باب

1 ۔ مُجھ پر افسوس! مَیں تابِستانی میوہ جمع ہونے اَور انگُور توڑنے کے بعد کے خوشہ چِیں کی مانند ہُوں۔کھانے کے لئے نہ انگُور پہلا پکّا مرغُوب اِنجیر ہَے۔ 2 ۔ دِیندار آدمی مُلک سے جاتا رہا۔ لوگوں میں کوئی راستباز نہیں۔وہ سب کے سب گھات میں بیٹھے ہَیں کہ خُون کریں اَور ایک دُوسرے کو جال میں پھنساتے ہَیں۔ 3 ۔ اُن کے ہاتھ بَدی میں پُھرتیلے ہَیں۔ سردار دست دراز ہَے۔ قاضِی رِشوّت لیتا ہَے۔ بڑا آدمی اپنے ہی دِل کی بات کرتا ہَے اَور وہ آپس میں بندش باندھتے ہَیں۔ 4 ۔ اُن میں نیک ترین بھی خاردار جھاڑی کی مانند ہَے اَور سب سے راستباز باڑ کے کانٹوں سے بَد ترہَے۔اُن کے نِگہبانوں کا دِن یعنی اُن کا سزا کا دِن آ گیا ہَے۔اَب اُنہیں پریشانی ہو گی۔ 5 ۔دوست کا اِعتبار نہ کرو۔ ہمراز پر بھروسہ نہ رکھّو۔ ہاں اُس کے سامنے بھی ہاں اپنے مُنہ کا دروازہ اپنی بیوی کے سامنے بن رکھ۔ 6 ۔کیونکہ بیٹا اپنے باپ کی کو حِقیر جانتا ہَے اَور بیٹی اپنی ماں کو اَور بہُو اپنی ساس کے خلاف ہوتی ہَے اَور آدمی کے دُشمن اُس کے گھر والے ہی ہیں۔ 7 ۔لیکن مَیں خُداوند کی راہ دیکھُوں گا اَور اپنے نجات دینے والے خُداوند کا اِنتظار کرُوں گا تو میرا خُدا میری سُن لے گا۔ 8 ۔اَے میرےدُشمن مُجھ پر خُوشی نہ کر کیونکہ جب مَیں گِروں گا تو پِھر اُٹھ کھڑا ہُوں گا۔اَور جب تاریکی میں بیٹھوں گا تو خُداوند میرا نُور ہو گا۔ 9 ۔مَیں خُداوند کے قہر کی برداشت کرُوں گا کیونکہ مَیں نے اُس کا گُناہ کِیا ہَے۔ جب تک وہ میرا دعویٰ ثابت کر کے میرا اِنصاف نہ کرے وہ مُجھے روشنی میں لائے گا اَور مَیں اُس کی صداقت محسُوس کرُوں گا۔ 10 ۔ تب میرا دُشمن۔جو کہتا تھا کہ خُداوند تیرا خُدا کہاں ہَے۔دیکھ کر شرمِندہ ہو گا۔ میری آنکھیں اُسے دیکھیں گی۔وہ کُوچوں کی کِیچ کی مانند پامال کی جائے گا۔ 11 ۔جس روز تیری فصِیل تعمیر ہو گی اُس روز تیری حُدُود دُور تک وسیع ہو گی۔ 12 ۔ اُس روز اسُّورؔ سے اورمِصر سے ہاں مِصر سے اَور فُراتؔ سے ۔ سمُندر سے سمُندر تک اَور کوہِستان سے کوہِستان تک وہ تیرے پاس آئیں گے۔ 13 ۔]زمین اپنے باشِندوں کے اعمال کے سبب سے وِیران ہو گی[۔ 14 ۔اپنے عصا سے اپنی اُمّت یعنی اپنی مِیرَاث کی گلّہ بانی کر۔وہ کرمَؔل کے جنگل کے درمیان تنہا رہتے ہَیں۔اُنہیں پہلے دِنوں کی مانند بَسّنؔ اور جِلعاؔد میں چَرنے دے۔ 15 ۔ اُن دِنوں کی مانند جب تُو مُلکِ مِصر سے خرُوج کر کے نِکلا ہمیں عجائبات دِکھا۔ 16 ۔تو قومیں دیکھیں گی اَور اپنی تمام توانائی کے باوجُود شرمِندہ ہوں گی اَور ہاتھ مُنہ پر رکھیں گی اَور اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔ 17 ۔ وہ سانپ کی طرح خاک چاٹیں گی اَور زمین کے کِیڑوں کی طرح اپنے بِلوں سے نکلیں گی اورخُداوند ہمارے خُداسے کانپیں گی اَور تُجھ سے خوفزدہ ہوں گی۔ 18 ۔ تیری مانند خُدا کون ہَے جو بَد کرداری کو مُعاف کرے اَور اپنی مِیرَاث کے بَقیّہ کے گُناہوں سے درگُزر کرے ؟ وہ اپنا غضب ہمیشہ تک نہیں رکھّ چھوڑتا کیونکہ وہ شفِیق ہونا پسند کرتا ہَے۔ 19 ۔ وہ ایک بار پھر ہم پر رحم فرمائے گا اَور ہماری بَد کرداری کو پامال کرے گااَور ہماری تمام خطاؤں کو سمَندر کی تہہ میں پھینک دے گا۔ 20 ۔ تُو یَعقُوبؔ سے وفادار رہے گا اَوراِبرہام کو وہ شفقت دِکھائے گا جس کی بابت تُو نے قدیم زمانے میں ہمارے باپ دادا سے قَسم کھائی تھی۔