہ مَیں تیرے درمیان سے صادِق اَور شریر دونوں کو کاٹ ڈالوْں گا ۔ 10 تب ہر بشر جانے گا کہ مَیں خْداوند نے اپنی تلوار مِیان سے نِکالی ہے۔ وہ اْس میں لَوٹے گی نہیں۔ 11 پر تْو اَے ابنِ بشر !آہیں مار ۔ اْن کے رْوبرو کَمر کی شِکستگی اَور تلخ کلام سے آہیں مار۔ 12 اَور جب وہ تْجھ سے کہیں گے کہ تْو کیوں آہیں بھرتا ہے تو کہہ اْس آنے والی افواہ کے سبب سے کہ ہر ایک دِل پِگھل جائے گا۔اَور سب ہاتھ ڈھیلے ہو جائیں گےاَور ہر ایک جان غش کھا جائے گی ۔اَور سب گْھٹنے پانی کی طرح کمزور ہو جائیں گے ۔دیکھ ۔یہ آنے والی ہے اَور وقوع میں آکر رہے گی(خْداوند خْدا کا فرمان یْونہی ہے)۔ 13 نغمہ شمشیر پِھر خْداوند کا کلام مْجھ پر نازل ہوا۔اْس نے کہا کہ۔ 14 اَے ابن بشر! نْبّوت کر اَور کہہ دے کہ خْداوند یْوں فرماتا ہے۔ تلوار ہاں تلوار۔ تیز اَور جِلا کی ہْوئی ہے۔ 15 قتلِ عظیم کے لئے تیز کی ہْو ئی ہے ۔ جِلا کی ہْوئی تا کہ چمکے۔ پِھر کیا ہم خْوشی کریں؟ میرے بیٹے کا عصا ہر لکڑی کو حقیر جانتا ہے۔ 16 مَیں نے اْسے قَصاب کو دِیا۔ تاکہ اْسے اپنے ہاتھ میں لے۔ وہ اِس لئے جِلا کی ہْوئی ہے۔ تاکہ قاتل کے ہاتھ میں دی جائے۔ 17 اَے ابن بشر! نالہ اَور نَوحہ کر۔ کیونکہ وہ میری اْمّت کے خلاف اَور اِسرائیل کے تمام سرداروں کے خلاف ہے ۔ وہ میری اْ مت کے ساتھ ہی تلوار کے حوالہ کِئے گئے ہیں۔ اِس لئے تْو اپنی ران پہ ہاتھ مار ۔ 18 جب تحقِیرکرنے والا عصا جاتارہا تو یقیناً آزمائش ہے! (مالِک خْداوند کا فرمان ہے) 19 پر تْو اَے اِبنِ بشر! نبْوت کر اَور تالِیا ں بجا۔ تلوار دو چَند یاسَہ چَند کی جائے۔ وہ قتل کی تلوار بلکہ اْس قتلِ عظیم کی تلوار ہے۔ جو اْنہیں گھیر لیتاہے۔ 20 تاکہ دِل ڈوب جائیں۔ اَور مقتْول بے شْمار ہوں۔ میں نے اْن کے ہر ایک پھاٹک میں تلوار کا خوف پرپا کیا ہے۔ وہ اِس لئے بنائی گئی ہے تاکہ چمکے اَور قتل کرے۔ 21 دہنی طرف خوف پھیلا دے ۔ بائیں طرف آمادہ ہو جس طرف بھی تیری دھار ہو۔ 22 مَیں بھی تالِیاں بجاؤْں گا۔ اَور اپنے قہر کو ٹھنڈا کراؤْں گا۔ (مَیں خْداوند نے یہ کہا ہے) 23 اَور خْداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ اْس نے کہا کہ۔ 24 تْو اَے اِبنِ بشر!شاہِ بابؔل کی تلوار کے آنے کے لئے دوراہیں تیّار کر۔دونوں ایک ہی مْلک سے نِکلیں۔ اَور ایک نِشان بنا دے۔ شہر کی راہ کے سِرے پر نِشان لگا دے۔ 25 ایک راہ نِکال جس سے تلوار بنی عمون کے ربّہ پر اَور پِھر ایک اَور جس سے یہْوداہ کے فصیل دار شہر یرْوشلیِم ؔ پر آئے۔ 26 کیونکہ شاہِ بابؔل اْس دوراہے پر جہاں سے دونوں راہیں نِکلتی ہیں غیب دانی کے لئے کھڑا ہے وہ تیِروں کو ہِلا کر بْتوں سے سوال کرتا اَور جِگر پر نظر کرتا ہے۔ 27 اْس کے دہنے ہاتھ میں غیب دانی کا جَواب ہے کہ یرْوشلیِمؔ اَور وہ قتل کا نعرہ مار کر جنگ کی للکار بْلند کرتا ہے۔تاکہ پھاٹکوں پر منجنیق لگائے اَور دَمدَمہ باندھے ۔ اَور مورچے بنائے۔ 28 یہ تو اْن کی نظر میں جْھوٹی غیب دانی کی طرح ہے۔ اِس لئے کہ سنجیدہ قسَم اْن سے کھائی گئی۔پر وہ بَد کرداری کو یاد کرے گا۔ تاکہ وہ گِرفتار ہوں۔ 29 اِس لئے ملَک خْداوند یْوں فرماتاہے کہ چْونکہ تْم اپنی بَدکرداری یاد دِلاتے ہو۔اِس لئے کہ تْمہارے گْناہ ظاہر ہوتے ہیں۔یہاں تک کہ تْمہارے تمام اَعمال میں تْمہاری خطائیں عیاں ہیں۔ہاں چْونکہ تْم یاد کِئے جاتے ہو۔ اِس لئے تْم گِرفتار ہو جاؤگے۔ 30 اَور تْو اَے مجروح شریر شاہِِ سرائیل جس کا دِن بَدی کے انجام تک پہْنچنے پر آجائے گا۔ 31 مالِک خْداوند یْوں فرماتا ہے کہ پگڑی اْتار اَور تاج کو دْور کر۔ اَب یْوں نہ رہے گا۔بلکہ پست کو بْلند اَور بْلند کو پست کر۔ 32 مَیں ہی اِنقلاب پر اِنقلاب ہاں اِنقلاب لاؤْں گا ۔ اْس پر افسوس! وہ یْوں ہی رہے گی جب تک کہ اْس کا حَقدار نہ آئے ۔ مَیں وہ اْسی کو دْوں گا۔