باب

1 ۔ نبوکدنضر کا خواب اَورنْبوکد نضر کے عہدِسَلطنت کے دوسرے سال میں نبُوکد نضر نے اَیسے خواب دیکھے ۔کہ اُس کا دِل گھبرا گیا ۔اور اْس کی نِیند اْس سےجاتی رہی ۔ 2 تب بادشاہ نےحْکم دِیا کہ سا حِر وں اَور نْجومیوں اَور غیب دانوں اَورکسدیوں کو بْلایا جائے۔ تاکہ وہ بادشاہ کے لئے اْس کے خواب کی تعبیر کر یں۔تب وہ آئے اور بادشاہ کے سامنے کھڑے ہوئے۔ 3 بادشا ہ نے ان سے کہا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور اْس خواب کی تعبیر کے لئے میری جان بیتاب ہے۔ 4 اور کسدیوں نے بادشاہ سے کہا کہ۔(یہاں سے ارامی زبان) اے بادشاہ ابدتک زندہ رہ تو اپنے خادموں کو خواب بتا۔ تو ہم اُس کی تعبیر بیان کریں گے۔ 5 بادشاہ نے جواب میں کسد یوں سے کہا کہ میری بات پْختہ ہے اگر تم میرا خواب اور اْس کی تعبیر مجھے نہ بتاؤگے تو تْم ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جاؤ گے اور تمہارے گھر مزبلہ بنا دئیے جائیں گے۔ 6 اَور اگر تْم خواب اور اْس کی تعبیر بیان کرو گے تو مجھ سے تحفے اور انعام اور عزت پاؤگے ۔پس میرا خواب اور اْس کی تعبیر مجھ سے بیان کر دو۔ 7 اْنہوں نے پھر عرض کرکے کہا کہ بادشاہ اپنے خادِموں کو خواب بتائے تو ہم اْس کی تعبیر بیان کر دیں گے۔ 8 پر بادشاہ نے جواب میں کہا کہ تم ٹا لنا چاہتے ہو کیونکہ تْم جانتے ہو کہ میری بات پْختہ ہے۔ 9 اگر تْم مْجھے خواب نہ بتاؤگے تو تْمہارے لئے حْکم یہی ہےاِس لئے کہ تْم نے مْجھ سے جھْوٹ اور حیلہ کی باتیں بیان کرنے کا اِتفاق کر لِیا ہے تاکہ وقت ٹل جائے پس خواب مْجھے بتاؤ تو میں جان لْوں گا کہ تْم اْس کی تعبیر بھی بیان کر سکوگے ۔ 10 ۔ کسدیوں نے اْس سے عرض کی کہ رْوئے زمین پر کو ئی بھی اِنسان نہیں جو بادشاہ کو یہ بات بتا سکےاور نہ کوئی بادشاہ خواہ کِتناہی بڑا ور زور آور کیوں نہ ہوایساہو اہے۔جِس نے ساحِر یا نْجومی یا کسدی سے اِس طرح کی بات کبھی پْوچھی ہو۔ 11 جواَمر بادشاہ طلب کرتا ہے وہ نہایت مْشکل ہے اور کوئی اْسے بادشاہ کے حضْور بیان نہیں کر سکتا ماسِوائے معبْودوں کے جِن کی اِنسان کے ساتھ سکْونت نہیں۔ 12 تو اس بات سے بادشاہ غْصّے اور نہایت غضبناک ہوا اور حْکم دیا کہ بابل کے تمام حْکما ء کو ہلاک کر دیا جائے۔ 13 پس فرمان صادِر ہوا کہ حْکما ءکو ہلاک کر دِیا جائے اور دانی اؔیل اور اْس کے رفیقوں کی بھی تلاش کی گئی تاکہ وہ بھی قتل کر دیئے جائیں۔ 14 تب دانی اؔیل نے عقلمندی اور حَکمت سے شاہی جَلوداروں کے سردار اریوک سے بات کی جو بابل کے حَکماء کو قتل کرنے نِکلا تھا ۔ 15 اْس نے شاہی جَلوداروں کے سردار اریوک سے پْوچھا کہ ایسا سخت حْکم بادشاہ کی طرف سے کیو ں نِکلا ؟تو اریوک نے دانی اؔیل کو اِس کی حقیقیت بتا دی۔ 16 اَور دانی اؔیل نے بادشاہ کے پاس یہ درخواست بھیجی کہ مْجھے مْہلت دی جائے تو میں بادشاہ کے حْضور تعبیر بیان کر دوں گا۔ 17 تب دانی اؔیل نے گھر جا کر اپنے رفیقوں حننیاہ اور مِیساایل اور عزریاہ کو اِس اَمر کی اطلاع دےدی۔ 18 تا کہ وہ آسمان کے خدا سے اِس راز کے مْتعلق رحمت طلب کریں۔ ایسا نہ ہو کہ دانی اؔیل اور اْس کے رفیق بابل کے باقی حَکیموں کے ساتھ قتل کر دئیے جائیں۔ 19 تب رات کو رویا میں دانی اؔیل پر یہ راز کْھل گیا تو دانی اؔیل نے آسمان کے خدا کو مْبارَک کہا۔ 20 اور دانی اؔیل بول اْٹھا اور کہا خدا کا نام اَزل سے اَبدتک مْبارَک ہو ۔ کیونکہ حِکمت اَور قْدرت اْسی کی ہے۔ 21 وہی وقتو ں اَور زمانوں کو تبدیل کر دیتا ہے۔ وہی بادشاہوں کو مَعزول اور قائم کر دیتا ہے۔ وہی حکیمو ں کو حِکمت۔ اَور عاقلوں کو معرفت عطا کرتا ہے ۔ 22 وہی گہری اَور پوشِیدہ باتوں کو ظاہر کردیتا ہے۔ اَور جو کْچھ تارِیکی میں ہے اْسے جانتا ہے۔ کیونکہ نْور اْسی کے ہاں سکْونت پذیر ہے۔ 23 اَے میرے باپ دادا کے خْدا ۔ مَیں تیرا شْکر اَور تیری حمد کرتا ہوں۔ کیونکہ تْونے مْجھے حکمت اَور قْدرت عطا کر دی ہے۔ اَور جو کْچھ ہم نے تْجھ سے چاہا تْونے مْجھے بتا دیا ہے۔ اَور بادشاہ کا مْعاملہ ہم پر ظاہر دِیا ہے۔ 24 پس دانی اؔیل اریوک کے پاس گیا جِسے بادشاہ نے بابل کے حکمیوں کے ہلاک کرنے کے لئے مْقّرر کِیا تھا ۔اَور جا کر اْس سے کہا کہ بابل کے حکیموں کو قتل نہ کر ۔مْجھے بادشاہ کے حضْور لے چل تومیں بادشاہ سے تعبیر بیان کردْوں گا۔ 25 تب اریوک جلدی کر کے دانی اؔیل کو بادشاہ کے حضْور لے گیا اَور اْس سے کہا کہ میں نے یْہوداہ کے اسیروں میں ایک آدمی پایا ہے جو بادشاہ کو تعبیر بتائےگا۔ 26 اَور بادشاہ نے خطاب کر کے دانی اؔیل سے جو بیلشضر کہلاتا تھا کہا کہ کیا تْو وہ خواب جومیں نے دیکھا ہےَاور اْس کی تعبیر مْجھے بتا سکتا ہے ؟ 27 دانی اؔیل نے بادشاہ کے حضْور عرض کر کے کہا کہ جو راز بادشاہ نے پْو چھا ۔حکیم اور نْجومی اور ساحِر اور فال گیِر اْسے بادشاہ کو بتا نہیں سکتے۔ 28 لیکن آسمان میں ایک خْدا ہے جو راز کو ظاہر کرتا ہے اْسی نے نبْوکدنضر ؔبادشاہ پر آشکارا کِیا ہے کہ آخری ایّام میں کیا واقع ہوگا ۔جو خواب اور رویا تْونےاپنے پلِنگ پر دیکھے۔ 29 وہ یہ ہیں۔اَے بادشاہ جب تْو اپنے پلِنگ پر مْستقبل کے فِکروتردّْدمیں تھا ۔تو بھیدوں کے کھو لنے والے نے تْجھے بتایا کہ کیا واقع ہوگا۔ 30 پس یہ راز مْجھ پر آشکارا ہوا۔اِس لئے نہیں کہ مْجھے باقی زِندوں کی نِسبت زِیادہ حِکمت حاصِل ہے بلکہ اِس لئے کہ بادشاہ کو تعبیر بتائی جائے۔اور تْو اپنے دِل کے تصّْورات کو پہچانے۔ 31 اَے بادشاہ تْونے نظر کی ۔تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک بڑی مْورت تیرے سامنے کھڑی ہو گئی۔وہ مْورت بہت اْونچی اور نہایت چندھیادینے والی تھی ۔پر اَس کی صْورت ہَبیتناک تھی۔ 32 اْس مْورت کا سر خالِص سونے کا تھا۔اْسکا سِینہ اور اْس کے بازْو چاندی کے اور اْس کاپیٹ اور اْس کی رانیں تانبے کی تھیں۔ 33 اْس کی ٹانگیں لوہے کی اور اْس کاپاؤں کْچھ لوہے اور کْچھ مِٹی کے تھے ۔ 34 اَور جب تْو دیکھ رہا تھا تو ایک پتّھر ہاتھ لگائے بغیر ہی پہاڑسے کٹ گیا اور مْورت کواْس کے پاؤں پر لگا جو لوہے اَور مِٹی کے تھے اَور اْنہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دِیا ۔ 35 پِھر لوہا اور مِٹّی اَور تانبا اور چاندی اَور سونا سب کے سب ٹکڑے ٹکڑے کر دِیئے گئےاَور موسمِ گرما کے اَناج کے ڈھیر کے بھْوسے کی مانند ہو گئے۔پِھر ہَوااْنہیں اْڑا لے گئی یہاں تک کہ اْن کا پتہ نہ مِلا ۔لیکن جِس پتّھر نے اْس مْورت کو مارا وہ اِتنا بڑا پہاڑ بن گیا کہ تمام رْوئے زمین کوبھر دِیا۔ 36 خواب یہی تھا۔اَب ہم بادشاہ کے حضْور اَس کی تعبیر بیان کریں گے۔ 37 تْو ہی اَے بادشاہ !تْو بادشاہوں کا بادشاہ ہے جِسے آسمان کے خدا نے سَلطنَت اور طاقت اَور حْکومت اور شوکت بخشی ہے۔ 38 اَور جہاں کہیں بنی نَوع اِنسان سکْونت پذیر ہے اْس نے میدان کے چِرندے اور ہَواکے پرندے تیرے ہاتھ میں دے دیئے ہیں۔اَور تْجھے اْن سب کا حاکم بنا دِیا ہے وہ سونے کا سر تْو ہی ہے ۔ 39 اَور تیرے بعد ایک اَور سَلطنَت برپا ہو گی جو تیری سَلطنَت سے چھوٹی ہوگی۔پِھر ایک اَور سَلطنَت یعنی تیسری سَلطنَت تانبے کی ہو گی جو تمام زمین پر حْکومت کرے گی۔ 40 اَور چوتھی سَلطنَت لوہے کی مانند مضبْوط ہو گی کیونکہ جِس طرح لوہا سب کْچھ توڑ ڈالتا اَور رِیزہ رِیزہ کر دیتا ہے ۔اْسی طرح وہ سب کْچھ توڑ ڈالے گی اَور رِیزہ رِیزہ کر دے گی ۔ 41 اَور جو تٌو نے دیکھا کہ اْس کے پاؤں اَور اْنگلیاں کْچھ کْمہار کی مِٹّی کی اَور کْچھ لوہے کی تھیں پس اِس سے یہ مْراد ہے کہ وہ سَلطنَت تقسیم ہو گی اَور اْس میں لوہے کی قوت تو ہوگی کیونکہ تْونے دیکھا ہے کہ چِکنی مِٹّی کے ساتھ لوہا مِلا ہواتھا۔ 42 پر یہ جو تْونے دیکھا ہے کہ پاؤں کی اْنگلیاں کْچھ لوہے اور کْچھ مِٹّی کی تھیں ۔اِس سے مْراد یہ کہ وہ سلَطنَت کْچھ قَوی اور کْچھ ضعیف ہو گی۔ 43 اَور جو تْونے دیکھا کہ لوہا چِکنی مِٹّی سے مِلا ہوا ۔اِس سے مْراد یہ ہے کہ اْن میں اِنسان سےآمیختہ ہونگے ۔پر جس طرح لوہا مِٹّی سے میل نہیں کھاتا اسی طرح وہ بھی آپس میں میل نہیں کھائیں گے۔ 44 لیکن اْن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خْدا ایک مْملکَت قائم کرے گا جو تا اَبد نیست نہ ہو گی اَور اْس کی حْکومت کِسی اَور قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اْن تمام مْملکتوں کو تْوڑ کر نیست کر دے گی اَور وہ خود اَبدتک قائم رہے گی ۔ 45 جیسا تْونے یہ دیکھا کہ پہاڑ سے ہاتھ لگائےبغیر ہی ایک پتّھر کٹ گیا جِس نے لوہے اور تانبے اور مِٹّی اور چاندی اَور سونے کو چْور چْور کر دِیا۔خْدا ئےتعالیٰ نے بادشاہ کو وہ کْچھ دِکھایاہے جوآگے کو ہونے والا ہے۔یہ خواب یقینی ہے۔اَور اِس کی تعبیر بھی قابِل اِعتبار ہے۔ 46 تب نبُوکد نِضر مْنہ کے بَل گرِا اَور دانی اؔیل ؔ سجِدہ کِیا ۔اَور حْکم دِیا کہ اْس کے سامنے نَذَر اَور بخْورگْزرنا جائے۔ 47 اَور بادشاہ نےدانی اؔیل ؔ سے خطاب کرکے کہا کہ تْمہارا خْدادر حقیقت خْداؤں کا خْدا اَور بادشاہوں کامالِک اَور بھیدوں کا کھولنے والا ہے۔کیونکہ تْو اِس راز کو کھول سکاہے۔ 48 تب بادشاہ نے دانی اؔیل کو سرفراز کر دِیا اَور اْسے بْہت سے بڑے بڑے تْحفے عطا کئےِاَور اْسے تمام صْوبہ بابل کا حاکمِ مْقّرر کر دِیا۔اَوربابل ؔکے حکیموں کا سردار اعلیٰ ٹھہرایا۔ 49 تب دانی اؔیلؔ نے بادشاہ سے درخواست کی تو اْس نے سدرکؔ ، میسکؔ اور عبدؔ نجْو کو صْوبہ ءبابل کی کارپردازی پر مْقّر ر کر دِیا۔ لیکن دانی اؔیلؔ خْود شاہی دربار میں رہا۔